• KHI: Asr 5:03pm Maghrib 6:48pm
  • LHR: Asr 4:35pm Maghrib 6:22pm
  • ISB: Asr 4:41pm Maghrib 6:28pm
  • KHI: Asr 5:03pm Maghrib 6:48pm
  • LHR: Asr 4:35pm Maghrib 6:22pm
  • ISB: Asr 4:41pm Maghrib 6:28pm

معیشت سست، جی ڈی پی کی نظر ثانی شدہ شرح نمو 1.34 فیصد مقرر کرنے کی منظوری

شائع March 27, 2025
خیبر پختونخوا میں متوقع پیداواری صلاحیت میں کمی کی وجہ سے جنگلات میں کمی آئی ہے، جب کہ ماہی گیری میں اضافہ ہوا — فائل فوٹو: شٹر اسٹاک
خیبر پختونخوا میں متوقع پیداواری صلاحیت میں کمی کی وجہ سے جنگلات میں کمی آئی ہے، جب کہ ماہی گیری میں اضافہ ہوا — فائل فوٹو: شٹر اسٹاک

رواں مالی سال کی دوسری سہ ماہی (اکتوبر تا دسمبر) میں 1.73 فیصد کی معمولی نمو کے ساتھ ملکی معیشت میں سست روی دیکھی گئی ہے، جو گزشتہ سال کے اسی عرصے کے دوران ریکارڈ کیے گئے 1.77 فیصد کے مقابلے میں معمولی کمی ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق مسلم لیگ (ن) کی قیادت میں مخلوط حکومت کا دعویٰ ہے کہ معیشت بحالی کی راہ پر گامزن ہے، نیشنل اکاؤنٹس کمیٹی (این اے سی) کی جانب سے بدھ کو جاری کردہ اعداد و شمار کے مطابق دوسری سہ ماہی کے اعداد و شمار گزشتہ سال نگران حکومت کے دور میں حاصل ہونے والی ترقی کے مقابلے میں متضاد بیانیہ ظاہر کرتے ہیں۔

سہ ماہی نمو کی بنیادی وجہ خدمات کے شعبے میں 2.57 فیصد اور زراعت میں 1.10 فیصد اضافہ ہے، تاہم صنعتی شعبے میں 0.18 فیصد کی کمی ہوئی جس کی وجہ سے مجموعی معاشی کارکردگی متاثر ہوئی۔

اسٹیٹ بینک آف پاکستان کو توقع ہے کہ مالی سال 25 کے لیے جی ڈی پی کی شرح نمو 2.5 سے 3.5 فیصد کی حد کے اوپری نصف حصے میں رہے گی، جب کہ آئی ایم ایف نے شرح نمو 3.2 فیصد رہنے کی پیش گوئی کی ہے، ایشیائی ترقیاتی بینک نے حال ہی میں پاکستان کی جی ڈی پی نمو کی پیش گوئی پر نظر ثانی کی جس سے یہ 2.8 فیصد کے پچھلے تخمینے سے بڑھ کر 3 فیصد ہوگئی ہے۔

سیکریٹری منصوبہ بندی کمیشن کی زیر صدارت این اے سی کا 112واں اجلاس بدھ کو ادارہ برائے شماریات پاکستان کے ہیڈ کوارٹرز میں ہوا۔

اجلاس میں پہلی سہ ماہی کے دوران جی ڈی پی کی نظر ثانی شدہ شرح نمو 1.34 فیصد مقرر کرنے کی منظوری دی گئی، جس کا پچھلا تخمینہ 0.92 فیصد تھا اور مالی سال 25 کی دوسری سہ ماہی کے لیے عبوری شرح نمو کی بھی منظوری دی گئی۔

زراعت کے شعبے کی نمو میں نمایاں کمی

مالی سال 25 کی دوسری سہ ماہی کے دوران زراعت کے شعبے کی شرح نمو 1.10 فیصد رہی جو گزشتہ سال کے اسی عرصے میں ریکارڈ کی گئی 5.80 فیصد کے مقابلے میں نمایاں کمی ہے۔

زراعت کے شعبے میں سست روی کی بنیادی وجہ کپاس، چاول اور مکئی جیسی اہم فصلوں میں منفی نمو ہے، کپاس کی پیداوار میں 30.7 فیصد کی نمایاں کمی دیکھی گئی اور رواں سال پیداوار 70 لاکھ 84 ہزار گانٹھ ریکارڈ کی گئی جو گزشتہ سال ایک کروڑ 22 لاکھ گانٹھ تھی۔

چاول کی پیداوار میں 1.4 فیصد کمی ہوئی اور مجموعی طور پر 97 لاکھ 20 ہزار ٹن پیداوار ہوئی، جو گزشتہ سال کے 98 لاکھ 60 ہزار ٹن سے کم ہے۔

اسی طرح مکئی کی پیداوار میں 15.4 فیصد کمی ہوئی اور پیداوار گزشتہ سال کے 97 لاکھ 40 ہزار ٹن سے کم ہو کر 82 لاکھ 40 ہزار ٹن رہ گئی۔

تازہ ترین نظر ثانی شدہ تخمینوں سے ظاہر ہوتا ہے کہ گنے کی پیداوار میں 2.3 فیصد کمی ہوئی، جو کُل 85.62 ملین ٹن ہے، جو گزشتہ سال کے 87.64 ملین ٹن سے کم ہے۔

گندم کے رقبے میں گزشتہ سال کے مقابلے میں 6.8 فیصد کمی ہوئی، حالانکہ پہلی سہ ماہی میں اس کا کوئی اثر نہیں پڑا، آلو کی قیمتوں میں 14.2 فیصد جبکہ دیگر فصلوں کی قیمتوں میں 0.73 فیصد اضافہ دیکھا گیا۔

کپاس کی بہترین پیداوار کی وجہ سے مالی سال 24 میں کاٹن جننگ اور متفرق اجزا میں اضافہ دیکھا گیا تھا، لیکن کپاس کی ناقص پیداوار کی وجہ سے مالی سال 25 میں ان میں کمی واقع ہوئی۔

گزشتہ سال کی دوسری سہ ماہی میں لائیو اسٹاک کی پیداوار میں 6.51 فیصد اضافہ ہوا، جس کی وجہ خشک چارے (منفی 6.7 فیصد) اور سبز چارے (منفی 1.68 فیصد) کی درمیانی کھپت میں کمی تھی۔

خیبر پختونخوا میں متوقع پیداواری صلاحیت میں کمی کی وجہ سے جنگلات میں کمی آئی ہے، جب کہ ماہی گیری میں اضافہ ہوا ہے۔

صنعت شعبے میں بھی گراوٹ

دوسری سہ ماہی کے دوران پہلی سہ ماہی کی طرح صنعتی شعبے میں بھی گراوٹ دیکھی گئی اور گزشتہ سال کے اسی عرصے کے مقابلے میں 0.18 فیصد کی منفی نمو ریکارڈ کی گئی۔

کان کنی اور کھدائی کے شعبے میں 3.29 فیصد کمی دیکھی گئی جس کی وجہ گیس کی پیداوار میں 6.16 فیصد کمی، تیل کی پیداوار میں 11.4 فیصد اور کوئلے کی پیداوار میں 6.34 فیصد کمی ہے۔

دوسری سہ ماہی میں بڑے پیمانے پر مینوفیکچرنگ میں 2.86 فیصد کی گراوٹ دیکھی گئی، مندی کی وجہ چینی (منفی 12.63 فیصد)، سیمنٹ (منفی 1.82 فیصد) اور آئرن اینڈ اسٹیل (منفی 17.86 فیصد) جیسے شعبوں میں خراب کارکردگی ہے۔

چھوٹے پیمانے کے شعبہ اور ذبیحہ سازی کے کاموں میں مستقل ترقی ہوئی، بجلی، گیس اور پانی کی فراہمی کے شعبے میں 7.71 فیصد کی قابل ذکر نمو دیکھی گئی، جس کی وجہ گیس کی صنعت کی پیداوار میں اضافہ ہے۔

سیمنٹ کی پیداوار اور لوہے اور اسٹیل کی پیداوار میں کمی کی وجہ سے تعمیراتی شعبے میں دوسری سہ ماہی میں 7.14 فیصد کمی کا سامنا کرنا پڑا۔

خدمات کی صنعت میں 2.43 فیصد اضافہ

مالی سال 25 کی دوسری سہ ماہی میں خدمات کی صنعت میں 2.43 فیصد اضافہ ہوا، صنعت کا قریب سے تجزیہ ملے جلے رجحانات کو ظاہر کرتا ہے۔

ہول سیل اور ریٹیل ٹریڈ میں 1.13 فیصد کا منفی اضافہ ریکارڈ کیا گیا، جس کی وجہ بڑے پیمانے پر مینوفیکچرنگ کی پیداوار (منفی 1.5 فیصد) اور درآمدات (منفی 3.5 فیصد) ہے۔

ٹرانسپورٹ اور اسٹوریج کی صنعت میں 1.15 فیصد اضافہ ہوا جو روڈ ٹرانسپورٹ، ایئر ٹرانسپورٹ اور واٹر ٹرانسپورٹ میں اضافے کی عکاسی کرتا ہے۔

انفارمیشن اور کمیونیکیشن کے شعبے میں 8.45 فیصد کی نمایاں نمو دیکھنے میں آئی جس کی وجہ موبائل کمپنیوں کی پیداوار میں اضافہ، افراط زر میں کمی اور کم بنیادی اثرات ہیں۔

اسی طرح فنانس اور انشورنس انڈسٹری میں 10.21 فیصد، پبلک ایڈمنسٹریشن اور سوشل سیکیورٹی میں 9.10 فیصد اور پبلک سیکٹر کی تعلیم میں بھی بہتری دیکھی گئی، دوسری سہ ماہی کے دوران انسانی صحت اور سماجی کاموں میں 6.60 فیصد جبکہ دیگر نجی خدمات میں 3.14 فیصد اضافہ ہوا۔

کارٹون

کارٹون : 31 مارچ 2025
کارٹون : 30 مارچ 2025