لیپروسکوپک کرانے والی ہر 4 میں سے ایک خاتون میں اینڈومیٹرایوسس کی تشخیص
ماہرین صحت نے انکشاف کیا ہے کہ پاکستان بھر میں لیپروسکوپک سرجری (laparoscopic procedures) سے گزرنے والی ہر چار میں سے ایک خاتون میں ’اینڈومیٹرایوسس‘ (endometriosis) کی تشخیص ہوتی ہے۔
ڈان اخبار میں شائع رپورٹ کے مطابق اسلام آباد کے نجی ہسپتال میں ہونے والے اینڈومیٹرایوسس سمپوزیم میں ماہرین نے خطاب کرتے ہوئے مذکورہ بیماری سے متعلق ناکافی معلومات، تشخیص کے محدود طریقوں اور وسائل کی کمی پر اظہار تشویش بھی کیا۔
تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیپٹل ہسپتال کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر ڈاکٹر محمد نعیم تاج نے کہا کہ لیپروسکوپک طریقہ کار سے گزرنے والی تقریباً چار میں سے ایک خاتون میں ’اینڈومیٹرایوسس‘ کی تشخیص ہوتی ہے۔
’اینڈومیٹرایوسس‘ خاموشی سے تکلیف برداشت کرنے والی خواتین کی مدد کے لیے اقدامات کو تیز کرنے کے لیے بحث’ کے عنوان سے منعقد کی گئی مذکورہ تقریب کا مقصد خواتین کی مخصوص بیماری سے متعلق آگاہی پیدا کرنا تھا۔
ماہرین کا کہنا تھا کہ ’اینڈومیٹرایوسس‘ ایک ایسی حالت ہے، جسے اکثر نظر انداز اور بدنام کیا جاتا ہے۔
ماہرین نے مذکورہ بیماری کی جلد تشخیص اور مؤثر انتظام کو فروغ دینے کی ضرورت پر بھی زور دیا۔
پاکستان کے معروف لیپروسکوپک سرجن ڈاکٹر تاج نے ملک میں ’اینڈومیٹرایوسس‘ کے اہم لیکن اکثر نظر انداز کیے جانے والے پھیلاؤ کو اجاگر کیا۔
انہوں نے یہ بھی نشاندہی کی کہ ناکافی طبی علم، محدود عوامی آگاہی، ناکافی تحقیقی فنڈنگ اور خواتین کی تولیدی صحت سے متعلق سماجی ممنوعات سمیت متعدد عوامل کی وجہ سے اس بیماری کو درست انداز میں سمجھا جاتا ہے اور نہ ہی اس کا علاج کیا جاتا ہے۔
پروفیسر ڈاکٹر سیدہ بتول مظہر نے خطاب میں ’اینڈومیٹرایوسس‘ کی جلد تشخیص اور بہترعلاج کی اہمیت پر زور دیا۔
ایسوسی ایٹ گائنا کالوجسٹ ڈاکٹر ہادیہ عزیز نے ’اینڈومیٹرایوسس‘ میں مبتلا خواتین کے سماجی طور پر پوشیدہ ہونے کو اجاگر کیا اور کہا کہ ان کی تکلیف کو تسلیم کیا جاتا ہے اور نہ ان کی مناسب دیکھ بھال کی جاتی ہے۔
انہوں نے خواتین کی تکلیف کو تسلیم کرنے اور ضروری وسائل فراہم کرنے کے لیے ریاست کی اخلاقی اور سیاسی ذمہ داری پر بھی زور دیا۔
خیال رہے کہ اینڈومیٹرایوسس ایک ایسی بیماری ہے، جس میں بچے دانی کی پرت سے ملتے جلتے ٹشوز جسم کے دیگر حصوں جیسا کہ ویجائنا، نافچے اور دیگر حصوں اگنے لگتے ہیں۔
کچھ نایاب کیسز میں تو یہ ٹشوز آنکھوں، دماغ اور پھیپھڑوں میں بھی پائے جاتے ہیں۔ تلی جسم کا وہ واحد حصہ ہے جس میں یہ ٹشوز نہیں پائے جاتے۔
اس بیماری کی علامات میں شدید پیٹ درد، بہت زیادہ تھکاوٹ اور ماہواری کی شدت شامل ہے۔
اینڈومیٹرایوسس کا شمار ان چند بیماریوں میں ہوتا ہے جن کی تشخیص اور علاج سے متعلق تحقیق کا فقدان پایا جاتا ہے اور پاکستان جیسے ممالک میں تو اس بیماری کی تشخیص اور علاج مزید مشکل ہے۔
اس بیماری کی تشخیص میں مشکل کی وجہ سے اس بیماری کو خواتین کی دوسری بیماریوں سے بھی ملایا جاتا ہے جب کہ اس کی علامات کے باوجود بعض مرتبہ ماہرین صحت اس کی تشخیص نہیں کر پاتے اور اگر تشخیص ہوجائے تو اس کا مناسب علاج نہیں کرپاتے۔