اسرائیل کا جنگ بندی کے بعد لبنانی دارالحکومت پر پہلا فضائی حملہ، رہائشی عمارت تباہ
اسرائیل نے نومبر کی جنگ بندی کے بعد لبنانی دارالحکومت بیروت پر پہلا فضائی حملہ کیا ہے، حملے میں بیروت کے مضافات میں ایک رہائشی عمارت تباہ ہوگئی۔
قطری نشریاتی ادارے الجزیرہ کی رپورٹ کے مطابق اسرائیل نے نومبر میں اسرائیلی فوج اور لبنانی مسلح گروپ حزب اللہ کے درمیان جنگ بندی کے بعد پہلی بار لبنان کے دارالحکومت پر فضائی حملہ کیا ہے۔
جمعہ کو بیروت کے جنوبی مضافات کے حدث محلے میں اسرائیل نے چار فضائی حملے کیے جس کے نتیجے میں ایک عمارت منہدم ہوگئی تاہم کوئی جانی نقصان نہیں ہوا، کیونکہ مکین عمارت خالی کرچکے تھے۔
الجزیرہ کے نمائندے علی ہاشم نے رپورٹ کیا کہ ہم اسرائیل کے حملے سے تباہ شدہ عمارت کے پاس موجود ہیں، اور یہاں مکمل تباہی ہوئی ہے، یہ ایک رہائشی بلاک ہے جس میں بہت سے خاندان رہتے تھے، اور ان میں سے بہت سے لوگوں نے اسرائیلی جنگی طیاروں کو عمارت پر بمباری کرتے ہوئے دیکھا۔
اس فضائی حملے کے بارے میں اسرائیلی فوج کا کہنا تھا کہ اس کا ہدف حزب اللہ کی ڈرونز کے لیے ایک فوجی ذخیرہ کرنے کی سہولت تھی۔
اسرائیل نے یہ حملہ لبنان سے اسرائیلی علاقے کی طرف راکٹ داغے جانے کے بعد کیا، جو گزشتہ ہفتے میں اس طرح کا دوسرا واقعہ ہے، حزب اللہ نے دونوں بار ان واقعات میں ملوث ہونے سے انکار کیا ہے، اور کسی دوسرے گروپ نے ذمہ داری قبول نہیں کی ہے۔
لبنانی وزیراعظم نواف سلام کے دفتر سے جاری بیان کے مطابق وزیراعظم نے فوج کو راکٹ فائر کرنے کے ذمہ داروں کی فوری شناخت اور گرفتاری کا حکم دیا، اور کہا کہ اس سے ’لبنان کے استحکام اور سلامتی کو خطرہ لاحق ہے۔
دوسری جانب اسرائیلی وزیر دفاع اسرائیل کاٹز نے کہا کہ لبنانی حکومت راکٹ فائر کرنے کی براہ راست ذمہ دار ہے اور جب تک شمالی اسرائیل میں امن نہیں ہوگا تو بیروت میں بھی کوئی امن نہیں ہوگا۔
اسرائیل اور حزب اللہ نے امریکا اور فرانس کی ثالثی میں 27 نومبر کو جنگ بندی پر دستخط کیے تھے، معاہدے کے مطابق، اسرائیل کو جنوبی لبنان سے اپنی فوجیں نکال لینی چاہیے تھیں، لیکن اس نے لبنان کے پانچ مقامات سے اپنے فوجیوں کا انخلا نہیں کیا۔
دوسری جانب سے حزب اللہ نے اپنے جنگجوؤں اور ہتھیاروں کو دریائے لیطانی کے شمال میں منتقل کرنے پر رضامندی ظاہر کردی تھی تاکہ جنوبی لبنان کو لبنانی فوج کے واحد فوجی کنٹرول میں چھوڑ دیا جائے۔
فرانسیسی صدر کی اسرائیلی حملے پر تنقید
پیرس میں فرانسیسی صدر ایمانوئل میکرون کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے لبنانی صدر جوزف عون نے کہا کہ بیروت کے مضافات میں حملہ فرانس اور امریکا کی سرپرستی میں ہونے والے معاہدے کی ’ اسرائیل کی خلاف ورزیوں کا تسلسل’ تھا۔
پریس کانفرنس کے دوران فرانسیسی صدر ایمانوئل میکرون نے حملے کو ’ ناقابل قبول’ قرار دیا اور اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو اور امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے ساتھ اس معاملے پر بات کرنے کا وعدہ کیا۔
لبنان کے لیے اقوام متحدہ کی خصوصی رابطہ کار جینین ہینس-پلاسچارٹ نے کہا کہ اس کشیدگی نے لبنان اور وسیع تر خطے کے لیے ایک ’ نازک وقت ’ پیدا کر دیا ہے۔
اسرائیل نے اپنی سلامتی کے لیے کسی بھی خطرے کا سخت جواب دینے کا عزم کیا ہے، جس سے یہ خدشہ پیدا ہوا ہے کہ گزشتہ سال ہونےو الی جنگ - جس نے لبنان میں 13 لاکھ سے زیادہ لوگوں کو بے گھر کر دیا اور ملک کے جنوب کا بیشتر حصہ تباہ کر دیا - دوبارہ شروع ہو سکتی ہے۔
اسرائیل نے جمعہ کو جنوبی لبنان کے قصبے کفر تبنیت میں بھی حملے کیے، جس میں لبنان کی وزارت صحت عامہ کے مطابق تین افراد شہید اور بچوں اور خواتین سمیت 18 زخمی ہوئے۔