• KHI: Zuhr 12:36pm Asr 5:03pm
  • LHR: Zuhr 12:06pm Asr 4:35pm
  • ISB: Zuhr 12:12pm Asr 4:41pm
  • KHI: Zuhr 12:36pm Asr 5:03pm
  • LHR: Zuhr 12:06pm Asr 4:35pm
  • ISB: Zuhr 12:12pm Asr 4:41pm

جاپان میں شرح پیدائش 125 سال کی کم ترین سطح پر آگئی

شائع March 1, 2025
—فوٹو: اے پی
—فوٹو: اے پی

دنیا میں طویل العمر افراد کا ملک کہلانے والے جاپان میں شرح پیدائش 125 سال کی کم ترین سطح پر آگئی جب کہ وہاں مسلسل نویں سال بھی بچوں کی پیدائش کوششوں کے باوجود کم ریکارڈ کی گئی۔

خبر رساں ادارے ’ایسوسی ایٹڈ پریس‘ (اے پی) کے مطابق جاپانی حکومت کی جانب سے جاری کردہ تازہ اعداد و شمار کے مطابق 2024 میں جاپان بھر میں 7 لاکھ 20 ہزار 988 بچوں کی پیدائش ہوئی جو کہ 2023 سے بھی کم تھی۔

اس سے قبل 2023 میں زیادہ بچے پیدا ہوئے تھے اور حکومت کو امید تھی کہ 2024 میں شرح پیدائش میں نمایاں اضافہ ہوگا لیکن ایسا نہ ہوسکا۔

حکام کے مطابق 2024 میں جاپانی افراد کے ہاں 7 لاکھ بچوں کی پیدائش ہوئی جب کہ 20 ہزار 988 بچے ایسے جوڑوں کے ہاں پیدا ہوئے جن کے تعلق دنیا کے مختلف ممالک سے تھا۔

جاپان میں 2023 میں ریکارڈ 5 لاکھ شادیاں بھی ہوئی تھیں جب کہ حکومت نے شرح پیدائش بڑھانے کے لیے متعدد اسکیمیں بھی متعارف کرائی تھیں لیکن حکومت کی تمام کوششیں بے ثود ثابت ہوئیں۔

جاپانی حکومت کے مطابق ملک میں 1899 کے بعد پہلی بار 2024 میں سب سے کم بچے پیدا ہوئے، جس سے حکومتی چیلنجز مزید بڑھ گئے۔

حکام کے مطابق اگر اسی طرح شرح پیدائش کم ہوتی رہی تو 2070 تک جاپان کی آبادی 8 کروڑ 70 تک محدود ہوجائے گی اور اس وقت تک ہر 10 میں سے چار افراد کی عمر 65 سال یا اس سے زائد ہوگی۔

جاپانی حکومت کے اعداد و شمار کے مطابق سال 2023 تک جاپان کی ہر ایک عورت مجموعی طور پر اپنی پوری زندگی میں ایک بچے کو جنم دے رہی تھی جب کہ حکومت چاہتی ہے کہ یہ شرح کم سے کم دو بچے تک بڑھ جائے۔

جاپان کا شمار بھی کوریا، سنگاپور اور چین جیسے ایسے ممالک میں ہوتا ہے، جہاں خواتین سمیت نوجوان مرد بچوں کی خواہش نہیں رکھتے۔

ماہرین ایسے ممالک میں کم ترین شرح پیدائش کو مہنگائی، عدم مساوات، خواتین کے محدود مواقع اور بے روزگاری جیسے عوامل سے جوڑتے ہیں اور وہاں کی حکومتیں ایسے مسائل کو حل کرنے کے لیے اسکیمیں بھی متعارف کراتی رہتی ہیں۔

کارٹون

کارٹون : 31 مارچ 2025
کارٹون : 30 مارچ 2025