• KHI: Zuhr 12:41pm Asr 5:00pm
  • LHR: Zuhr 12:12pm Asr 4:27pm
  • ISB: Zuhr 12:17pm Asr 4:31pm
  • KHI: Zuhr 12:41pm Asr 5:00pm
  • LHR: Zuhr 12:12pm Asr 4:27pm
  • ISB: Zuhr 12:17pm Asr 4:31pm

ارمغان نے مصطفیٰ کے قتل کا بتایا تو باپ نے کہا روپوش ہوجاؤ، تفتیشی افسر کا انکشاف

شائع March 12, 2025
— فائل فوٹو: ڈان نیوز
— فائل فوٹو: ڈان نیوز

انسداد دہشت گردی کی خصوصی عدالت (اے ٹی سی) کو بتایا گیا ہے کہ مصطفیٰ عامر قتل کیس کے مرکزی ملزم ارمغان نے اپنے والد کو قتل کے بارے میں بتایا تھا، لیکن اس نے مبینہ طور پر بیٹے کو روپوش ہوجانے کا مشورہ دیا تھا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق یہ انکشاف تفتیشی افسر (آئی او) نے اے ٹی سی فور کے روبرو کیا، جس نے مرکزی ملزم کے ریمانڈ میں مزید 7 روز کی توسیع کرنے کی منظوری دے دی۔

تفتیشی افسر محمد علی نے ملزم کا جسمانی ریمانڈ مکمل ہونے کے بعد سینٹرل جیل کے اندر جوڈیشل کمپلیکس میں انسداد دہشت گردی کی عدالت کے جج کے روبرو پیش کیا اور ریمانڈ میں مزید 7 روز کی توسیع کی استدعا کی۔

سماعت کے آغاز پر تفتیشی افسر نے عدالت کو بتایا کہ انہوں نے ایک سیلف ڈیفنس اسٹک برآمد کی ہے جو مبینہ طور پر 6 جنوری کو مصطفیٰ عامر پر حملے کے لیے استعمال کی گئی تھی۔

انہوں نے بتایا کہ ڈی ایچ اے میں ارمغان کی رہائش گاہ پر نصب ایک نیٹ ورک ویڈیو ریکارڈر (این وی آر)، ڈیجیٹل ویڈیو ریکارڈر (ڈی وی آر) اور آئی فون سمیت 2 اسمارٹ فونز بھی برآمد ہوئے، جنہیں فرانزک جانچ کے لیے بھیجنا ضروری ہے۔

تفتیش کے دوران ملزم نے مبینہ طور پر اعتراف کیا کہ مصطفیٰ عامر کو قتل کرنے کے بعد اس نے اپنے والد کامران قریشی کو واقعے کے بارے میں بتایا اور اس کے والد نے مبینہ طور پر اسے مشورہ دیا کہ ’فی الحال کراچی چھوڑ کر چھپ جاؤ‘، بعد میں، ہم سافٹ ویئر ہاؤس کے کاروبار کو کہیں اور منتقل کریں گے۔

تفتیشی افسر نے بتایا کہ ملزم اپنے والد کے مشورے پر اپنے ساتھی شیراز کے ساتھ لاہور، اسلام آباد اور اسکردو میں چھپ گیا۔

تفتیشی افسر نے عدالت کو بتایا کہ قتل کے معاملے میں گرفتاری سے قبل ارمغان کے خلاف کم از کم آٹھ دیگر مقدمات درج تھے۔ انہوں نے مزید کہا کہ جن مقدمات میں ملزم مفرور ہے ان کی معلومات پولیس کنٹرول اسٹیشن کے ذریعے متعلقہ تھانوں تک پہنچا دی گئی ہیں۔

وکیل دفاع عابد زمان نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ چونکہ تمام ریکوری ہو چکی ہے اور ضبط شدہ اشیا کو فرانزک جانچ کے لیے بھیج دیا جائے گا، لہٰذا ان کے موکل کو جسمانی تحویل میں رکھنے کی کوئی ضرورت نہیں ہے۔

انہوں نے کہا کہ ایف آئی آر درج ہوئے ایک مہینے سے زیادہ کا وقت گزر چکا ہے، لیکن تفتیشی افسر نے عبوری چارج شیٹ بھی جمع نہیں کرائی، وکیل نے فوجداری ضابطہ اخلاق کی دفعہ 173 (آئی) (بی) کے تحت عدالت میں درخواست دائر کی۔

انہوں نے استدعا کی کہ ملزم کو جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیجا جائے۔

اسپیشل پبلک پراسیکیوٹر ذوالفقار علی آرائیں نے وکیل دفاع کی درخواست کی مخالفت کی اور دلائل دیے کہ استغاثہ کو برآمد شدہ موبائل فونز اور دیگر آلات تک رسائی کے لیے پاس ورڈ حاصل کرنے کے لیے ملزم کی جسمانی تحویل کی ضرورت ہے۔

انہوں نے بتایا کہ محکمہ انسداد دہشت گردی سمیت دیگر ادارے ملزم سے غیر قانونی اسلحہ رکھنے سے متعلق کیس میں پوچھ گچھ کر رہے ہیں جو 8 فروری کو مقابلے کے بعد برآمد ہوئے تھے۔

انہوں نے مزید کہا کہ وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) اور اینٹی نارکوٹکس فورس (اے این ایف) بھی ملزم سے پوچھ گچھ کر رہے ہیں۔

عدالت نے فریقین کے دلائل سننے کے بعد ملزم کے جسمانی ریمانڈ میں مزید 7 روز کی توسیع کردی۔

کارٹون

کارٹون : 13 مارچ 2025
کارٹون : 12 مارچ 2025