• KHI: Maghrib 6:40pm Isha 7:55pm
  • LHR: Maghrib 6:09pm Isha 7:29pm
  • ISB: Maghrib 6:13pm Isha 7:36pm
  • KHI: Maghrib 6:40pm Isha 7:55pm
  • LHR: Maghrib 6:09pm Isha 7:29pm
  • ISB: Maghrib 6:13pm Isha 7:36pm

زیادہ کمائی یا دولت ذہنی پریشانی کا سبب، تحقیق

شائع March 11, 2025
—فوٹو: ہارمون ہارسکوپ
—فوٹو: ہارمون ہارسکوپ

ایک طویل اور منفرد تحقیق سے معلوم ہوا ہے کہ زیادہ کمائی یا دولت جہاں پرسکون اور پرآسائش زندگی کا سبب بنتی ہے، وہیں یہ ذہنی پریشانی کا سبب بھی بن سکتی ہے۔

طبی جریدے میں شائع تحقیق کے مطابق ماہرین نے ذہنی پریشانی اور پرسکون زندگی کا تعلق کمائی یا دولت سے جانچنے کے لیے 10 سال تک تحقیق کی۔

ماہرین نے امریکا میں سالانہ 63 ہزار امریکی ڈالر کی آمدنی کمانے والے 20 لاکھ سے زائد افراد پر تحقیق کی۔

ماہرین نے 2008 سے 2017 تک امریکا کے مختلف شہروں اور علاقوں میں بسنے والے افراد سے سروے کرنے سمیت ان سے زندگی اور ذہنی صحت سے متعلق سوالات بھی کیے۔

ماہرین نے پایا کہ جن افراد کی کمائی سالانہ 63 ہزار سے کم تک ہوتی ہے تو ان میں ذہنی پریشانی کم ہوتی ہے، تاہم جیسے جیسے ایسے افراد کی کمائی بڑھنے لگتی ہے ان میں ذہنی پریشانی یعنی اسٹریس بڑھنے لگتا ہے۔

ماہرین کے مطابق جس شخص کی جتنی زیادہ کمائی یا دولت ہوگی اس کی ذہنی پریشانی یا ذہنی بے سکونی اتنی ہی زیادہ ہوگی۔

ماہرین نے یہ بھی پایا کہ زیادہ کمائی اور دولت پرسکون زندگی میں بھی مددگار ہوتی ہے اور ایسے افراد زندگی سے خوش تو ہوتے ہیں لیکن وہ ذہنی بے سکونی یا پریشانی میں بھی مبتلا ہوتے ہیں۔

ماہرین کا کہنا تھا کہ ممکنہ طور پر زیادہ کمائی یا دولت آنے سے تمام خواہشیں مکمل ہونے پر لوگ محنت اور جستجو کرنا چھوڑ دیتے ہیں، جس وجہ سے ان میں ذہنی بے سکونی یا پریشانی ہو سکتی ہے۔

ماہرین کے مطابق ممکنہ طور پر زیادہ کمائی یا دولت سے انسان سماجی سرگرمیوں سے بھی دور ہونے لگتا ہے اور اسی وجہ سے بھی ایسے افراد میں اسٹریس بڑھنے کے امکانات ہوتے ہیں۔

ماہرین نے یہ بھی تسلیم کیا کہ بہت زیادہ کم کمائی یا اپنی ضروریات کو پورا نہ کرپانے والے افراد بھی ڈپریشن اور پریشانیوں کا شکار ہوتے ہیں۔

کارٹون

کارٹون : 12 مارچ 2025
کارٹون : 11 مارچ 2025