• KHI: Fajr 5:08am Sunrise 6:25am
  • LHR: Fajr 4:30am Sunrise 5:53am
  • ISB: Fajr 4:32am Sunrise 5:57am
  • KHI: Fajr 5:08am Sunrise 6:25am
  • LHR: Fajr 4:30am Sunrise 5:53am
  • ISB: Fajr 4:32am Sunrise 5:57am

کراچی فش ہاربر کو یورپی یونین کے آڈٹ سے قبل بہتر بنانے کی تیاریاں جاری

شائع March 23, 2025
چین کو برآمد کیے ایک کلو اسکوئڈ کیلئے 3 ڈالر ملتے ہیں، یورپی مارکیٹ میں ایک کلو اکسوئڈ کیلئے 6 ڈالر ملتے ہیں
—فائل فوٹو:
چین کو برآمد کیے ایک کلو اسکوئڈ کیلئے 3 ڈالر ملتے ہیں، یورپی مارکیٹ میں ایک کلو اکسوئڈ کیلئے 6 ڈالر ملتے ہیں —فائل فوٹو:

کراچی فش ہاربر کو اپریل کے پہلے ہفتے میں یورپی یونین (ای یو) کے آڈٹ سے قبل بہتر بنانے (فیس لفٹ کرنے) پر کام جاری ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق یورپی کمیشن کے ڈائریکٹر برائے صحت اور خوراک، آڈٹ اور تجزیہ کی طرف سے آڈٹ یورپی یونین کے ممالک میں ماہی گیری کی مصنوعات بھیجنے والے برآمد کنندگان کی سہولتوں کا جائزہ لے گا۔

میرین فشریز ڈپارٹمنٹ (ایم ایف ڈی) نے متعلقہ حکام کو آگاہ کیا ہے کہ آڈٹ ان علاقوں میں ماہی گیری کی مصنوعات کے لیے یورپی کمیشن کے معیارات کی تعمیل کا جائزہ لے گا۔

یورپی کمیشن کے قواعد و ضوابط میں ماہی گیری کی کشتیوں، لینڈنگ سائٹس، نیلامی ہال اور پروسیسنگ اداروں سمیت پیداوار، پروسیسنگ، تقسیم، اسٹوریج اور برآمد کے تمام مراحل کا مسلسل جائزہ لینے کی ضرورت ہے۔

نومبر 2024 اور جنوری 2025 میں ایم ایف ڈی نے اسٹیک ہولڈرز کو خطوط ارسال کیے، جن میں کراچی فش ہاربر میں صفائی ستھرائی کی ناقص صورتحال پر عدم اطمینان کا اظہار کیا گیا تھا۔

ایم ایف ڈی نے کراچی فش ہاربر اتھارٹی (کے ایف ایچ اے) اور فشرمین کوآپریٹو سوسائٹی لمیٹڈ (ایف سی ایس ایل) سے کہا تھا کہ وہ ماہی گیری کی کشتیوں، لینڈنگ سائٹس اور نیلامی ہالز کو بہتر بنائیں، جو یورپی یونین کی برآمدات کے لیے ماہی گیری کی مصنوعات کی لینڈنگ کے لیے ایم ایف ڈی کی طرف سے منظور شدہ ہیں۔

ایم ایف ڈی نے کہا کہ یورپی یونین کو برآمدات پر کسی بھی ممکنہ پابندی سے بچنے کے لیے ہاتھ دھونے کی سہولتوں، فضلہ دھونے کے اسٹیشن، منظور شدہ آئس پلانٹس سے پینے کے قابل برف کی فراہمی، حفظان صحت کے حالات وغیرہ پر عمل درآمد کیا جانا چاہیے۔

پاکستان فشری ایکسپورٹرز ایسوسی ایشن (پی ایف ای اے) کے چیئرمین محمد ظفر اقبال کنڈی نے ’ڈان‘ کو بتایا کہ فش پروسیسنگ یونٹس اور برآمد کنندگان یورپی یونین کے آڈٹ کے لیے تیار ہیں۔

انہوں نے کہا کہ عید الفطر سے قبل یورپی یونین کے معیارات پر عمل کرنے کے لیے بندرگاہ پر کوششیں جاری ہیں۔

فی الحال، صرف 4 برآمد کنندگان کو یورپی یونین کو ماہی گیری کی مصنوعات برآمد کرنے کی اجازت ہے.

مزید 3 نے منظوری کے لیے اپنی دستاویزات بھیجی ہیں۔

پی ایف ای اے کے چیئرمین نے کہا کہ آئندہ دورے میں یورپی یونین کی ٹیم 4 منظور شدہ برآمد کنندگان کے یونٹوں کے ساتھ ساتھ ان 3 کے یونٹوں کا بھی آڈٹ کرے گی، جنہوں نے یورپی یونین کو برآمدات کے لیے اپنی درخواست جمع کرائی ہے۔

انہوں نے کہا کہ مزید برآمد کنندگان نے ایم ایف ڈی کو اپنی درخواستیں جمع کرا دی ہیں، جو 3 برآمد کنندگان کی زیر التوا درخواستوں کی منظوری کی صورت میں یورپی یونین کو بھیجی جائیں گی۔

ظفر اقبال کنڈی نے کہا کہ اگر برآمد کنندگان کی تعداد 12 تک پہنچ جائے تو ہم یورپی یونین کے ممالک [ای پورٹس] سے سالانہ 200 سے 300 ملین ڈالر کا زرمبادلہ کما سکتے ہیں۔

کے ایف ایچ اے کے منیجنگ ڈائریکٹر زاہد کھیمٹیو نے ’ڈان‘ کو بتایا کہ یورپی یونین کے معیارات کی تعمیل کو یقینی بنانے میں دیگر سرکاری محکموں کا بھی کردار ہے۔

انہوں نے کہا کہ بندرگاہ کو صاف ستھرا رکھنے کے لیے سندھ سالڈ ویسٹ مینجمنٹ بورڈ مصروف عمل ہے، جب کہ بندرگاہ کے اطراف سے تجاوزات بھی ہٹا دی گئی ہیں۔

کے ایف ایچ اے کے ایک اور عہدیدار نے کہا کہ یورپی یونین کے معیار کے مطابق 611 کشتیوں میں تبدیلیاں کی گئی ہیں، کے ایف ایچ اے یورپی یونین کی ٹیم کے سامنے ان کشتیوں کو قطار میں کھڑا کرنے کا منصوبہ بنا رہا ہے۔

کے ایف ایچ اے نے اس علاقے میں تجاوزات کے خلاف آپریشن کیا ہے، جہاں فشرمین کوآپریٹو سوسائٹی لمیٹڈ نے غیر قانونی الاٹمنٹ کی تھی۔

کیماڑی کی ضلعی انتظامیہ اور پولیس کی مدد سے تیاری کی گئی۔

ہاربر اتھارٹی نیلامی ہالوں کے لیے لوہے کی ٹرالیوں کو تبدیل کرتے ہوئے اور ان مین فائبر کوٹنگ کا عمل مکمل کر رہی ہے۔

کے ایف ایچ اے کے عہدیدار نے بتایا کہ 100 سے زائد اسٹین لیس اسٹیل ٹرالیوں کے علاوہ بڑی تعداد میں پلاسٹک پیلٹ، پلاسٹک مچھلی کے ڈبے اور ٹوکریاں ماہی گیری کی مصنوعات کی لینڈنگ، ہینڈلنگ اور نقل و حمل کے لیے فراہم کی جارہی ہیں۔

آوارہ کتوں سے چھٹکارا حاصل کرنے کی بھی کوششیں کی جا رہی ہیں، جب کہ چینل کو صاف کرنے کے لیے لاوارث اور غیر فعال ماہی گیری کشتیوں کو ہٹایا جا رہا ہے۔

مزید برآمد کنندگان کی ضرورت

مالی سال 2025ء کے پہلے 8 ماہ کے دوران پاکستان کی مچھلی اور ماہی گیری کی مصنوعات کی مجموعی برآمدات ایک لاکھ 25 ہزار 945 ٹن (26 کروڑ 35 لاکھ ڈالر) رہیں، جب کہ گزشتہ مالی سال کے اسی عرصے کے دوران یہ برآمدات ایک لاکھ 26 ہزار 962 ٹن (26 کروڑ 20 لاکھ ڈالر) تھیں۔

مالی سال 24 میں مچھلی کی مجموعی برآمدات 2 لاکھ 709 ٹن (410 ملین ڈالر) رہیں، جب کہ مالی سال 23 میں 2 لاکھ 14 ہزار 542 ٹن (496 ملین ڈالر) تھیں۔

ماہرین کے مطابق یورپی یونین کے ممالک دیگر خطوں کے مقابلے میں بہتر قیمتیں پیش کرتے ہیں۔

پی ایف ای اے کے ظفر اقبال کنڈی کے مطابق پاکستانی برآمد کنندگان کو چین کو برآمد کیے جانے والے ایک کلو گرام اسکوئڈ کے لیے 3 ڈالر ملتے ہیں، تاہم، یورپی مارکیٹ میں اسی سے 6 ڈالر کی رقم مل جاتی ہے۔

انہوں نے یورپ کو پاکستانی جھینگے، اسکوئڈ اور کٹل فش کے لیے ایک اچھی مارکیٹ قرار دیا۔

انہوں نے کہا کہ چونکہ صرف 4 برآمد کنندگان کو اجازت ہے ، یورپی یونین کو برآمدات کا حجم بہت کم ہے، لیکن اگر مزید برآمد کنندگان کو ضروریات کو پورا کرنے کے بعد گرین سگنل مل جائے تو اس میں اضافہ کیا جاسکتا ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ 27 ممالک کے ساتھ یورپی یونین 6 ارب ڈالر کی ممکنہ مارکیٹ ہے، اور ہر ملک اپنے ہم منصبوں کے مقابلے میں بہتر قیمتیں پیش کرتا ہے۔

کارٹون

کارٹون : 30 مارچ 2025
کارٹون : 29 مارچ 2025