پاکستانی ریاستی اہلکاروں پر پابندیاں عائدکرنے سے متعلق بل پاک -امریکا دوطرفہ تعلقات کا عکاس نہیں، دفترخارجہ
دفتر خارجہ نے امریکی ایوان نمائندگان میں پاکستانی ریاستی اہلکاروں پر پابندیاں عائد کرنے سے متعلق پیش کیے گئے بل پر کہا ہے کہ بل پاکستان اور امریکا کے دوطرفہ تعلقات کا عکاس نہیں ہے اور یہ دونوں ممالک کے درمیان دوطرفہ تعلقات کی ’ موجودہ مثبت حرکیات ’ سے مطابقت نہیں رکھتا۔
ترجمان دفتر خارجہ شفقت علی خان نے ہفتہ وار بریفنگ میں کہا کہ انہیں امریکا میں پیش کیے گئے بل کا پتا ہے، یہ بل ایک فرد کی ذاتی کوشش ہے، یہ بل پاکستان اور امریکا کے دوطرفہ تعلقات کا عکاس نہیں ہے، امید کرتے ہیں کہ امریکی کانگریس دونوں ممالک کے اچھے تعلقات کے لیے اقدامات کریں گے ۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق ’پاکستان ڈیموکریسی ایکٹ‘ کے نام سے یہ بل جنوبی کیرولائنا سے کانگریس کے ریپبلکن رکن جو ولسن اور کیلیفورنیا سے ڈیموکریٹ جمی پنیٹا نے پیر کو پیش کیا تھا، اسے مزید غور و خوض کے لیے ایوان نمائندگان کی خارجہ امور اور عدالتی کمیٹیوں کو بھیج دیا گیا ہے۔
مجوزہ بل میں کہا گیا ہے کہ اگر پاکستان نے انسانی حقوق کی صورتحال کو بہتر بنانے کے لیے اقدامات نہ کیے تو 180 دن کے اندر پاکستان کے آرمی چیف پر پابندیاں عائد کی جائیں گی، اس بل میں یو ایس گلوبل میگنیٹسکی ہیومن رائٹس اکاؤنٹیبلٹی ایکٹ کو استعمال کرنے کی کوشش کی گئی ہے، جو امریکا کو انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کے ملزم افراد کو ویزا اور داخلے سے انکار کرنے کی اجازت دیتا ہے۔
بل کے مسودے میں امریکی انتظامیہ سے یہ بھی مطالبہ کیا گیا ہے کہ وہ پاکستان میں سیاسی مخالفین کو مبینہ طور پر دبانے میں ملوث اہم افراد کی نشاندہی کرے، اور انہیں پابندیوں کی فہرست میں شامل کرے۔
ترجمان دفتر خارجہ نے ہفتہ وار بریفنگ میں مزید کہا کہ افغان مہاجرین کی وطن واپسی سے متعلق ڈیڈلائن میں کوئی تبدیلی نہیں ہوگی، صادق خان کے دورہ افغانستان میں جعفر ایکسپریس پر حملے کا معاملہ اٹھایا گیا ہے، انہوں نے پاکستانی کمپنیوں پر امریکی پابندیوں کو یکطرفہ اور متعصبانہ قرار دے دیا۔
افغانستان کے ساتھ مذاکرات ایک جاری عمل ہے، صادق خان کا دورہ افغانستان ایک اعلیٰ سطح کا دورہ تھا، جس میں افغانستان کے ساتھ جعفر ایکسپریس والا معاملہ اٹھایا گیا، دورے میں طورخم بارڈر پر بنائے جائے والے تعمیرات سمیت تمام معاملات اٹھائے گئے۔
ترجمان دفترخارجہ نے کہا کہ امریکا کی جانب سے پاکستان کی کمرشل کمپنیوں پر عائد کی جانے والی پابندیاں یکطرفہ اور متعصبانہ ہیں، یہ پابندیاں ثبوتوں کے بغیر لگائی گئی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان میں دہشت گردی میں بھارتی حکومت کے ملوث ہونے سے متعلق ڈوزئیر اقوام متحدہ میں جمع کروائے ہیں۔
ترجمان نے روس اور یوکرین کے درمیان حالیہ سیز فائر کو خوش آئند قرار دیتے ہوئے امید ظاہر کی کہ جنگ بندی مستقل بنیادوں پر ہوگی، پاکستان کے دونوں ممالک کے ساتھ اچھے تعلقات ہے، ہم نے ہمیشہ بات چیت کو فوقیت دی ہے۔