• KHI: Maghrib 5:00am Isha 5:00am
  • LHR: Maghrib 5:00am Isha 5:00am
  • ISB: Maghrib 5:00am Isha 5:00am
  • KHI: Maghrib 5:00am Isha 5:00am
  • LHR: Maghrib 5:00am Isha 5:00am
  • ISB: Maghrib 5:00am Isha 5:00am

آزادی اظہار صحت مند مہذب معاشرے کا لازمی حصہ ہوتا ہے، بھارتی سپریم کورٹ

شائع March 28, 2025
فوٹو: این ڈی ٹی وی
فوٹو: این ڈی ٹی وی

بھارتی سپریم کورٹ نے کہا ہے کہ آزادی اظہار صحت مند مہذب معاشرے کا ناگزیر جزو ہوتا ہے۔

این ڈی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق بھارتی سپریم کورٹ نے یہ ریمارکس کانگریس کے رکن پارلیمان عمران پرتاپ گڑھی کے مقدمے کی سماعت کے دوران دیے، عدالت عظمیٰ نے سوشل میڈیا پر ایک نظم اپ لوڈ کرنے پر عمران پرتاپ گڑھی کے خلاف درج مقدمہ خارج کرنے کا حکم بھی جاری کیا۔

سپریم کورٹ نے مقدمے کی سماعت کے دوران گجرات پولیس کے خلاف ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ دشمنی کے فروغ جیسے جرم کو ’ عدم تحفظ کا شکار’ لوگوں کے معیارات سے نہیں پرکھا جاسکتا جو ہر چیز کو خطرہ یا تنقید کے طور پر دیکھتے ہیں۔

جسٹس اے ایس اوکا اور جسٹس اجل بھویان پر مشتمل ایک رکنی بینچ نے کہا کہ خیالات اور آرا کا آزادانہ اظہار ایک صحت مند مہذب معاشرے کا لازمی حصہ ہے۔ اس کے بغیر آئین کے آرٹیکل 21 کے تحت ضمانت شدہ باعزت زندگی گزارنا ناممکن ہے۔

انہوں نے کہا کہ ادب، بشمول شاعری، ڈراما، آرٹ اور طنز زندگی کو تقویت بخشتا ہے۔ ہمارے جمہوری ملک میں 75 سال گزرنے کے بعد، ہمیں اپنے بنیادی اصولوں پر اتنا متزلزل نہیں ہونا چاہیے کہ محض ایک نظم کے پڑھنے کسی بھی قسم کا فن یا تفریح، جیسے اسٹینڈ اپ کامیڈی، مختلف برادریوں کے درمیان دشمنی یا نفرت کا باعث بن سکتی ہے۔

سپریم کورٹ کا یہ فیصلہ کامیڈین کنال کامرا سے متعلق تنازعہ کے پس منظر میں اہمیت کا حامل ہے، جنہیں ایک پیروڈی پرفارمنس کے دوران شیوسینا کے سربراہ ایکناتھ شندے کو ”غدار“ کہنے پر ہتک عزت کے مقدمے کا سامنا ہے۔

گجرات ہائی کورٹ کی جانب سے مقدمہ برقرار رکھنے کے فیصلے پر تنقید کرتے ہوئے سپریم کورٹ نے عدالتوں اور پولیس کو آئینی حقوق کے تحفظ کی ان کی ذمے داری یاد دلاتے ہوئے کہا کہ آزادی اظہار ’ سب سے قیمتی’ حق ہے۔

سپریم کورٹ نے کہا کہ عدالتیں بنیادی حقوق کو برقرار رکھنے اور نافذ کرنے کی پابند ہیں۔ بعض اوقات ہم ججوں کو بولے یا لکھے ہوئے الفاظ پسند نہیں آتے، لیکن ہم آئین اور متعلقہ نظریات کو برقرار رکھنے کے بھی پابند ہیں۔

سپریم کورٹ نے پولیس کو ہدایت کی کہ وہ اس بات کو یقینی بنائیں کہ آزادی اظہار پر ’ مناسب پابندیاں’ مناسب ہی رہیں اور آزادی اظہار کی راہ میں رکاوٹ نہ بنیں۔

مقدمہ کیا تھا؟

یہ کیس عمران پرتاپ گڑھی کے خلاف گجرات میں درج کیا گیا تھا جب کانگریس کے رکن پارلیمنٹ نے سوشل میڈیا پر ’اے خون کے پیاسے بات سنو‘ گیت کے ساتھ ایک نظم شیئر کی تھی۔ اسے بی جے پی کی زیرقیادت حکومت پر طنز سمجھا گیا تھا۔

17 جنوری کو گجرات ہائی کورٹ نے ایف آئی آر منسوخ کرنے سے انکار کر دیا۔ سپریم کورٹ نے جنوری میں کیس کی سماعت کے بعد اپنا فیصلہ محفوظ کر لیا تھا جسے اب سنایا گیا۔

دوران سماعت سپریم کورٹ نے کہا کہ نظم نہ تو مذہبی منافرت پر مبنی ہے اور نہ ہی ملک مخالف ہے، پولیس کو حساسیت کا مظاہرہ کرنا چاہیے اور آزادی اظہار کے معنی کو سمجھنا چاہیے۔

کارٹون

کارٹون : 31 مارچ 2025
کارٹون : 30 مارچ 2025