کوئٹہ: مظاہرین سول ہسپتال سے ٹرین حملے میں ملوث 5 دہشت گردوں کی لاشیں لے گئے
کوئٹہ میں لاپتا افراد کے لواحقین نے سول ہسپتال لائی گئی لاشوں کی شناخت کی اجازت نہ ملنے پر مردہ خانے پر دھاوا بول دیا اور مبینہ طور پر جعفر ایکسپریس پر حملے میں ملوث 5 دہشت گردوں کی لاشیں لے جانے میں کامیاب ہوگئے، تاہم پولیس نے 3 لاشیں برآمد کرکے متعدد افراد کو گرفتار کرلیا۔
ڈان اخبار میں شائع رپورٹ کے مطابق یہ واضح نہیں ہے کہ مظاہرین ان لاشوں کی شناخت اپنے پیاروں کے طور پر کر پائے ہیں یا نہیں، ہسپتال حکام نے ڈان کو بتایا کہ بلوچ یکجہتی کمیٹی (بی وائی سی) سے وابستہ مظاہرین جبری طور پر مردہ خانے میں داخل ہوئے اور کم از کم 5 لاشیں لے گئے۔
سوشل میڈیا پر پوسٹ کی جانے والی تصاویر اور ویڈیوز میں مرد و خواتین کی ایک بڑی تعداد کو سول ہسپتال میں مظاہرہ کرتے دیکھا گیا، کچھ ویڈیو کلپس میں نقاب پوش افراد لاشیں نکالتے اور انہیں تدفین کے لیے کفن میں لپیٹ کر تابوت میں منتقل کرتے نظر آئے۔
بی وائی سی کے کارکنوں نے تصدیق کی کہ مظاہرین مردہ خانے سے متعدد لاشیں لے گئے تھے، انہوں نے دعویٰ کیا کہ یہ لاشیں کچھ عرصے سے سول ہسپتال میں موجود تھیں اور لاپتا افراد کے رشتہ دار اس امید میں وہاں جمع ہوئے تھے کہ ان کے کسی عزیز کی شناخت ہو سکے گی یا نہیں۔
دوسری جانب حکام نے دعویٰ کیا ہے کہ جعفر ایکسپریس پر حملے کے بعد جو لاشیں ہسپتال لائی گئی تھیں وہ فوجی آپریشن میں مارے گئے دہشت گردوں کی لاشیں تھیں۔
بعد ازاں پولیس نے کوئٹہ کے مختلف علاقوں میں چھاپے مارے اور کم از کم 3 لاشیں برآمد کرنے میں کامیاب رہی، تاہم خبر شائع کیے جانے تک ان لاشوں کو سول ہسپتال منتقل نہیں کیا گیا تھا۔
بی وائی سی کے ترجمان نے ڈان کو بتایا کہ مظاہرین 2 روز سے مردہ خانے تک رسائی حاصل کرنے کی کوشش کر رہے تھے تاکہ خود کو مطمئن کر سکیں کہ وہاں رکھی گئی لاشیں ان کے پیاروں کی تو نہیں ہیں۔
انہوں نے دعویٰ کیا کہ پولیس نے مظاہرین پر لاٹھی چارج کیا جس سے دو خواتین زخمی ہوئیں اور خواتین سمیت متعدد افراد کو گرفتار کیا گیا، بالآخر تعداد بڑھنے کے باعث مظاہرین حکام کے قابو سے باہر ہوکر مردہ خانے تک رسائی حاصل کرنے میں کامیاب ہوگئے اور لاشیں لے گئے۔
انہوں نے یہ بھی دعویٰ کیا کہ پولیس نے بعد میں سیکریٹریٹ چوک اور سریاب روڈ جیسے علاقوں میں مظاہرین سے زیادہ تر لاشیں برآمد کرلیں، جبکہ واقعے میں ملوث متعدد افراد کو گرفتار بھی کیا گیا ہے۔