• KHI: Asr 5:00am Maghrib 5:00am
  • LHR: Asr 5:00am Maghrib 5:00am
  • ISB: Asr 5:00am Maghrib 5:00am
  • KHI: Asr 5:00am Maghrib 5:00am
  • LHR: Asr 5:00am Maghrib 5:00am
  • ISB: Asr 5:00am Maghrib 5:00am

بجلی سستی نہ ہونے پر اسٹاک مارکیٹ میں شدید مندی، 100 انڈیکس میں 2 ہزار پوائنٹس کی کمی

شائع March 24, 2025
— فائل فوٹو:اے ایف پی
— فائل فوٹو:اے ایف پی

پاکستان اسٹاک ایکسچینج (پی ایس ایکس) میں کاروباری ہفتے کے پہلے روز شدید مندی کا رجحان رہا، بجلی کے نرخوں پر عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کے خدشات کے باعث کے ایس ای 100 انڈیکس میں 2 ہزار سے زائد پوائنٹس کی کمی واقع ہوئی۔

کے ایس ای 100 انڈیکس 2002.55 پوائنٹس یا 1.69 فیصد کی کمی کے ساتھ ایک لاکھ 16 ہزار 439 پوائنٹس پر بند ہوا جو گزشتہ کاروباری ہفتے کے اختتام پر ایک لاکھ 18 ہزار 442 پوائنٹس پر بند ہوا تھا۔

کراچی میں بروکریج فرم ٹاپ لائن سیکیورٹیز کا کہنا ہے کہ آئی ایم ایف کی جانب سے بجلی کے نرخوں اور پراپرٹی ٹیکسز میں کمی نہ کیے جانے کے خدشات کی وجہ سے مارکیٹ کو دباؤ کا سامنا کرنا پڑا۔

اس سے قبل میڈیا میں سرکاری ذرائع کے توسط سے خبریں گردش کر رہی تھیں کہ وزیراعظم 23 مارچ کو قوم سے خطاب میں بجلی کے نرخوں میں 8 روپے فی یونٹ کمی کا اعلان کریں گے، تاہم وزیر اعظم نے یوم پاکستان پر اپنی تقریر میں ایسے کسی ریلیف پیکیج کا اعلان نہیں کیا۔

بجلی کے نرخوں میں خاطر خواہ کمی کا حکومتی وعدہ آئی ایم ایف کی وجہ سے پورا نہیں ہوسکا کیونکہ 7 ارب ڈالر کی توسیعی فنڈ سہولت (ای ایف ایف) کے پہلے دو سالہ جائزے پر اسٹاف لیول معاہدہ (ایس ایل اے) اسے روک رہا ہے۔

اس کے علاوہ خیبرپختونخوا میں سیمنٹ مینوفیکچررز کے لیے رائلٹی میں مجوزہ اضافے نے منفی جذبات کو جنم دیا۔

کمپنی کے مطابق یہ کمی بنیادی طور پر او جی ڈی سی، اینگرو، ایف ایف سی، پی پی ایل اور ماڑی کی وجہ سے ہوئی، جس کی وجہ سے انڈیکس میں 811 پوائنٹس کی کمی واقع ہوئی۔

کاورباری ہفتے کے پہلے روز مارکیٹ میں مجموعی طور پر 31 کروڑ 10 لاکھ حصص کا کاروبار ہوا جس کی مجموعی مالیت 20 ارب روپے رہی، پاک الیکٹرون لمیٹڈ 2 کروڑ 80 لاکھ حصص کے ساتھ والیم چارٹ میں سرفہرست ہے۔

پچھلے ہفتے، انڈیکس نے چھٹے ہفتے تک اپنا شمال کی طرف سفر جاری رکھا تھا، پہلے جائزے کے اختتام کے بعد پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان اسٹاف لیویل معاہدے کی توقعات کی وجہ سے مارکیٹ کے جذبات کو تقویت ملی تھی، جو کہ 1.1 ارب ڈالر کی دوسری قسط کی فراہمی کا راستہ ہوگا۔

آئی ایم ایف نے حکومت کے ساتھ اقتصادی اور مالیاتی پالیسیوں کی یادداشت (ایم ای ایف پی) کا مسودہ شیئر کیا تھا، جس میں پیش رفت کا اشارہ دیا گیا تھا۔ مزید برآں، بجلی کے گردشی قرضوں کے ممکنہ حل نے مثبت جذبات کو ہوا دی۔

فنڈ نے حکومت کو مالی سال 2025 کے لیے ٹیکس وصولی کے ہدف کو 12ہزار 970 ارب روپے سے کم کرکے 12 ہزار 350 ارب روپے کرنے کی منظوری دی ہے۔

دریں اثنا، جنوری میں بڑی صنعتوں کی پیداوار میں سال بہ سال 1.2 فیصد کی کمی واقع ہوئی۔

حالیہ ہفتوں میں ملک کو بالخصوص خیبرپختونخوا اور بلوچستان میں دہشت گردی کے حملوں کی ایک نئی لہر کا سامنا کرنا پڑا، ، جس نے غیر ملکی سرمایہ کاروں کے اعتماد کو ہلا کر رکھ دیا ہے اور فروری میں براہ راست غیر ملکی سرمایہ کاری (ایف ڈی آئی) سال بہ سال 45 فیصد کمی سے 9 کروڑ 50 لاکھ ڈالر تک آگئی ہے۔

بڑے معاشی اشاریوں میں بہتری نظر آئی لیکن ملک اب بھی خطرات سے نہیں نکلا ہے کیونکہ اسٹیٹ بینک آف پاکستان کی پالیسی ریٹ میں جون 2024 کے 22 فیصد سے نمایاں کمی کے باوجود مالی سال 2025 کے پہلے 7 ماہ میں بڑی صنعتوں کی پیداوار منفی رہی ہے۔

کارٹون

کارٹون : 31 مارچ 2025
کارٹون : 30 مارچ 2025