حکومت زیادہ شرح نمو سے خوفزدہ نظر آتی ہے کیونکہ ہماری نمو درآمدات پر مبنی ہے جس سے تجارتی خسارہ بڑھے گا اور کرنٹ اکاؤنٹ خسارے کا سبب بنے گا، مالیاتی ماہر
ٹرمپ کی جانب سے درآمدی محصولات نافذ کرنے سے یورپی و ایشیائی کرنسیوں کے مقابلے میں ڈالر مضبوط ہو رہا ہے، 6 سے 7 فیصد سود پر ایک ارب ڈالر قرض لینے کا فیصلہ اچھا نہیں، ماہرین
نیلامی میں 12 ماہ کی مدت پر منافع 41 بی پی ایس کم کرکے 11.38 فیصد کر دیا گیا، جو 8 جنوری کی نیلامی میں 49 بی پی ایس تھا، جنوری میں 90 بی پی ایس کی کمی کی جاچکی
جولائی تا دسمبر غیر ملکی سرمایہ کاری پر منافع اور ڈیویڈنڈ بڑھ کر ایک ارب 21 کروڑ 50 لاکھ ڈالر تک پہنچ گیا، جو گزشتہ مالی سال کی اسی مدت میں صرف 56 کروڑ 80 لاکھ ڈالر تھا، اسٹیٹ بینک
اگر حکومت مالی سال 2025 کے اختتام تک کرنٹ اکاؤنٹ سرپلس کو برقرار رکھ سکتی ہے تو ایکسچینج ریٹ میں استحکام میں بہتری آئے گی جس سے سرمایہ کاروں میں اعتماد پیدا ہوگا، ماہرین
شرح سود میں کمی بھی بڑی وجہ قرار، جولائی تا نومبر ٹی بلز میں 86 کروڑ 66 لاکھ ڈالر کی سرمایہ کاری کی گئی، 55 کروڑ 66 لاکھ ڈالر بیرون ملک لے جائے گئے، اسٹیٹ بینک
یکم جنوری 2025 سے ایم ڈی آر کا اطلاق صرف انفرادی اکاؤنٹس پر ہوگا، مالیاتی اداروں، پبلک سیکٹر انٹرپرائزز اور پبلک لمیٹڈ کمپنیوں پر شرائط لاگو نہیں ہوں گی۔