اگلے دو سالوں میں دنیا بھر میں 67 لاکھ افراد کے بےگھر ہونے کا خدشہ ہے، انسانی تنظیم
انسانی تنظیم ڈینش ریفیوجی کونسل (ڈی آر سی) نے جنگوں اور عام شہریوں پر حملوں سے اگلے دو سالوں میں دنیا بھر میں 67 لاکھ لوگوں کے بےگھر ہونے کی توقع ظاہر کی ہے جبکہ امریکا، برطانیہ اور جرمنی کی جانب سے بین الاقوامی امداد کی ’تباہ کن‘ بندش نے پہلے ہی لاکھوں کمزور افراد کو ضروری مدد سے محروم کر دیا ہے۔
ڈان اخبار میں شائع خبر رساں ایجنسی ’اے ایف پی‘ کی رپورٹ کے مطابق ڈی آر سی نے کہا ہے کہ اس وقت دنیا بھر میں بے گھر ہونے والوں کی تعداد 12 کروڑ 26 لاکھ ہے۔
تنظیم نے کہا کہ اس کی عالمی نقل مکانی کی پیش گوئی 2025 میں 42 لاکھ افراد کا ’حیران کن اضافہ‘ ظاہر کرتی ہے، جو 2021 کے بعد سے ڈی آر سی کی طرف سے سب سے زیادہ پیش گوئی ہے۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ سوڈان اور میانمار میں خانہ جنگیاں متوقع نقل مکانی کا تقریباً نصف حصہ ہوں گی۔
ڈی آر سی کے مطابق سوڈان، جہاں اس وقت دنیا کا سب سے بڑا انسانی بحران پایا جاتا ہے، نئی نقل مکانی کا تقریبا ایک تہائی حصہ بنے گا، سوڈان کے اندر اور پڑوسی ممالک میں ایک کروڑ 26 لاکھ افراد پہلے ہی بے گھر ہو چکے ہیں۔
کونسل نے نوٹ کیا کہ میانمار میں خانہ جنگی شدت اختیار کر گئی تھی اور اس کے نتیجے میں 35 لاکھ افراد بے گھر ہو گئے تھے، اور تقریباً 2 کروڑ لوگوں کو انسانی امداد کی ضرورت تھی۔
ڈی آر سی نے کہا کہ 2026 کے آخر تک 67 لاکھ لوگوں کے بے گھر ہونے کی پیش گوئی کی گئی ہے، جن میں سے تقریباً 70 فیصد اندرونی طور پر بے گھر ہوں گے۔
ڈی آر سی کی سیکریٹری جنرل شارلٹ سلینٹے نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے دنیا بھر میں یو ایس ایڈ کے 83 فیصد انسانی امداد کے پروگراموں کو منسوخ کرنے کے فیصلے کو ’سب سے زیادہ کمزور لوگوں کے ساتھ دھوکا‘ قرار دیا۔
انہوں نے کہا کہ ’ہم ایک عالمی ’مکمل طوفان‘ کے بیچ میں ہیں جس میں ریکارڈ نقل مکانی، بڑھتی ہوئی ضروریات، اور فنڈنگ میں تباہ کن کٹوتی کا سامنا ہے۔‘