• KHI: Fajr 5:30am Sunrise 6:46am
  • LHR: Fajr 4:58am Sunrise 6:19am
  • ISB: Fajr 5:02am Sunrise 6:25am
  • KHI: Fajr 5:30am Sunrise 6:46am
  • LHR: Fajr 4:58am Sunrise 6:19am
  • ISB: Fajr 5:02am Sunrise 6:25am

ٹرمپ انتظامیہ کا یہود دشمن طلبہ کے ویزے منسوخ کرنے کیلئے اے آئی استعمال کرنے کا فیصلہ

شائع March 8, 2025
نیویارک میں کولمبیا یونیورسٹی کیمپس میں حماس کے حامی طلبہ احتجاج کرتے ہوئے
— فائل فوٹو: اے ایف پی
نیویارک میں کولمبیا یونیورسٹی کیمپس میں حماس کے حامی طلبہ احتجاج کرتے ہوئے — فائل فوٹو: اے ایف پی

امریکی محکمہ خارجہ مصنوعی ذہانت کے ذریعے حماس کے حامی غیر ملکی طلبہ کے ویزے منسوخ کرے گا۔

ڈان اخبار میں شائع خبر رساں ایجنسی ’رائٹرز‘ کی رپورٹ کے مطابق ’فاکس نیوز‘ نے خبر دی ہے کہ محکمہ خارجہ نے ایک ایسے طالب علم کا ویزا منسوخ کر دیا ہے جس نے مبینہ طور پر حماس کی حمایت میں ہونے والے احتجاج میں حصہ لیا تھا، رپورٹ کے مطابق یہ اس طرح کی پہلی کارروائی ہے۔

ایگزیوس کے مطابق محکمہ خارجہ، محکمہ انصاف اور ہوم لینڈ سیکیورٹی کے ساتھ مل کر کام کر رہا ہے۔

محکمہ خارجہ نے ان رپورٹس پر براہ راست کوئی تبصرہ نہیں کیا، لیکن سیکریٹری خارجہ مارکو روبیو نے سوشل میڈیا پر کہا کہ ’امریکا دہشت گردوں کی حمایت کرنے والے غیر ملکی زائرین کے لیے صفر برداشت رکھتا ہے، امریکی قانون کی خلاف ورزی کرنے والوں بشمول بین الاقوامی طلبہ کو ویزا سے انکار یا منسوخی اور ملک بدری کا سامنا کرنا پڑے گا۔‘

دیگر 2 محکموں نے فوری طور پر تبصرہ کی درخواستوں کا جواب نہیں دیا۔

صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے جنوری میں یہود دشمنی کا مقابلہ کرنے کے لیے ایک ایگزیکٹو آرڈر پر دستخط کیے تھے اور وعدہ کیا تھا کہ وہ غیر شہری کالج کے طلبہ اور دیگر افراد کو ملک بدر کریں گے، جنہوں نے اکتوبر 2023 میں حماس کے حملے کے بعد غزہ پر اسرائیل کے فوجی حملے کے درمیان کئی ماہ سے جاری فلسطینیوں کے حق میں مظاہروں میں حصہ لیا تھا۔

ایگزیوس کی رپورٹ کے مطابق مصنوعی ذہانت کی مدد سے چلائی جانے والی ’کیچ اینڈ ریوینٹ‘ مہم میں ہزاروں طلبہ کے سوشل میڈیا اکاؤنٹس کے مصنوعی ذہانت کی مدد سے جائزے شامل ہوں گے۔

ایگزیوس نے کہا کہ حکام اسرائیل کی پالیسیوں کے خلاف مظاہروں اور یہودی طلبہ کے مقدمات کی خبروں کی جانچ کر رہے ہیں، جن میں مبینہ طور پر یہود دشمنی میں ملوث غیر ملکی شہریوں کو اجاگر کیا گیا ہے۔

فاکس نیوز کی رپورٹ میں اس شخص کے بارے میں کوئی تفصیلات نہیں بتائی گئیں جس کا ویزا منسوخ کیا گیا تھا، سوائے یہ کہ اس کا ویزا بدھ کے روز منسوخ کیا گیا ہے، مزید یہ کہ وہ شخص یونیورسٹی کا طالب علم تھا، امریکی امیگریشن اور کسٹمز انفورسمنٹ اس شخص کو ملک سے نکالنے کے لیے کارروائی کریں گے، خبر میں محکمہ خارجہ کے ترجمان کا حوالہ دیا گیا ہے۔

فلسطین کے کچھ حامی گروہ خود یہودی ہیں، اور بہت سے مظاہرین نے حماس کی مذمت کی ہے۔

فلسطینیوں کے حق میں ہونے والے مظاہروں اور اسرائیل کے حق میں ہونے والے احتجاج میں امریکا سے دشمنی اور اسلاموفوبیا کے واقعات پیش آئے ہیں، ٹرمپ انتظامیہ نے اب تک اسلاموفوبیا کا مقابلہ کرنے کے لیے کسی اقدام کا اعلان نہیں کیا ہے۔

ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ وہ ان تعلیمی اداروں کے لیے وفاقی فنڈنگ روک دیں گے جو غیر قانونی مظاہروں کی اجازت دیتے ہیں، احتجاجیوں کو قید کر دیا جائے گا یا مستقل طور پر اس ملک میں واپس بھیج دیا جائے گا جہاں سے وہ آئے تھے، امریکی طلبہ کو مستقل طور پر نکال دیا جائے گا یا انہیں گرفتار کیا جائے گا۔

امریکی آئین کی پہلی ترمیم اظہار رائے اور اجتماع کی آزادی کا تحفظ کرتی ہے، آزادی اظہار رائے کے حامیوں، انفرادی حقوق کی فاؤنڈیشن (فائر) اور فلسطین کے حامی گروپوں نے ایگزیوس کی رپورٹ پر تشویش کا اظہار کیا۔

فاؤنڈیشن کی اسکالر سارہ میک لاگلن نے کہا کہ مصنوعی ذہانت کے ٹولز پر اسرائیل- فلسطین تنازع جیسے پیچیدہ اور متنازع معاملات کے بارے میں اظہار رائے کی باریکیوں کا جائزہ لینے کے لیے انحصار نہیں کیا جاسکتا ہے۔

اقدام پر خطرے کی گھنٹی

دریں اثنا انسانی حقوق کے حامیوں نے امریکی محکمہ خارجہ کے مبینہ اقدام پر اظہار رائے کی آزادی کے خدشات سمیت تشویش کا اظہار کیا ہے۔

فاؤنڈیشن فار انڈیویژول رائٹس اینڈ ایکسپریشن (فائر) اور فلسطینیوں کے حامی گروپوں کے حامیوں کا کہنا ہے کہ دہائیوں پرانے اسرائیل اور فلسطین کے تنازع سے متعلق جائزوں کے لیے مصنوعی ذہانت پر انحصار نہیں کیا جانا چاہیے۔

فائر کی اسکالر سارہ میک لاگلن نے کہا کہ اسرائیل-فلسطین تنازع جیسے پیچیدہ معاملات کے بارے میں اظہار رائے کی باریکیوں کا جائزہ لینے کے لیے مصنوعی ذہانت کے ٹولز پر انحصار نہیں کیا جاسکتا۔

امریکی عرب انسداد امتیاز کمیٹی کا کہنا ہے کہ یہ پیش رفت آئینی طور پر محفوظ آزادی اظہار اور رازداری کے حقوق کے خطرناک زوال کی نشاندہی کرتی ہے۔

کارٹون

کارٹون : 9 مارچ 2025
کارٹون : 8 مارچ 2025