نارویجن شہری کو اپنے ہی بچوں کا قاتل قرار دینے پر چیٹ جی پی ٹی پر تنقید
ایک پرائیویسی مہم گروپ نے کہا ہے کہ اوپن اے آئی کو اپنے چیٹ بوٹ کی جانب سے تیار کردہ گمراہ کن ڈراؤنی کہانی کے بارے میں شکایت کا سامنا ہے، جس میں ناروے کے ایک شخص کو اپنے ہی 2 بچوں کا قاتل بیان کیا گیا ہے۔
ڈان اخبار میں شائع خبر رساں ادارے ’اے ایف پی‘ کی رپورٹ کے مطابق امریکی ٹیکنالوجی کمپنی کو متعدد شکایات کا سامنا ہے کہ اس کا چیٹ جی پی ٹی غلط معلومات فراہم کرتا ہے جس سے لوگوں کی ساکھ کو نقصان پہنچ سکتا ہے۔
ویانا سے تعلق رکھنے والے نوئب نے ایک پریس ریلیز میں کہا کہ اوپن اے آئی کا انتہائی مقبول چیٹ بوٹ چیٹ جی پی ٹی تصحیح کی سہولت مہیا کیے بغیر باقاعدگی سے لوگوں کے بارے میں غلط معلومات فراہم کرتا ہے۔
اس میں مزید کہا گیا ہے کہ چیٹ جی پی ٹی نے ’لوگوں پر بدعنوانی، بچوں کے ساتھ بدسلوکی یا یہاں تک کہ قتل کے جھوٹے الزامات عائد کیے ہیں‘، جیسا کہ ناروے کے صارف آروے ہجلمار ہولمین کے ساتھ ہوا تھا۔
نوئب نے کہا کہ آروے ہجلمار ہولمین نے چیٹ جی پی ٹی سے اپنے متعلق معلومات جاننا چاہیں تو انہیں ایک خوفناک کہانی کا سامنا کرنا پڑا۔
چیٹ بوٹ نے انہیں ایک مجرم کے طور پر پیش کیا جس نے اپنے 2 بچوں کو قتل کیا اور اپنے تیسرے بیٹے کو قتل کرنے کی کوشش کی۔
نوئب کا کہنا تھا کہ ’معاملات کو مزید خراب کرنے کے لیے جعلی کہانی میں ان کی ذاتی زندگی کے حقیقی عناصر شامل تھے‘،انہوں نے کہا کہ ’کچھ لوگوں کا خیال ہے کہ آگ کے بغیر دھواں نہیں اٹھتا، جو چیز سب سے زیادہ خوفزدہ کرتی ہے وہ یہ ہے کہ کوئی اس نتیجے کو پڑھ سکتا ہے اور یقین کر سکتا ہے کہ یہ سچ ہے‘۔
نارویجن ڈیٹا پروٹیکشن اتھارٹی (ڈیٹا ٹلسینیٹ) میں دائر کی گئی اپنی شکایت میں نوئب نے مطالبہ کیا ہے کہ ’ایجنسی اوپن اے آئی کو حکم دے کہ وہ ’ہتک آمیز جواب کو ہذف کرے اور غلط نتائج کو ختم کرنے کے لیے اپنے ماڈل کو بہتر بنائے اور ساتھ ہی جرمانہ بھی عائد کرے‘۔
نوئب ڈیٹا پروٹیکشن کے وکیل جوکیم سوڈربرگ نے کہا کہ یورپی یونین کے ڈیٹا پروٹیکشن قوانین کے مطابق ذاتی ڈیٹا درست ہونا چاہیے۔
انہوں نے مزید کہا کہ “اور اگر ایسا نہیں ہے، تو صارفین کو حق حاصل ہے کہ وہ سچائی کی عکاسی کرنے کے لیے اسے تبدیل کریں’، انہوں نے مزید کہا کہ چیٹ جی پی ٹی صارفین کو ایک چھوٹا سا انتباہ دکھاتا ہے کہ چیٹ بوٹ غلطیاں کرسکتا ہے، واضح طور پر کافی نہیں ہے۔
نوئب نے مزید کہا کہ اپ ڈیٹ کی وجہ سے چیٹ جی پی ٹی اب معلومات کو انٹرنیٹ پر بھی تلاش کرتا ہے اور ہجلمار ہولمین کی شناخت اب قاتل کے طور پر موجود نہیں ، لیکن غلط معلومات اب بھی سسٹم میں موجود ہیں۔
اوپن اے آئی نے فوری طور پر تبصرے کے لیے اے ایف پی کی درخواست کا جواب نہیں دیا، نوئب نے گزشتہ سال آسٹریا میں چیٹ جی پی ٹی کے خلاف شکایت درج کرائی تھی، جس میں دعویٰ کیا گیا تھا کہ اے آئی فلیگ شپ ٹول ’ہیلوسینیٹنگ‘ نے غلط جوابات ایجاد کیے ہیں جنہیں اوپن اے آئی درست نہیں کر سکتا۔