• KHI: Zuhr 12:42pm Asr 4:59pm
  • LHR: Zuhr 12:12pm Asr 4:27pm
  • ISB: Zuhr 12:18pm Asr 4:30pm
  • KHI: Zuhr 12:42pm Asr 4:59pm
  • LHR: Zuhr 12:12pm Asr 4:27pm
  • ISB: Zuhr 12:18pm Asr 4:30pm

پاکستان کا امریکا میں داخلے پر پابندی کی وضاحت کیلئے اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ سے رابطہ

شائع March 10, 2025
امریکی ترجمان نے تصدیق کی کہ ویزا پروگراموں کا جامع جائزہ لیا جا رہا ہے، جو آئندہ ہفتے میں نافذ العمل ہو سکتا ہے — فائل فوٹو
امریکی ترجمان نے تصدیق کی کہ ویزا پروگراموں کا جامع جائزہ لیا جا رہا ہے، جو آئندہ ہفتے میں نافذ العمل ہو سکتا ہے — فائل فوٹو

پاکستان نے امریکا میں داخلے پر ممکنہ سفری پابندیوں کی اطلاعات کے بعد وضاحت کے لیے محکمہ خارجہ سے رابطہ کیا ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق گزشتہ ہفتے ’رائٹرز‘ کی ایک رپورٹ میں کہا گیا تھا کہ پاکستان کو بھی ان ممالک کی فہرست میں شامل کیا جا سکتا ہے جن کے شہریوں کو امریکا میں داخلے سے روکا جائے گا۔

اس کے بعد ’نیویارک ٹائمز‘ میں شائع ہونے والی رپورٹ میں بتایا گیا تھا کہ پاکستانیوں کو سفر پر مکمل پابندی کا سامنا نہیں کرنا پڑے گا، لیکن ویزوں کے لیے درخواست دیتے وقت انہیں ’مزید جانچ پڑتال‘ سے گزرنا پڑ سکتا ہے۔

امریکا میں پاکستان کے سفیر رضوان سعید شیخ نے ’ڈان‘ کو بتایا کہ ’ہم محکمہ خارجہ کے ساتھ رابطے میں ہیں، لیکن اب تک کوئی معلومات شیئر نہیں کی گئیں۔

رواں ہفتے کے اوائل میں ’نیویارک ٹائمز‘ نے خبر دی تھی کہ پاکستان کو ’اورنج‘ کیٹیگری میں رکھا جا سکتا ہے جس کے تحت مخصوص قسم کے ویزوں پر پابندیاں عائد کی جائیں گی۔

اس زمرے میں شامل ممالک صرف خوشحال افراد کے لیے کاروباری سفر جیسے ویزے کے اہل ہوں گے، لیکن تارکین وطن یا سیاحوں کے لیے نہیں۔ ان ویزوں کی مدت کو بھی کم کیا جاسکتا ہے اور درخواست دہندگان کو ذاتی انٹرویو میں شرکت کی ضرورت ہوگی۔

اس زمرے میں پاکستان کی ممکنہ جگہ کے بارے میں پوچھے جانے پر سفیر رضوان سعید شیخ نے کہا کہ یہ فی الحال ’خبروں‘ پر مبنی ہے، اب تک کچھ بھی سرکاری طور پر سامنے نہیں آیا، ہم اب بھی تصدیق کا انتظار کر رہے ہیں۔

نئی سفری پابندی کے حوالے سے قیاس آرائیاں گزشتہ ہفتے اس وقت سامنے آئی تھیں جب امریکا اور برطانیہ کے بڑے اخبارات میں شائع ہونے والی خبروں میں یہ اشارہ دیا گیا تھا کہ مسودہ تجویز میں ان ممالک کی ’ریڈ لسٹ‘ کا مطالبہ کیا گیا ہے جن کے شہریوں کو امریکا میں داخلے سے روکا جا سکتا ہے۔

اس فہرست میں کیوبا، ایران، لیبیا، شمالی کوریا، صومالیہ، سوڈان، شام، وینزویلا اور یمن شامل ہیں۔

مجوزہ مسودے میں افغانستان کو عارضی طور پر اس فہرست میں شامل کیا گیا، لیکن یہ واضح نہیں ہے کہ پاکستان اس فہرست میں ہے یا نہیں۔

تاہم امریکا میں زیر تعلیم کچھ پاکستانی طلبہ کو مبینہ طور پر وطن واپس نہ آنے کے لیے کہا گیا ہے، کیونکہ ان کے اداروں کو یقین نہیں ہے کہ انہیں ملک میں واپس آنے کی اجازت دی جائے گی یا نہیں۔

کونسل آن امریکن اسلامک ریلیشنز (سی اے آئی آر) نے گزشتہ ہفتے تقریباً ایک درجن دیگر قومیتوں کے ساتھ پاکستانیوں کو متنبہ کیا تھا کہ وہ انتظامیہ کی جانب سے نئی سفری پابندی کے اعلان تک امریکا سے سفر نہ کریں۔

جامع جانچ پڑتال

اطلاعات کے مطابق امریکی محکمہ خارجہ کا بیورو آف قونصلر افیئرز ان پابندیوں کے پہلے مسودے کو حتمی شکل دے رہا ہے جس میں دیگر محکموں اور انٹیلی جنس ایجنسیوں کے سیکیورٹی ماہرین کی تجاویز شامل ہیں۔

توقع ہے کہ محکمہ خارجہ کے علاقائی بیوروز اور دنیا بھر میں امریکی سفارت خانے بھی ان پُٹ فراہم کریں گے۔

جب ڈان نے امریکی محکمہ خارجہ سے رابطہ کیا تو ایک ترجمان نے تصدیق کی کہ اس کے ویزا پروگراموں کا جامع جائزہ لیا جا رہا ہے، جو آنے والے ہفتے کے اوائل میں نافذ العمل ہو سکتا ہے، یہ کوششیں سرحدی سیکیورٹی کو سخت کرنے اور غیر قانونی امیگریشن سے نمٹنے کے لیے جاری اقدام کا حصہ ہیں۔

ترجمان نے صدر ٹرمپ کے ایگزیکٹو آرڈر 14161 کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ محکمہ خارجہ اس ایگزیکٹو آرڈر کے تحت ہدایت کے مطابق تمام ویزا پروگراموں کا مکمل جائزہ لے رہا ہے اور انتظامیہ کی ترجیحات پر عمل درآمد کر رہا ہے۔

ترجمان نے اس بات پر بھی زور دیا کہ ویزا کے فیصلے کا عمل اس بات کو یقینی بناتا ہے کہ امریکا آنے والے مسافر قومی سلامتی کے لیے خطرہ نہ بنیں۔

ترجمان نے مزید کہا کہ تمام ویزا درخواست دہندگان کی امریکی حکومت کے اداروں کے پاس موجود خفیہ اور غیر خفیہ معلومات کی جامع جانچ پڑتال کی جاتی ہے تاکہ ان کی شناخت کی تصدیق کی جاسکے اور امریکی قومی سلامتی کو لاحق کسی بھی ممکنہ خطرے کی نشاندہی کی جاسکے۔

کارٹون

کارٹون : 12 مارچ 2025
کارٹون : 11 مارچ 2025