فیکٹ چیک : اینکر نے وزیراعظم سے سرکاری خرچ پر وفد کو عمرہ کرانے پر سوال نہیں کیا
اتوار سے مختلف سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر متعدد صارفین نے ایک اینکر ( انٹرویور) کی ویڈیوشیئر کی ہے جس کے بارے میں دعویٰ کیا گیا کہ یہ ویڈیو مبینہ طور پر وزیر اعظم شہباز شریف کے مالی امداد مانگنے اور حکومتی اخراجات پر پرتعیش دوروں میں ملوث ہونے کے تضاد کو اجاگر کرتے ہوئے دکھاتی ہے۔
آئی ویریفائی پاکستان کی ٹیم نے جانچ پڑتال کے بعد کہا ہے کہ ویڈیو پر اے آئی سے تیار کردہ آڈیو ڈب کی گئی ہے۔
دعویٰ
ویڈیو کے بارے میں دعویٰ کیا جارہا ہے کہ یہ ویڈیو مبینہ طور پر وزیر اعظم شہباز شریف کے مالی امداد مانگنے اور حکومتی اخراجات پر پرتعیش دوروں میں ملوث ہونے کے تضاد کو اجاگر کررہی ہے۔
وزیر اعظم شہباز شریف نے 19 مارچ کو سعودی عرب کا چار روزہ دورہ کیا تھا, عمرہ ادا کرنے کے علاوہ، انہوں نے اپنے قیام کے دوران تاجروں اور سعودی ولی عہد سے بھی ملاقات کی، ان کے ہمراہ وفاقی وزرا اور سینئر افسران کے علاوہ ان کی بھتیجی اور وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نواز بھی تھیں۔
اتوار کو، ریٹائرڈ آرمی افسر اور مخالف وی لاگر عادل راجا نے ایک خاتون انٹرویور کا ایک کلپ شیئر کیا جس میں مبینہ طور پر وہ وزیر اعظم شہباز شریف پر ان کے پرتعیش اخراجات کے لیے تنقید کرتے ہوئے نظر آرہی ہیں۔
ویڈیو پر جلی حروف میں متن ڈالا گیا تھا اور اسے بریکنگ نیوز فارمیٹ میں پیش کیا گیا تھا، انٹرویو کرنے والی خاتون نے مبینہ طور پر وزیر اعظم شہباز شریف سے سوال کیا کہ پاکستان سعودی عرب سے فنڈز مانگ رہا ہے جبکہ ساتھ ہی حکومتی خرچے پر 30 افراد کا وفد عمرہ کے لیے لایا جارہا ہے۔
پوسٹ میں مبینہ انٹرویو کے بارے میں کوئی تفصیلات نہیں دی گئیں، جیسے کہ اس کی تاریخ، سیاق و سباق یا وہ آؤٹ لیٹ جس پر اسے نشر کیا گیا تھا۔
پوسٹ کے ساتھ یہ عنوان دیا گیا تھا: ’ تو، کیا آرمی چیف جنرل عاصم منیر اور (شہباز شریف) کی قیادت میں بھکاری پاکستانی حکومت واقعی یہ سمجھتی ہے کہ وہ اپنے خاندانوں کو عوامی خرچ پر عمرہ کے لیے لے جا سکتے ہیں اور ساتھی ہی سعودی عرب سے مزید قرضوں کی بھیک بھی مانگ سکتے ہیں؟ خاص طور پر اس بات کو مدنظر رکھتے ہوئے کہ سعودی عرب پاکستانی بھکاریوں کے گروپوں کے خلاف کریک ڈاؤن کر رہا ہے جو عمرہ زائرین کو ہراساں کرتے ہیں؟’
اس پوسٹ کو 81 ہزار 100 بار دیکھا گیا۔
ویڈیو میں ایک ٹک ٹاک اکاؤنٹ کا واٹر مارک نظر آرہا تھا، جس کی وجہ سے سوشل میڈیا پلیٹ فارم پر اصل شیئر تک رسائی ہوئی، جہاں اسے 5 لاکھ 89 ہزار بار دیکھا گیا۔
وہی ویڈیو ایک اور صارف نے شیئر کی، جو اپنی پچھلی پوسٹس کی بنیاد پر پی ٹی آئی کا حامی دکھائی دیتا ہے، اور اسے ایکس پر 60900 بار دیکھا گیا۔
یہ ویڈیو دیگر صارفین نے ایکس پر بھی شیئر کی، جیسا کہ یہاں اور ٹک ٹاک پر یہاں دیکھا جا سکتا ہے۔
ویڈیو کی جانچ پڑتال
سرکاری اہلکاروں کے غیر ملکی دوروں میں گہری دلچسپی، جن کے اخراجات پر اکثر و بیشتر ملک کو درپیش مالی مشکلات کے پیش نظر تنقید کی جاتی ہے، اور اس ویڈیو کے وائرل ہونے کی وجہ سے اس کے درست ہونے کی جانچ ( فیکٹ چیک) شروع کی گئی۔
ویڈیو کا متعدد اے آئی ڈیٹیکشن ٹولز کا استعمال کرتے ہوئے تجزیہ کیا گیا، تاہم مختلف سافٹ ویئر میں عدم مطابقت اور ان کے قابل اعتبار نہ ہونے کی وجہ سے نتائج حتمی نہ تھے۔
ویب سائٹ ٹول نے ویڈیو کو 93 فیصد تک’ مشکوک ’ قرار دیا، اسی طرح چیٹ جی پی ٹی کے ڈیپ فیک ڈیٹیکٹیو نے 95 فیصد تک ’ یقین ’ کے ساتھ کہا کہ ویڈیو کے ساتھ چھیڑ چھاڑ ( ٹیمپرنگ ) کی گئی ہے، جبکہ ڈیپ ویئر کو ٹیمپرنگ کا کوئی ثبوت نہیں ملا۔
ویڈیو کے بصری تجزیے سے ہونٹوں کی حرکات میں متعدد تضادات ظاہر ہوئے، جہاں انٹرویو لینے والی خاتون کی آواز اس کے منہ کی اصل حرکات سے مطابقت نہیں رکھتی تھی۔ کئی مقامات پر، اس کے ہونٹ مختلف الفاظ بناتے ہوئے دکھائی دیے جو آڈیو میں سنائی دے رہے تھے، جو ممکنہ ایڈیٹنگ یا ہیرا پھیری کی نشاندہی کرتے ہیں۔
مزید برآں، کلپ کے آخری چند سیکنڈز میں، مبینہ طور پر وزیر اعظم شہباز کو اینکر کے سوال کا جواب دیتے ہوئے دکھایا گیا، تاہم باریک بینی سے معائنہ کرنے پر، ان کے ہونٹوں کی حرکات ان کے بولے گئے الفاظ سے درست طور پر مطابقت نہیں رکھتی تھیں۔
اس سے پتا چلتا ہے کہ ویڈیو پر اے آئی سے تیار کردہ آڈیو ڈب کی گئی تھی۔
یوٹیوب پر کلیدی الفاظ ( کِی ورڈز) کی مدد سے تلاش کرنے پر سعودی ملکیتی ’ العربیہ نیوز’ کے ساتھ وزیر اعظم شہباز کا اصل انٹرویو ملا، جو پی ٹی وی نیوز نے 17 جنوری 2023 کو نشر کیا تھا۔
18 منٹ سے زیادہ طویل انٹرویو میں وزیر اعظم نے متحدہ عرب امارات کے ساتھ سفارتی تعلقات، پاکستان اور بھارت کے درمیان کشیدگی، اور ملک کی معاشی صورتحال سمیت متعدد موضوعات پر گفتگو کی تھی۔
انٹرویو میں کہیں بھی اینکر نے وزیر اعظم سے 30 افراد پر مشتمل وفد کے حکومتی خرچ پر عمرہ کرنے کے بارے میں سوال نہیں کیا تھا۔
مزید برآں، کلیدی الفاظ کی مدد سے تلاش کرنے پر ایسی کوئی خبر سامنے نہیں آئی جس میں یہ بتایا گیا ہو کہ اینکر نے وزیراعظم پاکستان سے ایسا کوئی سوال کیا ہو۔
نتیجہ : گمراہ کن
لہٰذا، حقائق کی جانچ سے یہ نتیجہ اخذ کیا گیا کہ یہ دعویٰ کہ ایک ویڈیو میں عرب ٹی وی اینکر وزیر اعظم شہباز سے سرکاری خرچ پر 30 افراد پر مشتمل وفد کو عمرہ کرانے اور پھر امداد بھی طلب کرنے کے تضاد پر سوال کررہی ہے، غلط ہے۔
وائرل کلپ پر اے آئی سے تیار کردہ آڈیو ڈب کی گئی تھی اور یہ کلپ جنوری 2023 کے ایک انٹرویو سے لیا گیا تھا، جس میں مبینہ طور پر ایسا کوئی تبادلہ خیال نہیں ہوا تھا۔