• KHI: Zuhr 12:36pm Asr 5:03pm
  • LHR: Zuhr 12:06pm Asr 4:35pm
  • ISB: Zuhr 12:12pm Asr 4:41pm
  • KHI: Zuhr 12:36pm Asr 5:03pm
  • LHR: Zuhr 12:06pm Asr 4:35pm
  • ISB: Zuhr 12:12pm Asr 4:41pm

ایک سے زائد شادیوں پر سپریم کورٹ کا فیصلہ شریعت کے مطابق نہیں، اسلامی نظریاتی کونسل

شائع March 27, 2025
سی آئی آئی نے قرار دیا کہ شادی سے قبل تھیلیسیمیا یا دیگر ٹیسٹ کرائے جاسکتے ہیں، لیکن کسی کو مجبور نہیں کیا جاسکتا — فائل فوٹو
سی آئی آئی نے قرار دیا کہ شادی سے قبل تھیلیسیمیا یا دیگر ٹیسٹ کرائے جاسکتے ہیں، لیکن کسی کو مجبور نہیں کیا جاسکتا — فائل فوٹو

اسلامی نظریاتی کونسل (سی آئی آئی) نے فیصلہ دیا ہے کہ ایک سے زائد شادیوں سے متعلق سپریم کورٹ کا فیصلہ شریعت کے اصولوں کے مطابق درست نہیں۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق سی آئی آئی کے فیصلے میں کہا گیا ہے کہ پہلی بیوی کو یہ حق دینا غیر اسلامی ہے کہ وہ اس کی اجازت کے بغیر دوسری شادی کرنے کے نتیجے میں شادی منسوخ کر دے۔

اسلامی نظریاتی کونسل نے یہ فیصلہ 25 اور 26 مارچ کو سی آئی آئی کے چیئرمین ڈاکٹر راغب حسین نعیمی کی صدارت میں اپنے 241ویں اجلاس میں کیا۔

سی آئی آئی نے شادی کے تنازع اور مسلم فیملی لاز آرڈیننس 1961 کی خلاف ورزی سے متعلق سپریم کورٹ کے 23 اکتوبر 2024 کے فیصلے پر تبادلہ خیال کیا۔

سی آئی آئی کے سامنے پیش کیے گئے ورکنگ پیپر میں کہا گیا ہے کہ سپریم کورٹ میں اس معاملے میں ایک شوہر شامل ہے، جس نے اپنی پچھلی بیوی سے اجازت لیے بغیر دوسری شادی کی تھی جو 1961 کے مسلم خاندانی قانون کی خلاف ورزی تھی، پہلی بیوی نے اس خلاف ورزی کی بنیاد پر نکاح کو ختم کرنے کا مطالبہ کیا۔

ورکنگ پیپر میں کہا گیا ہے کہ سپریم کورٹ نے بیوی کی درخواست کو اس بنیاد پر برقرار رکھا تھا کہ اس کے شوہر نے 1961 کے آرڈیننس کی خلاف ورزی کی تھی، سپریم کورٹ نے کہا تھا کہ خلاف ورزی خود شادی کو تحلیل کرنے کی بنیاد ہے۔

تاہم سی آئی آئی نے مشاہدہ کیا کہ عام حالات میں مسلمان کے لیے شادی ختم کرنے کے لیے صرف 2 ہی آپشن ہوتے ہیں، خلع اور طلاق۔

حالانکہ سپریم کورٹ نے اپنے فیصلے میں شادی میں قانونی طریقہ کار پر عمل کرنے کی اہمیت پر زور دیا تھا، خاص طور پر تعدد ازدواج سے متعلق۔ عدالت نے نوٹ کیا تھا کہ 1961 کا قانون اس طرح کی خلاف ورزیوں کی صورت میں بیوی کے شادی توڑنے کے حق کا تحفظ کرتا ہے جبکہ اس بات کو یقینی بناتا ہے کہ اس کے دیگر حقوق کا بھی تحفظ کیا جائے۔

سی آئی آئی کے اراکین نے کونسل کے کچھ سابقہ فیصلوں کو بھی دہرایا کہ مردوں کو شریعت کے اصولوں کے مطابق اگلی شادیوں کے لیے موجودہ بیوی/بیویوں کی اجازت کی ضرورت نہیں، کونسل نے یہ بھی نوٹ کیا کہ 1961 کا قانون شریعت کے منافی تھا اور مرد ایک وقت میں چار شادیاں کر سکتے ہیں، بغیر پچھلی بیویوں یا کسی شخص کے سامنے جوابدہ ہوئے۔

اجلاس میں ظفر اقبال، عبدالغفور رشید، صاحبزادہ پیر خالد سلطان، محمد جلال الدین، فریدہ رحیم، ریٹائرڈ جسٹس الطاف ابراہیم، عزیر محمود، پیر شمس الرحمٰن، علامہ یوسف اعوان، مفتی محمد زبیر، سید افتخار حسین نقوی، مفتی انتخاب احمد، حسن حسیب الرحمٰن، شفیق پسروری، صاحبزادہ حافظ محمد امجد، سعید الحسن اور عتیق الرحمٰن نے شرکت کی۔

دریں اثنا سی آئی آئی کے اجلاس میں شادی سے قبل تھیلیسیمیا یا دیگر متعدی بیماریوں کے طبی ٹیسٹ کی حمایت کی گئی، کونسل نے کہا کہ یہ نکاح نامہ کا اختیاری حصہ ہوسکتا ہے۔

اراکین نے فیصلہ دیا کہ متعلقہ فریقین کو نکاح کرواتے وقت ٹیسٹ کرانے پر مجبور نہیں کیا جاسکتا۔

یہ فیصلہ مختلف سرکاری محکموں کی جانب سے نکاح نامے میں اس طرح کے ٹیسٹ کو لازمی قرار دینے کے سوال کے جواب میں آیا ہے، جیسا کہ کچھ مسلم ممالک میں ہوتا ہے۔

سی آئی آئی کے اجلاس میں یہ بھی مشاہدہ کیا گیا کہ گردے، جگر وغیرہ جیسے اعضا کو عطیہ کنندہ کی زندگی کو خطرے میں ڈالے بغیر کسی دوسرے شخص کے جسم میں ٹرانسپلانٹ کیا جاسکتا ہے۔

کارٹون

کارٹون : 31 مارچ 2025
کارٹون : 30 مارچ 2025