کراچی: ٹی ایل پی کی شکایت پر دو درجن سے زائد احمدیوں کےخلاف ایف آئی آر درج، 6 گرفتار
کراچی کے علاقے سرجانی ٹاؤن میں تحریک لبیک پاکستان (ٹی ایل پی) کے کارکن کی شکایت پر پولیس نے احمدیہ برادری کے دو درجن سے زائد افراد کے خلاف فوجداری مقدمہ درج کرکے ان میں سے 6 کو گرفتار کرلیا۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق قبل ازیں، جب ’ٹی ایل پی‘ کے کارکن سرجانی ٹاؤن میں احمدیوں کی عبادت گاہ کے باہر جمع ہوئے تاکہ انہیں ’نماز جمعہ‘ ادا کرنے سے روکا جا سکے تو پولیس نے 25 احمدیوں کو حفاظتی تحویل میں لے لیا۔
حکام نے بتایا کہ ’ٹی ایل پی‘ کے مقامی عہدیدار عرفان گجر کی شکایت پر کمیونٹی کے 19 نامزد اور ایک درجن سے زائد نامعلوم افراد کے خلاف تعزیرات پاکستان کی دفعہ 298 (مذہبی جذبات کو مجروح کرنے کے ارادے سے الفاظ وغیرہ) اور 34 (مشترکہ ارادہ) کے تحت ایف آئی آر درج کی گئی۔
ڈی آئی جی غربی عرفان علی بلوچ نے ڈان کو بتایا کہ ٹی ایل پی کے کئی کارکن سرجانی ٹاؤن سیکٹر 4-اے میں ایک گھر کے باہر جمع ہوئے۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ اندر موجود احمدیہ کمیونٹی کے ارکان کو جمعہ کی نماز پڑھنے اور ’اسلام کی نشانیاں‘ استعمال کرنے سے روکا جائے۔
انہوں نے کہا کہ امن و امان کی صورتحال کو دیکھتے ہوئے پولیس نے 25 احمدیوں کو ’حفاظتی تحویل میں‘ لیا۔
دریں اثنا احمدیہ کمیونٹی کے ترجمان عامر محمود نے دعویٰ کیا کہ پولیس آٹھ بچوں سمیت 25 احمدیوں کو حراست میں لے کر خواجہ اجمیر نگری تھانے لے گئی ہے۔
انہوں نے کہا کہ ٹی ایل پی کے کارکن کافی عرصے سے ان کی عبادت گاہ کے باہر جمع ہو رہے تھے اور ان کی گرفتاری اور مراکز کو سیل کرنے کا مطالبہ کر رہے تھے۔
ان کا کہنا تھا کہ ممبران نے بند عمارتوں کے اندر مذہبی رسومات ادا کیں اور ان میں تشویش پائی گئی کہ یہ ’جرم‘ کیسے ہو سکتا ہے۔
عامر محمود نے کہا کہ انہیں اپنی رسومات ادا کرنے پر حراست میں لینا ’انسانی حقوق اور پاکستان کے آئین کی سنگین خلاف ورزی ہے، جو آزادی سے عقیدے پر عمل کرنے کی اجازت دیتا ہے۔‘
ایف آئی آر کے مطابق شکایت کنندہ نے احمدیہ کمیونٹی کے 20 سے زائد افراد کو نامزد کیا اور بتایا کہ پولیس نے ان میں سے چھ کو گرفتار کر لیا ہے۔
عرفان گجر نے کہا کہ انہیں معلوم ہوا کہ یوسف گوٹھ کے ایک گھر میں احمدی جمعہ کی نماز ادا کر رہے ہیں اور ایک ماہ سے زائد عرصے وہاں ان کی سرگرمیوں پر نظر رکھنے کے بعد انہوں نے جمعہ کو ٹی ایل پی کے رہنماؤں اور پھر مددگار 15 کو بلایا تاکہ انہیں جمعہ کی نماز پڑھنے سے روکا جا سکے۔