برطانیہ: بچوں کی سزایافتہ سیریل کلر کو بچانے کیلئے ’تازہ‘ ثبوت پیش
برطانوی سابق نرس لوسی لیٹبی کا دفاع کرنے والے وکیل نے ’تازہ‘ ثبوت ایک آزاد ادارے کو پیش کیے، تاکہ سابق نرس کا نام کلیئر کرایا جاسکے، جسے دور جدید میں برطانیہ میں بچوں کی سیریل کلر قرار دیا گیا۔
35 سالہ لوسی لیٹبی 7 بچوں کے قتل اور دیگر 6 نوزائیدہ بچوں کو قتل کرنے کی کوشش کرنے کے الزام میں 15 سالہ عمر قید کی سزا کاٹ رہی ہیں۔
اس کے وکیل مارک میکڈونلڈ نے نوزائیدہ اور اطفال کے ماہرین کے 14 مضبوط بین الاقوامی پینل کے نتائج کو کرمنل کیسز ریویو کمیشن کے دفاتر میں پیش کیا، جو ممکنہ انصاف نہ ملنے کے حوالے سے تحقیقات کرتا ہے۔
کرمنل کیسز ریویو کمیشن کے پاس یہ اختیار ہے کہ اگر کسی کیس میں انصاف نہیں مل سکا ہے تو وہ مقدمات کو واپس اپیل کورٹ میں بھیجے۔
ڈاکٹروں اور شعبے کے رہنماؤں نے بغیر معاوضے کے شواہد کا جائزہ لیا، اور اپنے نتائج فروری میں لندن میں پیش کیے تھے۔
ریٹائرڈ کینیڈین ڈاکٹر شو لی نے بتایا کہ ہماری رائے میں، طبی رائے، طبی شواہد ان کیسز میں سے کسی بھی صورت میں قتل کو سپورٹ نہیں کرتے، یہ صرف قدرتی وجوہات اور خراب طبی دیکھ بھال کی وجہ سے ہوئے۔
لوسی لیٹبی نے ہمیشہ اپنی بے گناہی کا دعویٰ کیا ہے، جس پر مختلف طریقوں سے بچوں پر حملہ کرنے کا الزام عائد کیا گیا تھا، جس میں انسولین کو زہر دینے اور ان کے خون کے دھارے میں ہوا کا انجیکشن دینا شامل تھا، جس نے خون کی سپلائی کو روک دیا تھا اور اچانک اور غیر متوقع طور پر موت کا باعث بنے تھے۔
وکیل مارک میکڈونلڈ برمنگھم میں کمیشن کے دفاتر کو 7 دیگر طبی ماہرین سے ایک علیحدہ رپورٹ بھی فراہم کرے گا، جس میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ دو شیرخوار بچوں پر انسولین کے ٹیسٹ کے نتائج ناقابل اعتبار تھے۔
نئی رپورٹ میں طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ دونوں صورتوں میں استعمال ہونے والا ایک ٹیسٹ اینٹی باڈیز کی موجودگی کی وجہ سے ’غلط طور پر ہائی انسولین کے نتائج کو جنم دے سکتا ہے‘۔
مارک میک ڈونلڈ نے کہا کہ دو رپورٹس کے ’تازہ شواہد‘ مقدمہ کے دوران استغاثہ کے کیس کو مکمل طور پر کمزور کرتے ہیں۔
لوسی لیٹبی کی گزشتہ سال اپیل کورٹ میں سزاؤں کو چیلنج کرنے کی 2 درخواستیں مسترد ہوچکی ہیں۔