ابوظہبی: اسرائیلی شہری کے قتل میں ملوث 3 ملزمان کو سزائے موت، چوتھے کو عمر قید
متحدہ عرب امارات نے نومبر 2024 میں مالدووا نژاد اسرائیلی شہری زوی کوگن کے اغوا اور قتل میں ملوث 4 افراد کو سزا سنائی ہے۔
خلیج ٹائمز میں شائع خبر کے مطابق ابوظہبی فیڈرل کورٹ آف اپیل کے اسٹیٹ سیکیورٹی ڈویژن نے 3 ملزم کو دہشت گردی کے ارادے سے منصوبہ بند قتل کے الزام میں سزائے موت سنائی گئی ہے جبکہ چوتھے ملزم کو عمر قید کی سزا سنائی۔
25 نومبر کو وزارت داخلہ نے تینوں مجرموں کی شناخت ازبک شہریوں کے طور پر کی تھی، ملزمان میں 28 سالہ اولمپی توہیرووک ، 28 سالہ محمود جان عبدالرحیم اور 33 سالہ عزیز بیک کامیلووک شامل ہیں۔
یہ گرفتاریاں زوی کوگن کے اہل خانہ کی جانب سے 21 نومبر کو ان کی گمشدگی کی اطلاع دینے کے بعد کی گئی ہیں، 3 دن بعد متحدہ عرب امارات کے حکام نے تصدیق کی کہ وہ لاپتہ شخص کی تلاش کر رہے ہیں، اسی دن وزارت نے اعلان کیا کہ کوگن کو قتل کر دیا گیا ہے اور تینوں مشتبہ افراد کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔
خبر رساں ادارے رائٹرز کے مطابق اماراتی حکام ترکی کی مدد سے یہ گرفتاریاں کرنے میں کامیاب رہے، جہاں مشتبہ افراد فرار ہو گئے تھے اور ترک انٹیلی جنس اور پولیس کے ایک خفیہ آپریشن کے دوران پکڑے گئے تھے۔ بعد ازاں متحدہ عرب امارات کی حکومت کی درخواست پر ان کی حوالگی کی گئی۔
اٹارنی جنرل کونسلر ڈاکٹر حماد سیف الشمسی نے جنوری 2025 میں تینوں مشتبہ افراد اور ان کے چوتھے ساتھی کو فوری ٹرائل کا حکم دیا تھا، جب تحقیقات میں انکشاف ہوا تھا کہ انہوں نے متاثرہ شخص کا تعاقب کیا تھا اور اسے قتل کیا تھا۔
اسٹیٹ سیکیورٹی پراسیکیوشن کی جانب سے عدالت میں پیش کیے گئے شواہد میں مدعا علیہان کے قتل اور اغوا کے جرائم کے تفصیلی اعترافات کے علاوہ فرانزک اور پوسٹ مارٹم رپورٹس، جرم میں استعمال ہونے والے اوزار اور گواہوں کی گواہی شامل ہیں۔
عدالت نے متفقہ طور پر قتل اور اغوا کا ارتکاب کرنے والے تینوں ملزمان کو سزائے موت اور ان کے چوتھے ساتھی کو عمر قید اور سزا کے بعد ملک سے ملک بدر کرنے کا فیصلہ سنایا۔
متحدہ عرب امارات کے قانون کے مطابق سزائے موت کے فیصلے قانون کے ذریعے اپیل سے مشروط ہوتے ہیں اور اپیل پر نظر ثانی اور فیصلہ کرنے کے لیے وفاقی سپریم کورٹ کے کرمنل کیسیشن چیمبر کو بھیجے جاتے ہیں۔
اٹارنی جنرل نے اس بات کی تصدیق کی کہ یہ فیصلہ منصفانہ ٹرائل کو یقینی بنانے کے ساتھ ساتھ انصاف اور قانون کی حکمرانی کے اعلیٰ ترین معیارکے مطابق دہشت گردی کا مقابلہ کرنے کے متحدہ عرب امارات کے غیر متزلزل عزم کی عکاسی کرتا ہے۔
زوی کوگن کون تھا؟
مقامی حکام کے مطابق 28 سالہ سفیر زوی کوگن مالدووا کی شناختی دستاویزات کے تحت متحدہ عرب امارات میں رہائش پذیر تھا،وہ ابوظہبی میں اپنی اہلیہ ریوکی کے ساتھ رہ رہا تھا، انہوں نے کوشر گروسری اسٹور بھی چلایا۔
وہ متحدہ عرب امارات میں چاباد حسیدی تحریک کے سفیر تھے اور انہیں اسرائیل میں سپرد خاک کیا گیا۔
کوگن کے قتل کے بعد ایک بیان میں گروپ نے کہا کہ چاباد برادری اور بین الاقوامی یہودی برادری ’غم زدہ اور مشتعل‘ ہیں۔
انہوں نے عالمی رہنماؤں سے کارروائی کرنے کا مطالبہ کیا تھا اور کہا تھا کہ انہیں یقین ہے کہ متحدہ عرب امارات خطے کے ممالک کے ساتھ مل کر مجرموں کو انصاف کے کٹہرے میں لائے گا اور اس سراسر برائی میں ملوث تمام افراد کا احتساب کرے گا۔