حماس اور اسرائیل میں جنگ بندی ختم، دوسرے مرحلے کیلئے بات چیت بے نتیجہ
اگرچہ غزہ جنگ بندی کا پہلا مرحلہ ہفتے کے روز اختتام پذیر ہوگیا ہے، لیکن مستقل جنگ بندی کو یقینی بنانے کے لیے اگلے مرحلے کی بات چیت اب تک بے نتیجہ رہی ہے۔
ڈان اخبار میں شائع غیر ملکی خبر رساں اداروں کی رپورٹ کے مطابق الجزیرہ کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ حماس نے یہ واضح کیا ہے کہ غزہ میں جنگ بندی کے دوسرے مرحلے کے بارے میں کوئی بات چیت نہیں ہو رہی، کیوں کہ حماس نے جنگ بندی کے پہلے مرحلے میں توسیع کے لیے اسرائیل کی تجویز کو مسترد کر دیا ہے۔
تاہم، فلسطینی گروپ نے جنگ بندی معاہدے کے بقیہ مراحل کو مکمل کرنے کی خواہش کا اعادہ کیا، جس کے نتیجے میں مستقل جنگ بندی، غزہ کی پٹی سے قابض افواج کا مکمل انخلا، تعمیر نو اور محاصرہ ختم کرنا شامل ہے۔
4 مارچ کو ہونے والے عرب لیگ کے سربراہی اجلاس کے نام ایک خط میں حماس نے کہا کہ ہم غزہ کی پٹی کی سرزمین پر کسی بھی غیر فلسطینی منصوبے یا انتظامیہ کی شکل یا کسی بھی غیر ملکی افواج کی موجودگی کو مسلط کرنے کی کوشش کو واضح طور پر مسترد کرتے ہیں۔
مقامی ذرائع ابلاغ کے مطابق اسرائیل کا مذاکراتی وفد ہفتے کے روز قاہرہ سے واپس پہنچ گیا، اسرائیلی وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو اپنی سکیورٹی ٹیم سے ملاقات کریں گے۔
دوسری جانب امریکا نے اسرائیل کو 3 ارب ڈالر سے زائد مالیت کا اسلحہ، بلڈوزر اور متعلقہ فوجی سازوسامان فروخت کرنے کی منظوری دے دی ہے۔
اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوتریس نے کہا ہے کہ 19 جنوری سے شروع ہونے والی ابتدائی جنگ بندی کی ڈیڈ لائن ختم ہونے والی ہے، اور فریقین سے کہا گیا ہے کہ وہ معاہدے کو ٹوٹنے سے بچانے کے لیے کوئی کسر نہ چھوڑیں۔
انہوں نے غزہ میں جنگ کی واپسی کے خلاف متنبہ کرتے ہوئے کہا کہ اس طرح کے نتائج ’تباہ کن‘ ہوں گے۔ انہوں نے کہا کہ مستقل جنگ بندی اور تمام قیدیوں کی رہائی لوگوں کے لیے مزید تباہ کن نتائج سے بچانے کے لیے ضروری ہے۔