اقتصادی بحران: ایرانی پارلیمنٹ نے وزیر خزانہ کو مواخذے کے بعد برطرف کردیا
ایران کی پارلیمنٹ نے مہنگائی میں اضافے اور کرنسی کی گرتی ہوئی قدر کے معاملے پر ملک کے وزیر خزانہ کا مواخذہ کرنے کے بعد انہیں برطرف کردیا ہے۔
ڈان اخبار میں شائع خبر رساں ادارے ’اے ایف پی‘ کی رپورٹ کے مطابق وزیر خزانہ عبدالناصر ہیمتی اعتماد کا ووٹ ہار گئے اور 273 میں سے 182 ارکان پارلیمنٹ نے ان کی برطرفی کی حمایت کی۔
اتوار کو بلیک مارکیٹ میں ایرانی ریال امریکی ڈالر کے مقابلے میں 9 لاکھ 20 ہزار سے زائد پر ٹریڈ کر رہا تھا جبکہ 2024 کے وسط میں یہ 6 لاکھ سے بھی کم تھا۔
قبل ازیں صدر مسعود پزشکیان نے مرکزی بینک کے سابق گورنر ہیمتی کا دفاع کرتے ہوئے قانون سازوں سے کہا تھا کہ ’ہم دشمن کے ساتھ مکمل (معاشی) جنگ لڑ رہے ہیں، ہمیں جنگی حکمت عملی تیار کرنی چاہیے‘۔
انہوں نے کہا تھا کہ ’آج کے معاشرے کے معاشی مسائل کا تعلق کسی ایک شخص سے نہیں ہے اور ہم کسی ایک شخص کو مورد الزام نہیں ٹھہرا سکتے‘۔
قانون سازوں نے ایران کی معاشی بدحالی کے لیے عبدالناصر ہیمتی کو مورد الزام ٹھہراتے ہوئے برہمی کا اظہار کیا۔
ایک اور خاتون فاطمہ محمد بیگی کا کہنا تھا کہ ’لوگ ادویات اور طبی سازوسامان خریدنے کی استطاعت نہیں رکھتے‘۔
عبدالناصر ہیمتی نے اپنے دفاع میں کہا کہ ’غیر ملکی زرمبادلہ کی شرح حقیقی نہیں ہے، قیمت افراط زر کی توقعات کی وجہ سے ہے‘۔
انہوں نے کہا کہ ملکی معیشت کا سب سے اہم مسئلہ افراط زر ہے اور وہ دائمی افراط زر ہے جس نے ہماری معیشت کو برسوں سے متاثر کیا ہوا ہے۔
امریکا کی زیر قیادت کئی دہائیوں سے جاری پابندیوں نے ایران کی معیشت کو بری طرح متاثر کیا ہے اور دو ہندسوں میں افراط زر کی وجہ سے کنزیومر پرائس میں اضافہ ہوا ہے۔