نانا پاٹیکر کے خلاف تنوشری دتا کا مقدمہ خارج، 7 سال بعد فیصلہ آگیا
بھارتی عدالت نے تقریبا سات سال بعد اداکارہ تنوشری دتا کی جانب سے دائر کیے گئے جنسی ہراسانی کے کیس کا فیصلہ سناتے ہوئے مقدمہ زائد المیعاد کی وجہ سے خارج کردیا۔
بھارتی اخبار ’ہندوستان ٹائمز‘ کے مطابق ممبئی کی مقامی عدالت نے اکتوبر 2018 میں دائر کیے گئے تنوشری دتا کے دو مقدمات کا فیصلہ سناتے ہوئے دونوں مقدمات کو خارج کردیا۔
عدالت نے اداکارہ کی جانب سے نانا پاٹیکر کے خلاف دائر کیے گئے مقدمے کو زائد المیعاد قرار دیتے ہوئے خارج کیا جب کہ دوسرے مقدمے کو شواہد کی عدم دستیابی کی بنا پر خارج کیا۔
تنوشری دتا نے نانا پاٹیکر اور گنیش اچاریا سمیت دیگر شخصیات کے خلاف 5 اکتوبر 2018 کو ممبئی کے تھانے میں جنسی ہراسانی کا مقدمہ دائر کروایا تھا۔
اداکارہ نے اپنے مقدمے میں بتایا تھا کہ ان کے ساتھ ناروا سلوک کا واقعہ مارچ 2008 کو فلم کی شوٹنگ کے دوران پیش آیا۔
اداکارہ نے اپنے ساتھ ناروا سلوک کا مقدمہ واقعہ رونما ہونے کے 10 سال بعد دروج کروایا، جس بنا پر عدالت نے پولیس رپورٹ کی روشنی میں مقدمہ خارج کردیا۔
عدالت کے مطابق کرمنل کیسز کو واقعے کے تین سال کے اندر رپورٹ کروانا لازمی ہوتا ہے جب کہ اداکارہ نے 10 سال بعد مقدمہ دائر کروایا، جس بنا پر پولیس نے اپنی رپورٹ میں مقدمے کو زائد المیعاد قرار دیا۔
اسی طرح عدالت نے تنوشری دتا کی جانب سے دائر کیے گئے دوسرے مقدمے کا فیصلہ سناتے ہوئے کہا کہ اداکارہ کی جانب سے لگائے گئے الزامات کے شواہد پیش نہیں کیے گئے، جس بنا پر ملزمان کو بری کرکے مقدمہ خارج کیا جا رہا ہے۔
تنوشری دتا نے دوسرا مقدمہ بھی اکتوبر 2018 میں درج کروایا تھا اور بتایا تھا کہ ان کے ساتھ شوٹنگ کے دوران ناروا سلوک 2010 میں پیش آیا لیکن عدالت نے اداکارہ کے دونوں مقدمات کو خارج کرکے ملزمان کو بے قصور قرار دے دیا۔
تنوشری دتا نے ستمبر 2018 میں نانا پاٹیکر سمیت متعدد بولی وڈ شخصیات پر جنسی ہراسانی کے الزامات عائد کرکے بھارت میں ’می ٹو مہم‘ شروع کی تھی۔
اداکارہ کی جانب سے مقدمات دائر کیے جانے کے 7 سال بعد عدالت نے عالمی یوم خواتین 8 مارچ کو تنوشری دتا کے دونوں مقدمات خارج کردیے۔