• KHI: Maghrib 5:00am Isha 5:00am
  • LHR: Maghrib 5:00am Isha 5:00am
  • ISB: Maghrib 5:00am Isha 5:00am
  • KHI: Maghrib 5:00am Isha 5:00am
  • LHR: Maghrib 5:00am Isha 5:00am
  • ISB: Maghrib 5:00am Isha 5:00am

اسلام آباد: صحافی وحید مراد ضمانت منظور ہونے کے بعد رہا

شائع March 28, 2025
— فوٹو: فیس بک
— فوٹو: فیس بک

اسلام آباد کی ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ کی جانب سے 50 ہزار روپے کے مچلکوں کے عوض سائبر کرائم قانون کے مقدمے میں گرفتار صحافی وحید مراد کی ضمانت منظور ہونے کے بعد انہیں رہا کردیا گیا۔

ڈان نیوز کے مطابق ایف آئی اے نے 2 روزہ جسمانی ریمانڈ مکمل ہونے پر صحافی وحید مراد کو جوڈیشل مجسٹریٹ عباس شاہ کی عدالت میں پیش کیا، جہاں سماعت کے بعد عدالت نے صحافی وحید مراد کو جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیجنے کا حکم دیا۔

بعد ازاں وحید مراد کے وکلا نے درخواست ضمانت بعداز گرفتاری دائر کردی، جس پر جج عباس شاہ نے سماعت کی۔

جج عباس شاہ نے ایف آئی اے سے استفسار کیا کہ آپ نے کیا میٹریل برآمد کیا ہے؟

وکیل ایمان مزاری نے عدالت کو بتایا کہ وحید مراد نے اختر مینگل کے الفاظ کو کوٹ کر کے پوسٹ کی ہے، ہادی علی چٹھہ نے کہا کہ پہلی ٹوئٹ اختر مینگل کا بیان تھا۔

ایف آئی اے نے عدالت کو بتایا کہ اختر مینگل کی پوسٹ میں جو بات کی جارہی ہے اس میں کہا گیا کہ بلوچ نسل کشی کی جا رہی ہے۔

بعد ازاں عدالت نے دلائل سننے کے بعد 50 ہزار روپے کے مچلکوں کے عوض صحافی وحید مراد کی ضمانت بعد از گرفتاری منظور کرلی، بعدازاں درخواست گزار کی استدعا پر عدالت نے مچلکے کم کرکے 20 ہزار کر دیے۔ روبکار جمع ہونے کے بعد وحید مراد کو اسلام آباد کچہری سے رہا کر دیا گیا۔

دوسری طرف ایڈیشنل سیشن جج افضل مجوکا کی عدالت میں ریمانڈ کو چیلنج کرنے کی درخواست واپس لینے کی بنیاد پر نمٹا دی گئی۔

یاد رہے کہ اسلام آباد کے رہائشی صحافی وحید مراد کو 26 مارچ کو وردی میں ملبوس اہلکاروں نے علی الصبح ان کے گھر سے حراست میں لیا تھا۔ بعد ازاں ایف آئی اے نے انہیں ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ میں پیش کرکے 10 روزہ جسمانی ریمانڈ کی استدعا کی تھی تاہم عدالت نے ان کا 2 روزہ جسمانی ریمانڈ منظور کیا تھا۔

کارٹون

کارٹون : 31 مارچ 2025
کارٹون : 30 مارچ 2025