افغانستان میں جون تک عالمی ادارہ صحت کے 80 فیصد آپریشنز بند ہونے کا خطرہ
عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) نے کہا ہے کہ فنڈز کی کمی کی وجہ سے اس کی افغانستان میں مدد کرنے والی 80 فیصد خدمات جون تک بند ہوسکتی ہیں۔
ڈان اخبار میں شائع فرانسیسی خبر رساں ادارے ’اے ایف پی‘ کی رپورٹ کے مطابق اقوام متحدہ کے ادارہ صحت کا کہنا ہے کہ امریکی امداد میں بڑے پیمانے پر کٹوتی کے دوران نقد رقم کی کمی کا تعلق ترقیاتی امداد کی ترجیحات میں تبدیلی سے ہے۔
ڈبلیو ایچ او نے ایک بیان میں کہا کہ فوری مداخلت کے بغیر جون 2025 تک مزید 220 سے زیادہ مراکز بند ہو سکتے ہیں، جس سے مزید 18 لاکھ افغان بنیادی صحت کی دیکھ بھال تک رسائی سے محروم ہو جائیں گے۔
ایجنسی نے کہا کہ مالی امداد کی کمی کی وجہ سے اس طرح کے 167 آپریشن پہلے ہی بند ہو چکے ہیں۔
ڈبلیو ایچ او کے افغانستان کے سربراہ ایڈون سینزا سلواڈور کا کہنا ہے کہ اس کے نتائج کا اندازہ انسانی جانوں کے زیاں سے لگایا جائے گا، یہ صرف فنڈنگ کے بارے میں نہیں ہے۔
انہوں نے کہا کہ یہ ایک انسانی ایمرجنسی ہے جس سے افغانستان کے صحت کے نظام کو مضبوط بنانے میں برسوں کی پیش رفت کو نقصان پہنچنے کا خطرہ ہے۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے ڈبلیو ایچ او سے امریکا کو نکالنے کے حکم نامے پر دستخط کے بعد سے ڈبلیو ایچ او خطرے کی گھنٹی بجا رہا ہے۔
اس انخلا اور واشنگٹن کے تعاون کے خاتمے نے خسرے کی نگرانی کے عالمی نیٹ ورک کو خطرے میں ڈال دیا ہے، جسے اب تک مکمل طور پر واشنگٹن کی طرف سے مالی اعانت فراہم کی جاتی رہی ہے۔
ڈبلیو ایچ او کے مطابق افغانستان میں جنوری اور فروری کے دوران خسرے کے 16 ہزار سے زائد مشتبہ کیسز اور 111 اموات ہوئیں۔