• KHI: Fajr 5:07am Sunrise 6:24am
  • LHR: Fajr 4:29am Sunrise 5:51am
  • ISB: Fajr 4:31am Sunrise 5:55am
  • KHI: Fajr 5:07am Sunrise 6:24am
  • LHR: Fajr 4:29am Sunrise 5:51am
  • ISB: Fajr 4:31am Sunrise 5:55am

ڈالر بانڈ پر منافع 3 سال کی کم ترین سطح 9 فیصد پر آگیا

شائع February 27, 2025
— فائل فوٹو
— فائل فوٹو

بیرونی کھاتوں میں نمایاں بہتری نے پاکستان کے جلد ہی بین الاقوامی کیپٹل مارکیٹ میں دوبارہ داخل ہونے کے امکانات روشن کر دیے ہیں کیونکہ 21 فروری کو 10 سالہ بینچ مارک بانڈز کا منافع واحد ہندسے میں 3 سال کی کم ترین سطح پر آگیا تھا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق مارکیٹ ذرائع کا کہنا ہے کہ اس حوصلہ افزا پیش رفت کے باوجود حکومت نے بین الاقوامی مارکیٹ سے ڈالر جمع کرنے کے لیے مزید بانڈز جاری نہیں کیے۔

ٹاپ لائن سیکیورٹیز کی تحقیقی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ پاکستان کے یورو بانڈز پر منافع 50 فیصد سے کم ہو کر 9 فیصد رہ گیا ہے جو 3 سال کی کم ترین سطح ہے۔

جون 2023 میں 10 سالہ بانڈز پر منافع 61.4 فیصد تھا کیونکہ تمام بین الاقوامی ریٹنگ ایجنسیوں نے 2023 میں پاکستان کی درجہ بندی کم کردی تھی کیونکہ ملک ڈیفالٹ ہونے والا تھا، یہ وہ وقت تھا جب ملک ڈیفالٹ جیسی صورتحال سے بچنے کے لیے مدد کی تلاش میں تھا۔

اگرچہ ملک کی درجہ بندی میں کوئی تبدیلی نہیں آئی ہے لیکن بیرونی اکاؤنٹ سے متعلق کچھ اشارے بہتر ہوئے ہیں، مالیاتی ماہرین 3 سال کی کم پیداوار کو معیشت کے لیے ایک اچھی علامت کے طور پر دیکھتے ہیں لیکن ملک کے لیے بانڈ مارکیٹ میں دوبارہ داخل ہونے کے لیے کافی نہیں ہے۔

وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے کہا کہ ریٹنگ کو سنگل ’بی‘ کیٹیگری میں اپ گریڈ کرنے کے بعد ملک نئے بانڈز لانچ کرے گا۔

وزیر خزانہ اپ گریڈ حاصل کرنے کے لیے اپنے حالیہ دورہ امریکا میں ریٹنگ ایجنسیوں سے حمایت حاصل کرنے کے لیے جدوجہد کر رہے تھے، وفاقی وزیر نے ایس اینڈ پی، فچ اور موڈیز کے ساتھ نتیجہ خیز بات چیت کی اور امید ظاہر کی کہ پاکستان کو جلد ہی ’بی‘ ریٹنگ مل جائے گی۔

ٹاپ لائن سیکیورٹیز لمیٹڈ کے چیف ایگزیکٹیو محمد سہیل نے کہا کہ منافع اب سنگل ڈیجٹ میں ہے، پاکستان کی کریڈٹ ریٹنگ میں جلد ہی بہتری کا امکان ہے۔

یہ تبدیلی بنیادی طور پر آئی ایم ایف کی زیر قیادت معاشی استحکام کی پالیسیوں کی وجہ سے ہے جس نے ملک کو ڈیفالٹ کے دہانے سے واپس لانے میں مدد کی ہے، اس طرح کے اپ گریڈ سے پاکستان کے لیے تجارتی اور بین الاقوامی قرضوں کی منڈیوں سے سازگار نرخوں پر قرض لینے کے دروازے کھل جائیں گے، جس سے اس کے کم زرمبادلہ کے ذخائر کو سہارا ملے گا۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ بیرونی محاذ میں سب سے نمایاں بہتری دیکھنے میں آئی ہے کیونکہ اسٹیٹ بینک کے ذخائر اب 11 ارب 20 کروڑ ڈالر سے تجاوز کرچکے ہیں، مالی سال 2025 کے اختتام تک ترسیلات زر تقریباً 35 ارب ڈالر ہونے کا امکان ہے، رواں مالی سال کے پہلے 7 ماہ کے دوران ایف ڈی آئی میں 56 فیصد اضافہ ہوا ہے اور کرنٹ اکاؤنٹ 68 کروڑ 20 لاکھ ڈالر سرپلس ہے۔

کرنٹ اکاؤنٹ اور فارن ایکسچینج کے محاذ پر اطمینان بخش تصویر سے ایکسچینج ریٹ میں استحکام آیا ہے جو غیر ملکی سرمایہ کاروں کے لیے ایک بڑی کشش ہے۔

اسٹیٹ بینک کے ورکنگ پیپر میں بانڈز کے منافع میں اضافے اور کمی سے متعلق صورتحال کا جائزہ لیا گیا، اپریل 2022 کے بعد سے پاکستانی بانڈز پر منافع آسمان کو چھو رہا ہے۔

ورکنگ پیپر کا کہنا ہے کہ سیاسی عدم استحکام، بڑھتی ہوئی افراط زر کے خدشات، زرمبادلہ کے ذخائر میں کمی، بانڈز کی درجہ بندی میں کمی اور شرح تبادلہ میں اتار چڑھاؤ جیسے عوامل نے حال ہی میں پاکستانی بانڈز پر منافع کا تعین کیا ہے۔

پاکستان سازگار چینی مارکیٹ کے باوجود پانڈا بانڈ لانچ نہیں کرسکا، حکومت نے 25-2024 میں یورو بانڈز میں 2 ارب ڈالر کے یورو بانڈز شروع کرنے کا ہدف مقرر کیا تھا، وزیر خزانہ نے کہا کہ حکومت 26-2025 میں یورو بانڈز کے ذریعے غیر ملکی فنانسنگ حاصل کرنے کا ارادہ رکھتی ہے۔

کارٹون

کارٹون : 31 مارچ 2025
کارٹون : 30 مارچ 2025