پیکا قانون کے تحت کارروائیوں میں تیزی، ملتان اور ساہیوال میں 2 مقدمات درج، 3 ملزم گرفتار
پریوینشن آف الیکٹرانک کرائمز ایکٹ ( پیکا) کے تحت کارروائیوں میں تیزی آگئی، ساہیوال اور ملتان میں 2 مقدمات درج کرکے 3 ملزموں کو گرفتار کرلیا گیا۔
ڈان نیوز کے مطابق ساہیوال میں عسکری اداروں کےخلاف سوشل میڈیا پر پوسٹ کرنے والے ملزم افتخار کے خلاف تھانہ نورشاہ کے سب انسپکٹر محمد افضال کی مدعیت میں پیکا قانون کی دفعات کےتحت مقدمہ درج کرلیا گیا۔
ایف آئی آر کے مطابق ملزم افتخار نے مختلف دنوں میں آرمی چیف اور عسکری اداروں کے خلاف سوشل میڈیا پر پوسٹس شیئر کی تھیں،تھانہ نورشاہ پولیس نے ملزم کو گرفتار کر لیا۔
ملتان میں نامعلوم نوجوان نے ٹریفک وارڈن کو تشدد کا نشانہ بنا ڈالا، واقعے کی وڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہوگئی، پولیس نے 3 ملزمان کے خلاف پیکا ایکٹ کے تحت مقدمہ درج کرکے 2 کو گرفتار کرلیا۔
ترجمان پولیس کے مطابق واقعےکا پیکا ایکٹ کے تحت مقدمہ درج کرلیا گیا ہے، 3 ملزمان نے اہلکار پر تشدد کیا جبکہ چوتھے نے وڈیو بناکر سوشل میڈیا پر وائرل کردی۔
سی پی او ملتان کے مطابق سرکاری اہلکاروں پر تشدد اور سوشل میڈیا پر غیرقانونی مواد شیئر کرنے والوں کے خلاف سخت قانونی کارروائی کی جائے گی، ٹریفک وارڈن کو 5 روز قبل تشدد کا نشانہ بنایا گیا تھا۔
واضح رہے کہ صدر مملکت آصف علی زرداری نے رواں سال 29 جنوری کو الیکٹرانک کرائمز کی روک تھام (پیکا) ترمیمی بل 2025 کی توثیق کی تھی۔ صدر پاکستان کے دستخط کے بعد پیکا ایکٹ ترمیمی بل 2025 قانون بن گیا تھا۔
پیکا ایکٹ ترمیمی قانون 2025
یاد رہے کہ وفاقی حکومت نے 22 جنوری کو پیکا ایکٹ ترمیمی بل 2025 قومی اسمبلی میں پیش کیا تھا۔
دی پریونشن آف الیکٹرانک کرائم ایکٹ (ترمیمی) بل 2025 میں سیکشن 26 (اے) کا اضافہ کیا گیا ہے، جس کے تحت آن لائن ’جعلی خبروں‘ کے مرتکب افراد کو سزا دی جائے گی، ترمیمی بل میں کہا گیا ہے کہ جو بھی شخص جان بوجھ کر جھوٹی معلومات پھیلاتا ہے، یا کسی دوسرے شخص کو بھیجتا ہے، جس سے معاشرے میں خوف یا بےامنی پھیل سکتی ہے، تو اسے تین سال تک قید، 20 لاکھ روپے تک جرمانہ یا دونوں سزائیں ہو سکتی ہیں۔
پیکا ایکٹ ترمیمی قانون 2025 کے مطابق سوشل میڈیا پروٹیکشن اینڈ ریگولیٹری اتھارٹی کا مرکزی دفتر اسلام آباد میں ہوگا، جبکہ صوبائی دارالحکومتوں میں بھی دفاتر قائم کیے جائیں گے۔
ترمیمی ایکٹ کے مطابق اتھارٹی سوشل میڈیا پلیٹ فارمز کی رجسٹریشن اور رجسٹریشن کی منسوخی، معیارات کے تعین کی مجاز ہو گی جب کہ سوشل میڈیا کے پلیٹ فارم کی سہولت کاری کے ساتھ صارفین کے تحفظ اور حقوق کو یقینی بنائے گی۔
پیکا ایکٹ کی خلاف ورزی پر اتھارٹی سوشل میڈیا پلیٹ فارم کے خلاف تادیبی کارروائی کے علاوہ متعلقہ اداروں کو سوشل میڈیا سے غیر قانونی مواد ہٹانے کی ہدایت جاری کرنے کی مجاز ہوگی، سوشل میڈیا پر غیر قانونی سرگرمیوں کا متاثرہ فرد 24 گھنٹے میں اتھارٹی کو درخواست دینے کا پابند ہو گا۔
ایکٹ کے مطابق اتھارٹی کل 9 اراکین پر مشتمل ہو گی، سیکریٹری داخلہ، چیئرمین پیمرا، چیئرمین پی ٹی اے (یا چیئرمین پی ٹی اے کی جانب سے نامزد کردہ کوئی بھی رکن) ہوں گے، بیچلرز ڈگری ہولڈر اور متعلقہ فیلڈ میں کم از کم 15 سالہ تجربہ رکھنے والا شخص اتھارٹی کا چیئرمین تعینات کیا جاسکے گا، چیئرمین اور 5 اراکین کی تعیناتی پانچ سالہ مدت کے لیے کی جائے گی۔
حکومت نے اتھارٹی میں صحافیوں کو نمائندگی دینے کا بھی فیصلہ کیا ہے، ایکس آفیشو اراکین کے علاوہ دیگر 5 اراکین میں 10 سالہ تجربہ رکھنے والا صحافی، سافٹ وئیر انجینئر بھی شامل ہوں گے جب کہ ایک وکیل، سوشل میڈیا پروفیشنل نجی شعبے سے آئی ٹی ایکسپرٹ بھی شامل ہو گا۔
ترمیمی ایکٹ پر عملدرآمد کے لیے وفاقی حکومت سوشل میڈیا پروٹیکشن ٹربیونل قائم کرے گی، ٹربیونل کا چیئرمین ہائی کورٹ کا سابق جج ہو گا، صحافی، سافٹ ویئر انجینئر بھی ٹربیونل کا حصہ ہوں گے۔