جنوبی کوریا کے جنگلات میں لگی آگ پھیلنے سے 19 افراد ہلاک، قدیم مندر منہدم
جنوبی کوریا کے جنگلات میں آگ لگنے سے 19 افراد ہلاک ہوگئے، جب کہ ایک قدیم مندر شعلوں کی لپیٹ میں آکر منہدم ہوگیا۔
فرانسیسی خبر رساں ادارے ’اے ایف پی‘ کے مطابق جنوبی کوریا کے قائم مقام صدر نے 19 ہلاکتوں کی تصدیق کی ہے۔
جنوب مشرقی علاقے میں آگ پھیلنے سے تقریباً 27 ہزار افراد کو فوری طور پر نقل مکانی پر مجبور ہونا پڑا۔
حکام کا کہنا ہے کہ جنگلات میں لگی آگ میں 18 شہری ہلاک ہوئے جب کہ آگ بجھانے والے ہیلی کاپٹر کا پائلٹ اس وقت ہلاک ہو گیا جب اس کا طیارہ پہاڑی علاقے میں گر کر تباہ ہوا۔
وزارت داخلہ کے مطابق جنگلات میں لگی آگ نے 42 ہزار 991 ایکڑ رقبے کو جلا دیا ہے، جس میں سے 87 فیصد حصہ صرف یوسیونگ کاؤنٹی کا ہے۔
حکومت نے کرائسز الرٹ کو بلند ترین سطح تک بڑھا دیا اور علاقے کی جیلوں سے ہزاروں قیدیوں کو باہر منتقل کرنے کا نادر قدم اٹھایا ہے۔
جنگل کی آگ مسلسل پانچویں دن جل رہی ہے، جنوبی کوریا کے قائم مقام صدر ہان ڈک سو نے کہا کہ اس سے غیر معمولی نقصان ہو رہا ہے، انہوں نے ایک ہنگامی سیفٹی اور ڈیزاسٹر میٹنگ کو بتایا کہ آگ اس طرح سے بڑھ رہی ہے جو موجودہ پیشگوئی کے ماڈلز اور سابقہ توقعات دونوں سے زیادہ ہے۔
انہوں نے کہا کہ رات بھر افراتفری کا سلسلہ جاری رہا اور کئی علاقوں میں بجلی اور مواصلاتی لائنیں منقطع ہوگئیں اور سڑکیں بند رہیں، انڈونگ شہر میں ایک پرائمری اسکول کے جم میں پناہ لینے والے کچھ مہاجرین کا کہنا ہے کہ انہیں اتنی جلدی بھاگنا پڑا کہ وہ اپنے ساتھ کچھ بھی نہیں لاسکے۔
انڈونگ کے رہائشی 79 سالہ کوون سو ہان نے کہا کہ ہوا بہت تیز تھی، جیسے ہی انخلا کا حکم ملا تو ہم بھاگ نکلے، آگ پہاڑ سے آئی اور میرے گھر تک پہنچ گئی، جن لوگوں نے اس کا تجربہ نہیں کیا، وہ نہیں جانتے، میں صرف خود کو گھر سے نکال کر لاسکتا تھا۔
حکام آگ پر قابو پانے کے لیے ہیلی کاپٹروں کا استعمال کر رہے تھے لیکن بدھ کے روز ایک ہیلی کاپٹر گر کر تباہ ہونے کے بعد اس طرح کی تمام کارروائیاں معطل کر دی گئیں۔
حکام کا کہنا ہے کہ ہوا کے بدلتے ہوئے پیٹرن اور خشک موسم نے آگ بجھانے کے روایتی طریقوں کی حدود کو ظاہر کیا ہے۔
قائم مقام صدر ہان نے بتایا کہ ہزاروں فائر فائٹرز کو تعینات کیا گیا، لیکن 25 میٹر فی سیکنڈ کی رفتار سے چلنے والی تیز ہوائیں کل دوپہر سے رات تک جاری رہیں، جس کی وجہ سے ہیلی کاپٹر اور ڈرون آپریشن معطل کرنا پڑا۔
صدر ہان نے کہا کہ یہ آگ جنوبی کوریا میں اب تک کی سب سے زیادہ تباہ کن ہے۔
بدھ کے روز لگنے والی آگ نے تاریخی ہاؤ فوک ولیج کو خطرے میں ڈال دیا تھا، جو یونیسکو کی عالمی ثقافتی ورثے کی فہرست میں شامل ہے، لیکن اب اسے ایمرجنسی الرٹ جاری کر دیا گیا ہے۔
دھوئیں کے بڑے بادلوں نے گاؤں کے آسمان کو سرمئی رنگ میں بدل دیا، آگ بجھانے والے ٹرک اور پولیس کی گاڑیاں تاریخی مقام کے کناروں پر قطاروں میں کھڑی رہیں۔
گزشتہ سال جنوبی کوریا کا گرم ترین سال تھا، کوریا کی محکمہ موسمیات کی انتظامیہ کا کہنا ہے کہ اوسط سالانہ درجہ حرارت 14.5 ڈگری سینٹی گریڈ رہا، جو گزشتہ 30 سال کے اوسط 12.5 ڈگری سینٹی گریڈ سے 2 ڈگری زیادہ ہے۔
حکام کا کہنا ہے کہ آگ سے متاثرہ علاقے میں غیر معمولی طور پر خشک موسم ہے اور اوسط سے کم بارشیں ہو رہی ہیں، جب کہ جنوبی علاقے میں گزشتہ سال کے مقابلے میں اس سال آگ لگنے کے واقعات کی تعداد دوگنی ہے۔
شدید موسم کی کچھ اقسام کا آب و ہوا کی تبدیلی کے ساتھ اچھی طرح سے قائم تعلق ہے، جیسے ہیٹ ویو یا بھاری بارش۔
سیئول کی ہنیانگ یونیورسٹی میں آب و ہوا کے پروفیسر یہ سنگ ووک نے کہا کہ ہم یہ نہیں کہہ سکتے کہ یہ صرف ماحولیاتی تبدیلی کی وجہ سے ہے، لیکن آب و ہوا کی تبدیلی براہ راست اور بالواسطہ طور پر ان تبدیلیوں کو متاثر کر رہی ہے، جن کا ہم اب سامنا کر رہے ہیں، یہ ایک حقیقت ہے۔
انہوں نے کہا کہ دنیا بھر میں جنگلات کی آگ کے واقعات اب بڑھتے جائیں گے، بنیادی طور پر، ماحولیاتی تبدیلی کی وجہ سے ماحول گرم ہوتا جاتا ہے، زمین میں موجود پانی بخارات بن کر اڑ جاتا ہے، لہٰذا زمین میں موجود نمی کی مقدار کم ہو جاتی ہے، یہ سب کچھ ایسے حالات پیدا کرتا ہے جو جنگلات میں آگ لگنے کے خطرات کو بڑھا دیتا ہے۔
اطلاعات کے مطابق یوسیونگ میں آگ ایک خاندانی قبر کی دیکھ بھال کرنے والے ایک شخص کی وجہ سے لگی جس نے حادثاتی طور پر آگ لگائی تھی۔
سیب کے کاشتکار چو جے اوک کا کہنا ہے کہ پہاڑ پر لگنے والی آگ کے شعلے اڑ کر ہمارے گھر پر گرتے رہے، جن سے بچنے کے لیے ہم دن بھر پانی کا چھڑکاؤ کرتے رہے، لیکن آخرکار آگ تیزی سے پھیل گئی اور ہمیں مجبوراً گھر سے نکلنا پڑا۔