شراب نوشی کے الزامات بے بنیاد، دانیہ شاہ حادثے کے وقت ساتھ نہیں تھی، حکیم شہزاد
ٹک ٹاکر دانیہ شاہ کے شوہر ٹک ٹاکر حکیم شہزاد لوہا پاڑ نے شراب نوشی کے ساتھ ڈرائیونگ کے الزامات کو بے بنیاد قرار دیتے ہوئے دعویٰ کیا ہے کہ دو روز قبل ان کی گاڑی کو پیش آنے والے حادثے کے وقت اہلیہ ان کے ہمراہ نہیں تھیں۔
دانیہ شاہ اور حکیم شہزاد لوہا پاڑ کی کار 4 مارچ کو لودھراں کے قریب موٹر سائیکل سے ٹکرائی تھی، جس سے موٹر سائیکل سوار شخص جاں بحق جب کہ ایک خاتون زخمی ہوگئی تھیں۔
حکیم شہزاد نے دعویٰ کیا تھا کہ گاڑی ان کے ڈرائیور چلا رہے تھے جب کہ موٹر سائیکل سوار شخص غلط سائیڈ سے آکر ان کی گاڑی سے خود ٹکراگئے تھے۔
انہوں نے یہ بھی بتایا تھا کہ انہوں نے روڈ حادثے میں جاں بحق شخص کے لواحقین سے تعزیت بھی کی اور ان کی مالی مدد کا اعلان بھی کیا ہے۔
اس وقت یہ اطلاعات بھی تھیں کہ حادثے کے وقت حکیم شہزاد لوہا پاڑ اور ان کی اہلیہ دانیہ شاہ نے شراب پی رکھی تھی لیکن اب انہوں نے ایسے الزامات کومسترد کردیا۔
دلچسپ بات یہ ہے کہ پہلے حکیم شہزاد نے خود بتایا تھا کہ دانیہ شاہ بھی ان کے ساتھ سفر کر رہی تھیں لیکن اب وہ دعویٰ کر رہے ہیں کہ اہلیہ ان کے ہمراہ نہیں تھیں۔
حکیم شہزاد لوہا پاڑ نے فیس بک پر جاری کردہ نئی ویڈیو میں واقعے سے متعلق تفصیلات بتائیں اور مقامی صحافیوں کو بھی آڑے ہاتھوں لیا کہ وہ ان کے خلاف غلط خبریں پھیلا رہے ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ حادثے میں جاں بحق ہونے والے موٹر سائیکل سوار 15 روز قبل سعودی عرب سے آئے تھے، وہاں دائیں جانب گاڑیاں چلائی جاتی ہیں جب کہ پاکستان میں بائیں جانب چلائی جاتی ہیں، اس لیے موٹر سائیکل سوار سعودی عرب کی طرح یہاں بھی دائیں جانب موٹر بائیک چلا رہے تھے، جس وجہ سے ٹکر ہوئی۔
ان کا کہنا تھا کہ حادثے میں ان کی کوئی غلطی نہیں، ان کے ڈرائیور بھی کم اسپیڈ میں گاڑی چلا رہے تھے، وہ لائسنس یافتہ ڈرائیور ہیں، ان پر لگائے گئے الزامات بے بنیاد ہیں۔
حکیم شہزاد لوہا پاڑ کا کہنا تھا کہ حادثے میں جاں بحق ہونے والے شخص کی موت کو قتل قرار نہ دیا جائے، مقامی صحافی ہوش کے ناخن لیں، وہ قاتل یا ڈاکو نہیں کہ ان کے خلاف واویلا کیا جا رہا ہے۔
انہوں نے یہ دعویٰ بھی کیا کہ دانیہ شاہ ان کے ساتھ کار میں نہیں تھیں، اگر وہ موجود ہوتیں تو حادثے کے بعد وائرل ہونے والی ویڈیوز میں نظر آجاتیں۔
حکیم شہزاد لوہا پاڑ نے شراب نوشی کے الزامات بھی مسترد کردیے اور کہا کہ ایسے الزامات لگانے والوں کو شرم آنی چاہیے، مقدس مہینہ رمضان چل رہا ہے اور ان پر شراب نوشی کے الزامات لگائے جا رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ حادثے کے بعد انہیں نئی زندگی ملی اور اس پر وہ خدا کے جتنے بھی شکرانے ادا کریں کم ہیں، واقعے کا حادثہ سمجھا جائے، اسے قتل قرار دینے کی سازش نہ کی جائے۔