• KHI: Zuhr 5:00am Asr 5:00am
  • LHR: Zuhr 5:00am Asr 5:00am
  • ISB: Zuhr 5:00am Asr 5:00am
  • KHI: Zuhr 5:00am Asr 5:00am
  • LHR: Zuhr 5:00am Asr 5:00am
  • ISB: Zuhr 5:00am Asr 5:00am

اپوزیشن کا چیف الیکشن کمشنر، 2 ارکان کے تقرر میں تاخیر پر اسلام آباد ہائیکورٹ سے رجوع

شائع March 26, 2025
انہوں نے استدعا کی کہ عدالت قرار دے کہ حکومت اپنی آئینی ذمہ داریاں پوری کرنے میں ناکام رہی ہے — فائل فوٹو: ڈان نیوز
انہوں نے استدعا کی کہ عدالت قرار دے کہ حکومت اپنی آئینی ذمہ داریاں پوری کرنے میں ناکام رہی ہے — فائل فوٹو: ڈان نیوز

قومی اسمبلی اور سینیٹ میں اپوزیشن رہنماؤں نے چیف الیکشن کمشنر اور الیکشن کمیشن آف پاکستان (ای سی پی) کے دو ارکان کے تقرر میں تاخیر کے خلاف اسلام آباد ہائیکورٹ میں درخواست دائر کردی۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق عمر ایوب اور شبلی فراز کی جانب سے دائر درخواست میں مطالبہ کیا گیا ہے کہ خالی اسامیوں کو آئین کے مطابق پُر کرنے کے لیے فوری کارروائی کی جائے۔

درخواست گزاروں نے موقف اختیار کیا کہ سندھ اور بلوچستان سے تعلق رکھنے والے چیف الیکشن کمشنر اور الیکشن کمیشن کے ارکان نے اپنی مدت پوری کرلی، اور ان کے بعد نئے چیف الیکشن کمشنر اور ارکان کے تقرر میں تاخیر آئین کی خلاف ورزی ہے۔

انہوں نے عدالت سے درخواست کی کہ ان کی آئینی مدت کے بعد ان کے مسلسل قیام کو غیر قانونی قرار دیا جائے۔

حزب اختلاف کے رہنماؤں کے مطابق حکومت کی جانب سے خاص طور پر وزیراعظم شہباز شریف، اسپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق اور چیئرمین سینیٹ یوسف رضا گیلانی کی جانب سے غیر فعالیت نے الیکشن کمیشن میں ’انتظامی خلا‘ پیدا کیا ہے۔

انہوں نے استدعا کی کہ عدالت قرار دے کہ حکومت اپنی آئینی ذمہ داریاں پوری کرنے میں ناکام رہی ہے۔

درخواست گزاروں نے عدالت سے استدعا کی کہ اسپیکر قومی اسمبلی کو پارلیمانی کمیٹی تشکیل دینے اور ایم این ایز کو سلیکشن پروسیس کے لیے نامزد کرنے کی ہدایت جاری کی جائے، اسی طرح انہوں نے مطالبہ کیا کہ چیئرمین سینیٹ یوسف رضا گیلانی تقرریوں میں تیزی لانے کے لیے سینیٹ کے نمائندوں کے نام پیش کریں۔

درخواست گزاروں نے عدالت سے استدعا کی کہ وزیراعظم کو آئین کے آرٹیکل 213 کے تحت قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف سے بامعنی مشاورت کی ہدایت کی جائے، تاکہ تقرریوں کو حتمی شکل دی جا سکے۔

چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجا، رکن سندھ نثار درانی اور بلوچستان کے رکن شاہ محمد جتوئی کی 5 سالہ مدت 26 جنوری کو ختم ہوگئی تھی، تاہم وہ گزشتہ سال اکتوبر میں آئین میں کی گئی ترمیم کی وجہ سے غیر معینہ مدت تک اپنے عہدوں پر فائز رہیں گے۔

26ویں ترمیم نے چیف الیکشن کمشنر اور ارکان کو اپنے جانشینوں کے آنے تک عہدے پر رہنے کی اجازت دی، آئین کے آرٹیکل 215 (4) کے مطابق چیف الیکشن کمشنر اور اراکین کی تقرری 45 دن کے اندر مکمل ہونا ضروری ہے، یہ ڈیڈ لائن 12 مارچ کو ختم ہو گئی تھی، لیکن اب تک کوئی ٹھوس قدم نہیں اٹھایا گیا ہے۔

سلطان سکندر راجا کی مدت تنازعات سے بھرپور رہی، انہیں عام انتخابات کے بروقت انعقاد میں ناکامی، پی ٹی آئی کو ’بلے‘ کے انتخابی نشان سے محروم کرنے اور انتخابی نتائج میں مبینہ ہیرا پھیری میں کردار پر اپوزیشن کی جانب سے اکثر تنقید کا نشانہ بنایا جاتا رہا ہے۔

اگر حکومت اور اپوزیشن میں اتفاق رائے ہو جاتا ہے تو مجوزہ نام منظوری کے لیے پارلیمانی کمیٹی کو بھیجے جاتے ہیں، اختلاف کی صورت میں ہر فریق ہر پوزیشن کے لیے 3 نام پیش کرتا ہے، اور کمیٹی حتمی فیصلہ کرتی ہے۔

سپریم کورٹ کے سابق ججز، ٹیکنوکریٹس اور بیوروکریٹس جن کی عمر 68 سال سے کم ہے، وہ چیف الیکشن کمشنر کے عہدے کے لیے اہل ہیں، جب کہ ہائی کورٹ کے ریٹائرڈ ججز، بیوروکریٹس اور 65 سال سے کم عمر کے ٹیکنوکریٹس الیکشن کمیشن کے رکن بننے کے اہل ہیں۔

کارٹون

کارٹون : 31 مارچ 2025
کارٹون : 30 مارچ 2025