لاہور ہائیکورٹ میں انصاف نہ ملنے پر خود سوزی کرنیوالا یونین لیڈر ہسپتال میں دم توڑ گیا
لاہور ہائی کورٹ میں انصاف ملنے میں تاخیر کے خلاف احتجاجاً خود سوزی کرنے والے شخص کی جمعہ کو ہسپتال میں موت ہو گئی۔
منگل کے روز عینی شاہدین نے آصف جاوید نامی شخص کو جسٹس شجاعت علی خان کی عدالت سے باہر جاتے ہوئے دیکھا تھا، جیسے ہی آصف جاوید کھلے مقام پر پہنچا، اس نے خود پر پیٹرول چھڑک کر لائٹر نکالا اور خود کو آگ لگا لی۔
آگ کے شعلوں میں گھرے ہوئے آصف جاوید چیختے رہے کہ انہیں انصاف نہیں مل رہا اور وہ انصاف چاہتے ہیں، موقع پر موجود لوگوں نے اس شخص پر پانی پھینکا اور اسے شال سے ڈھانپ دیا۔
ایک پولیس اہلکار نے آگ بجھانے کے لیے آگ بجھانے والے آلات کا استعمال کیا، ریسکیو 1122 کا عملہ بھی موقع پر پہنچ گیا تھا اور آصف کو طبی امداد فراہم کی جسے میو ہسپتال منتقل کیا گیا جہاں اس کی حالت خطرے سے باہر بتائی گئی تھی۔
آصف جاوید کے بھائی نے جمعہ کے روز ڈان نیوز ڈاٹ ٹی وی کو تصدیق کی کہ وہ ہسپتال میں فوت ہوگیا تھا۔
ریسکیو 1122 کے مطابق آصف کبیر والا میں قائم ایک ملٹی نیشنل فوڈ اینڈ بیوریج کمپنی کے پلانٹ میں یونین لیڈر تھا، مبینہ طور پر یونین کی سرگرمیوں کی وجہ سے انہیں 2015 میں کچھ دیگر ملازمین کے ساتھ برطرف کر دیا گیا تھا۔
برطرف کیے گئے مزدوروں نے لیبر کورٹ اور نیشنل انڈسٹریل ریلیشنز کمیشن (این آئی آر سی) سے رجوع کیا، جس نے ان کے بقایاجات کی ادائیگی کے ساتھ ان کی بحالی کا حکم دیا۔
تاہم کمپنی نے این آئی آر سی کے فیصلے کو لاہور ہائی کورٹ میں چیلنج کیا تھا، جہاں یہ کیس گزشتہ پانچ سال سے زیر التوا تھا، عدالتی فیصلے میں تاخیر کی وجہ سے آصف جاوید مایوس ہوگئے اور انہوں نے اس انتہائی اقدام کا سہارا لیا۔