سابق جرمن فٹبالر میسوت اوزل نے ترکیہ کی سیاست میں قدم رکھ دیا
ہسپانوی کلب ریال میڈریڈ اور انگلش کلب ارسنل کے لیے کھیلنے والے سابق جرمن اسٹار فٹبالر میسوت اوزل نے ترکیہ کی حکمران جماعت جسٹس اینڈ ڈویلمنٹ پارٹی (اے کے پی) میں شمولیت اختیار کرکے سیاست میں قدم رکھنے کا اعلان کردیا۔
خبر رساں ادارے ’اے ایف پی‘ کی رپورٹ کے مطابق میسوت اوزل انقرہ میں کانگریس میں اے کے پی کی مرکزی کونسل کا رکن بنے جبکہ 2002 سے ترکیہ پر حکمرانی کرنے والے رجب طیب اردوان نویں بار منتخب ہوئے۔
جرمن نژاد اوزل 2023 میں فٹبال میں ریٹائرمنٹ لے چکے ہیں جبکہ وہ 2014 کی جرمن ٹیم کا حصہ تھے جس نے فائنل میں ارجنٹینا کو شکست دے کر فیفا ورلڈ کپ جیتا تھا۔
اوزل طویل عرصے سے اردوان کے حامی ہیں، 2019 میں سابق مس ترکیہ امینے گل سے شادی کے موقع پر رجب طیب اردوان نے میسوت اوزل کے بیسٹ مین کے طور پر تقریب میں شرکت کی تھی۔

ایک اور ترک نژاد جرمن کھلاڑی ایلکائے گندوآن کے ساتھ اوزل اور اردوان کی تصویر جرمنی میں تنازع کا باعث بنی تھی جہاں جرمن انتہائی دائیں بازو نے اوزل کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا تھا۔
2018 میں سامنے آنے والی تصویر کے کچھ عرصے بعد اوزل نے خاموشی توڑتے ہوئے جرمن فٹبال ایسوسی ایشنز اور اسپانسرز بشمول میڈیا پر سخت بیانات دیے، انہوں نے فٹبال ایسوسی ایشن کے سربراہ کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ ’گرائنڈل اور ان کے حامیوں کی نظر میں جب ہم جیتتے ہیں تو میں جرمن ہوں لیکن جب ہم ہارتے ہیں تو میں تارکین وطن بن جاتا ہوں‘۔
اس تنازع کے بعد 2018 میں میسوت اوزل نے جرمن فٹبال سے ریٹائرمنٹ کا اعلان کیا تھا۔
سابق مڈفیلڈر نے 2009 سے 2018 تک جرمنی کی قومی فٹبال ٹیم کے لیے اپنی خدمات انجام دیں جس کے بعد 2019 میں امینے گل سے شادی کرنے کے بعد وہ ترکیہ میں ہی مقیم ہیں جہاں 2019 سے 2023 تک وہ ترک کلب فینارباہچے اور استنبول باشکاشہر سے وابستہ رہے۔
تاہم وہ 2023 میں ریٹائر ہوچکے ہیں جس کے بعد ان کے سیاسی کریئر کے آغاز کے حوالے سے غیرمصدقہ خبریں گردش کر رہی تھیں۔