اسرائیلی وزیراعظم مخالف مظاہرین کی یروشلم پولیس کے ساتھ جھڑپ
اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو کے مقامی انٹیلی جنس سروس کے سربراہ کو معزول کرنے کے اقدام کے خلاف مظاہرے مسلسل تیسرے دن بھی بھڑک اٹھنے کے بعد جمعرات کو اسرائیلی پولیس نے واٹر کینن کا استعمال کیا اور متعدد گرفتاریاں کیں۔
ڈان اخبار میں شائع ’رائٹرز‘ کی رپورٹ کے مطابق ہزاروں اسرائیلیوں نے شن بیٹ کے سربراہ رونن بار کو برطرف کرنے کے اقدام پر نیتن یاہو کے خلاف مظاہرہ کیا اور غزہ میں دو ماہ سے جاری جنگ بندی کی خلاف ورزی کرتے ہوئے لڑائی دوبارہ شروع کرنے کے فیصلے پر ناراض مظاہرین کے ساتھ شامل ہوئے، حالانکہ 59 اسرائیلی قیدی اب بھی فلسطینی انکلیو میں ہیں۔
59 سالہ رینات ہداشی نے یروشلم میں کہا کہ ’ہم بہت، بہت پریشان ہیں کہ ہمارا ملک ایک آمریت بنتا جا رہا ہے، وہ ہمارے یرغمالیوں کو چھوڑ رہے ہیں، وہ اس ملک کے لیے تمام اہم چیزوں کو نظر انداز کر رہے ہیں۔‘
جمعرات کو پولیس اور مظاہرین میں اس وقت جھڑپیں ہوئیں جب سیکڑوں افراد نے یروشلم میں وزیر اعظم کی سرکاری رہائش گاہ کی طرف جانے والی سڑک پر مارچ کیا، جہاں پولیس کے مطابق درجنوں مظاہرین نے حفاظتی حصار توڑنے کی کوشش کی۔
بعد ازاں تل ابیب میں کریا ملٹری ہیڈ کوارٹرز کمپلیکس کے باہر احتجاج کا منصوبہ بنایا گیا۔
ایک دن قبل مظاہرین اور اقدامات کے حق میں مظاہرہ کرنے والوں کے درمیان تصادم ہوئے تھے، جو اس تقسیم کو نمایاں کرتے ہیں جو 2022 کے آخر میں دائیں بازو کے اتحاد کی سربراہی میں نیتن یاہو کے اقتدار میں واپس آنے کے بعد سے گہری ہوگئی ہے۔