ایک سال قبل کے ایک ارب 70 کروڑ ڈالر کے کرنٹ اکاؤنٹ خسارے کے مقابلے میں پاکستان نے مالی سال 2025 کے پہلے 8 ماہ میں 69 کروڑ 10 لاکھ ڈالر کا سرپلس ریکارڈ کیا، اسٹیٹ بینک
پاکستان کے یورو بانڈز پر منافع 50 فیصد سے کم ہو کر 9 فیصد رہ گیا ہے جو 3 سال کی کم ترین سطح ہے، پاکستان کی کریڈٹ ریٹنگ میں جلد ہی بہتری کا امکان ہے، ٹاپ لائن سیکیورٹیز
بینکنگ اور نان بینکنگ اداروں کے لیے تیار کیے گئے معیارات سے ڈیجیٹل ادائیگی کو فروغ حاصل ہوگا، ادائیگیوں کی مارکیٹ میں جدت طرازی اور مسابقت کو فروغ ملے گا
حکومت زیادہ شرح نمو سے خوفزدہ نظر آتی ہے کیونکہ ہماری نمو درآمدات پر مبنی ہے جس سے تجارتی خسارہ بڑھے گا اور کرنٹ اکاؤنٹ خسارے کا سبب بنے گا، مالیاتی ماہر
ٹرمپ کی جانب سے درآمدی محصولات نافذ کرنے سے یورپی و ایشیائی کرنسیوں کے مقابلے میں ڈالر مضبوط ہو رہا ہے، 6 سے 7 فیصد سود پر ایک ارب ڈالر قرض لینے کا فیصلہ اچھا نہیں، ماہرین
نیلامی میں 12 ماہ کی مدت پر منافع 41 بی پی ایس کم کرکے 11.38 فیصد کر دیا گیا، جو 8 جنوری کی نیلامی میں 49 بی پی ایس تھا، جنوری میں 90 بی پی ایس کی کمی کی جاچکی
جولائی تا دسمبر غیر ملکی سرمایہ کاری پر منافع اور ڈیویڈنڈ بڑھ کر ایک ارب 21 کروڑ 50 لاکھ ڈالر تک پہنچ گیا، جو گزشتہ مالی سال کی اسی مدت میں صرف 56 کروڑ 80 لاکھ ڈالر تھا، اسٹیٹ بینک
اگر حکومت مالی سال 2025 کے اختتام تک کرنٹ اکاؤنٹ سرپلس کو برقرار رکھ سکتی ہے تو ایکسچینج ریٹ میں استحکام میں بہتری آئے گی جس سے سرمایہ کاروں میں اعتماد پیدا ہوگا، ماہرین