امریکا میں 15 سال بعد فائرنگ اسکواڈ کے ذریعے قیدی کو گولیاں مارکر سزائے موت دیدی گئی
جنوبی کیرولائنا میں اپنی سابق گرل فرینڈ کے والدین کو بیس بال بیٹ سے قتل کرنے کے جرم میں سزا پانے والے ایک شخص کو امریکا میں 15 سال بعد پہلی بار فائرنگ اسکواڈ نے گولیاں مارکر سزائے موت پر عملدر آمد کر دیا۔
ڈان اخبار میں شائع فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کی رپورٹ کے مطابق جنوبی کیرولائنا کی جیل کی ترجمان کرسٹی شین نے بتایا کہ 67 سالہ بریڈ سگمن کو ریاست کے دارالحکومت کولمبیا میں براڈ ریور کریکشنل انسٹیٹیوشن میں 3 افراد پر مشتمل فائرنگ اسکواڈ نے پھانسی دی۔
شین نے بتایا کہ شام 6 بج کر 5 منٹ پر گولیاں چلائی گئیں اور سگمون کو شام 6 بج کر 8 منٹ پر ایک ڈاکٹر نے مردہ قرار دیا، بلٹ پروف شیشے کے پیچھے سے پھانسی کا مشاہدہ کرنے والے صحافیوں نے بتایا کہ سگمن نے سیاہ رنگ کا جمپ سوٹ پہنا ہوا تھا اور اس کے دل پر کاغذ یا کپڑے سے بنی ایک چھوٹی سی سرخ بیلسی تھی اور اسے ڈیتھ چیمبر میں ایک کرسی پر باندھ دیا گیا تھا۔
اپنے وکیل جیرالڈ بو کنگ کی جانب سے پڑھ کر سنائے گئے آخری بیان میں سگمون نے کہا کہ وہ اپنے ساتھی مسیحیوں کو ’محبت اور اپیل‘ کا پیغام دینا چاہتے ہیں کہ وہ سزائے موت کے خاتمے میں ہماری مدد کریں۔ اس کے بعد سگمون کے سر کے اوپر ایک ہوڈ رکھا گیا۔ اس کے تقریبا دو منٹ بعد جنوبی کیرولائنا کے محکمہ اصلاح کے رضاکاروں نے اپنی رائفلوں کو 15 فٹ (پانچ میٹر) کی دوری پر ایک دیوار میں ایک کٹے ہوئے ٹکڑے سے فائر کیا۔
وائی ایف ایف نیوز 4 ٹی وی اسٹیشن کی اینا ڈوبنز کا کہنا ہے کہ یہ تمام گولیاں ایک ہی وقت میں چلائی گئیں، جیسے یہ صرف ایک آواز ہو، اس کے بازو جھک گئے تھے۔
ڈوبنز نے کہا کہ ان کے درمیان میں کچھ ایسا تھا جو حرکت کر رہا تھا، ضروری نہیں کہ میں انہیں سانسیں کہوں، میں واقعی نہیں جانتی لیکن وہاں کچھ حرکت تھی، جو دو یا تین سیکنڈ تک جاری رہی، یہ بہت تیز رفتاری سے ہوا۔
ان کا کہنا تھا کہ جب گولیاں سگمن کے جسم میں داخل ہوئیں تو میں نے خون کا ایک چھڑکاؤ دیکھا، یہ کوئی بہت بڑا فوارہ نہیں تھا، لیکن تیزی سے بہتا چلا گیا۔
2001 میں ڈیوڈ اور گلیڈیز لارکے کے قتل کا اعتراف کرنے والے سگمن نے سپریم کورٹ سے آخری لمحات میں سزائے موت پر روک لگانے کی درخواست کی تھی، لیکن عدلیہ نے انکار کر دیا تھا۔ جنوبی کیرولائنا کے گورنر ہنری میک ماسٹر نے بھی معافی کی اپیل مسترد کردی تھی۔
ناممکن پوزیشن
بریڈ کے وکیل کنگ نے ایک بیان میں کہا کہ بریڈ کی موت خوفناک اور پرتشدد تھی, یہ ناقابل فہم ہے کہ 2025 میں جنوبی کیرولائنا اپنے ایک شہری کو اس خونی تماشے میں پھانسی دے گا، سگمون کے پاس مہلک انجکشن، الیکٹرک چیئر یا فائرنگ اسکواڈ میں سے کسی ایک کا انتخاب تھا۔
کنگ نے کہا کہ سگمن نے ’ناممکن‘ پوزیشن میں رکھے جانے کے بعد فائرنگ اسکواڈ کا انتخاب کیا تھا، اور اسے یہ فیصلہ کرنے پر مجبور ہونا پڑا تھا کہ وہ کس طرح مرے گا۔
انہوں نے کہا کہ بجلی کی کرسی اسے جلا کر زندہ بھون دیتی ، لیکن اس کا متبادل اتنا ہی خوفناک تھا۔
کنگ کا کہنا تھا کہ اگر انہوں نے مہلک انجکشن کا انتخاب کیا ہوتا تو انھیں جنوبی کیرولائنا کی جانب سے گزشتہ سال ستمبر کے بعد ہی سزائے موت دیے جانے کا خطرہ تھا۔
امریکا میں آخری بار فائرنگ اسکواڈ کے ذریعے پھانسی 2010 میں یوٹاہ میں دی گئی تھی۔
سنہ 1976 میں سپریم کورٹ کی جانب سے سزائے موت بحال کیے جانے کے بعد سے امریکا میں زیادہ تر سزائے موت مہلک انجکشن کے ذریعے دی جاتی رہی ہے۔
الاباما میں حال ہی میں نائٹروجن گیس کا استعمال کرتے ہوئے 4 لوگوں کو سزائے موت دی جا چکی ہے، جسے اقوام متحدہ کے ماہرین نے ظالمانہ اور غیر انسانی قرار دیتے ہوئے مذمت کی ہے۔
اس طرح کی سزا پر عمل درآمد نائٹروجن گیس کو فیس ماسک میں پمپ کرکے انجام دیا جاتا ہے ، جس کی وجہ سے قیدیوں کا دم گھٹ جاتا ہے۔