• KHI: Fajr 5:30am Sunrise 6:46am
  • LHR: Fajr 4:58am Sunrise 6:19am
  • ISB: Fajr 5:02am Sunrise 6:25am
  • KHI: Fajr 5:30am Sunrise 6:46am
  • LHR: Fajr 4:58am Sunrise 6:19am
  • ISB: Fajr 5:02am Sunrise 6:25am

نیٹو کے اتحادیوں نے خاطر خواہ خرچ نہ کیا تو ہم ان کا دفاع نہیں کریں گے، امریکی صدر

شائع March 8, 2025
ٹرمپ نے کہا اگر اخراجات کے مسئلے کو حل کیا جا سکتا ہے تو وہ نیٹو کو ممکنہ طور پر اچھا سمجھتے ہیں — فائل فوٹو: رائٹرز
ٹرمپ نے کہا اگر اخراجات کے مسئلے کو حل کیا جا سکتا ہے تو وہ نیٹو کو ممکنہ طور پر اچھا سمجھتے ہیں — فائل فوٹو: رائٹرز

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے نیٹو اتحادیوں کے دفاع پر شکوک و شبہات کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ اگر ہمارے نیٹو اتحادی اپنے دفاع کے لیے خاطر خواہ رقم ادا نہیں کریں گے تو ہم ان کا دفاع نہیں کریں گے۔

ڈان اخبار میں شائع غیر ملکی خبر رساں اداروں کی رپورٹ کے مطابق ڈونلڈ ٹرمپ نے اوول آفس میں صحافیوں کو بتایا کہ ’یہ عام سی بات ہے، ٹھیک ہے، اگر وہ پیسہ نہیں دیں گے تو میں ان کا دفاع نہیں کروں گا، ہرگز ان کا دفاع نہیں کروں گا‘۔

امریکی صدر نے کہا کہ ’کئی سال سے اس نظریے پر قائم ہوں، 2021-2017 کی صدارتی مدت کے دوران نیٹو اتحادیوں کے ساتھ اس خیال کا اظہار کرچکا ہوں، ان کوششوں کی وجہ سے 75 سال پرانے اتحاد کے دیگر ارکان کی جانب سے زیادہ اخراجات کیے گئے، لیکن اب بھی یہ ناکافی ہے، انہیں زیادہ ادائیگی کرنی چاہیے۔‘

باہمی امداد کی شق نیٹو اتحاد کے مرکز میں ہے، جو 1949 میں اتحادی علاقے پر سوویت حملے کے خطرے کا مقابلہ کرنے کے بنیادی مقصد کے ساتھ تشکیل دیا گیا تھا۔

ڈونلڈ ٹرمپ کے اس بیان سے یورپ سے لے کر ایشیا تک کے دارالحکومتوں میں خطرے کی گھنٹی بج سکتی ہے، جہاں ٹرمپ اور یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی کے درمیان تصادم اور روسی صدر ولادیمیر پیوٹن سے نمٹنے پر آمادگی ظاہر کرنے کے بعد رہنما پہلے ہی امریکی سیکیورٹی امداد کے خاتمے کے بارے میں فکرمند تھے۔

اس سے قبل جمعرات کے روز متعلقہ یورپی رہنماؤں نے دفاع پر زیادہ خرچ کرنے کے منصوبوں کی حمایت کی تھی اور یوکرین کے ساتھ کھڑے رہنے کا عہد کیا تھا۔

نیٹو کے سیکریٹری جنرل مارک روٹے نے کہا تھا کہ ’میں جانتا ہوں کہ کچھ لوگوں کو نیٹو کے مستقبل کے بارے میں خدشات ہو سکتے ہیں، لہٰذا میں یہ واضح کر دوں کہ ٹرانس اٹلانٹک تعلقات اور ٹرانس اٹلانٹک پارٹنرشپ ہمارے اتحاد کی بنیاد ہیں۔‘

انہوں نے کہا کہ ’صدر ٹرمپ نے امریکا کی وابستگی اور نیٹو کے ساتھ ذاتی طور پر اپنی وابستگی کو واضح کر دیا ہے اور اس سے یہ بھی واضح ہو گیا ہے کہ ہمیں یورپ میں دفاعی اخراجات کے حوالے سے مزید کام کرنا ہوگا۔‘

اوول آفس میں ٹرمپ نے کہا کہ نیٹو کے ارکان ان کے دوست ہیں، لیکن انہوں نے سوال کیا کہ کیا فرانس یا چند دیگر نیٹو ممالک کسی بحران میں امریکا کی حفاظت کریں گے؟

امریکی صدر نے کہا کہ ’آپ کو لگتا ہے کہ وہ آئیں گے اور ہماری حفاظت کریں گے؟ انہیں ایسا کرنا چاہیے، تاہم مجھے یقین نہیں ہے۔‘

انہوں نے کہا کہ اگر اخراجات کا مسئلہ حل کیا جا سکتا ہے تو وہ نیٹو کو ممکنہ طور پر اچھا سمجھتے ہیں، انہوں نے سیکیورٹی اتحاد کے بارے میں کہا کہ وہ ہمیں تجارت کے معاملے پر پریشان کر رہے ہیں۔

ڈونلڈ ٹرمپ نے گزشتہ ہفتے برطانوی وزیر اعظم کیئر اسٹارمر کے ہمراہ پریس کانفرنس کے دوران نیٹو کے باہمی دفاع کے لیے امریکا کے وعدوں کا اعادہ کیا تھا۔

جوہری مذاکرات

امریکی صدر نے کہا کہ انہوں نے ایران کو خط لکھا ہے کہ وہ جوہری ہتھیاروں کی تیاری کو روکنے کے لیے مذاکرات شروع کرے، ورنہ ممکنہ فوجی کارروائی کا سامنا کرنا پڑے گا۔

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ’فاکس بزنس‘ کے جمعے کے روز نشر ہونے والے ایک کلپ میں کہا کہ ’میں نے انہیں ایک خط لکھا ہے جس میں کہا ہے کہ امید ہے آپ مذاکرات کریں گے، کیونکہ اگر ہمیں فوجی طور پر مداخلت کرنا پڑی تو یہ آپ کے لیے ایک خوفناک چیز ہوگی، جوہری ہتھیار رکھنے کی اجازت نہیں دے سکتے‘۔

دریں اثنا نیویارک میں اقوام متحدہ میں ایران کے مشن نے کہا کہ تہران کو اب تک ایسا کوئی خط موصول نہیں ہوا۔

سنہ 2015 میں طے پانے والے تاریخی معاہدے کو جوائنٹ کمپری ہینسیو پلان آف ایکشن (جے سی پی او اے) کے نام سے جانا جاتا ہے، جس کے تحت پابندیوں میں نرمی کے بدلے میں ایران کے جوہری پروگرام پر پابندیاں عائد کی گئی تھیں۔

یہ معاہدہ اس وقت ٹوٹ گیا تھا، جب ڈونلڈ ٹرمپ نے 2018 میں اپنی پہلی صدارتی مدت میں امریکا کو اس معاہدے سے الگ کر لیا تھا۔

واشنگٹن کے انخلا کے ایک سال بعد تک تہران نے معاہدے پر عمل کیا، لیکن پھر اپنے وعدوں سے پیچھے ہٹنا شروع کر دیا۔

ڈونلڈ ٹرمپ نے ایران پر جوہری ہتھیاروں کی صلاحیت حاصل کرنے کے الزامات پر اس کے خلاف پابندیوں کی ’زیادہ سے زیادہ دباؤ‘ کی پالیسی کو بحال کیا ہے۔

کارٹون

کارٹون : 9 مارچ 2025
کارٹون : 8 مارچ 2025