آسکر ایوارڈ یافتہ دستاویزی فلم کے شریک فلسطینی ہدایتکار پر یہودی آبادکاروں کا حملہ، گرفتار بھی کرلیا گیا
یہودی آبادکاروں نے آسکر ایوارڈ یافتہ دستاویزی فلم ’نو ادر لینڈ‘ کے فلسطین سے تعلق رکھنے والے شریک ہدایت کار حمدان بلال پر حملہ کر کے انہیں تشدد کا نشانہ بنایا جس کے بعد اسرائیلی فوج نے ہدایت کار کو ہی گرفتار کر لیا۔
حمدان بلال کے ساتھی شریک ہدایتکار یوول ابراہم نے ’ایکس‘ پر ایک پوسٹ میں کہا کہ ’آباد کاروں کے ایک گروہ‘ نے بلال پر حملہ کیا، انہوں نے اسے مارا پیٹا، جس سے ان کے سر اور پیٹ میں چوٹیں آئی ہیں، خون بہہ رہا تھا، سپاہیوں نے اس ایمبولینس پر حملہ کیا جسے انہوں نے بلایا تھا اور انہیں لے گئے، اس کے بعد سے ان کا کچھ پتا نہیں ہے۔
قبضے کے خلاف کام کرنے والی غیر سرکاری تنظیم ’سینٹر فار جیوش نان وائلنس‘ کے مطابق یہ واقعہ مغربی کنارے کے جنوبی گاؤں سوسیا میں پیش آیا، خبر رساں ادارے ’اے ایف پی‘ کی جانب سے پوچھے جانے پر فوج کا کہنا تھا کہ وہ معلومات کی تصدیق کر رہی ہے۔
اسرائیل 1967 سے مغربی کنارے پر قابض ہے۔
اسرائیلی فلسطینی کارکنوں کی ہدایت کاری میں بننے والی فلم ’نو ادر لینڈ‘ نے رواں سال کے اکیڈمی ایوارڈز میں بہترین دستاویزی فلم کا ایوارڈ جیتا۔
اس دستاویزی فلم کی عکس بندی قریبی مسفر یاٹا میں کی گئی ہے جس میں ایک نوجوان فلسطینی کو جبری نقل مکانی کا سامنا کرنا پڑ تا ہے، جب اسرائیلی فوج فائرنگ زون کے لیے جگہ بنانے کے لیے اس کی برادری کے گھروں کو مسمار کرتی ہے۔
اسرائیلی فوج نے 1980 کی دہائی میں مسفر یاٹا کو ایک ممنوعہ فوجی زون قرار دیا تھا، اسرائیل کے زیر قبضہ مشرقی بیت المقدس کو چھوڑ کر مغربی کنارے میں تقریباً 30 لاکھ فلسطینی اور تقریباً 5 لاکھ اسرائیلی آباد ہیں جو بین الاقوامی قوانین کے تحت غیر قانونی بستیوں میں رہتے ہیں۔