• KHI: Zuhr 12:33pm Asr 5:04pm
  • LHR: Zuhr 12:04pm Asr 4:38pm
  • ISB: Zuhr 12:09pm Asr 4:44pm
  • KHI: Zuhr 12:33pm Asr 5:04pm
  • LHR: Zuhr 12:04pm Asr 4:38pm
  • ISB: Zuhr 12:09pm Asr 4:44pm

محمد یونس کی بینکاک میں مودی سے ملاقات، حسینہ واجد کی حوالگی کا مسئلہ پھر اٹھا دیا

شائع April 5, 2025
یونس نے نئی دہلی سے حسینہ واجد کو اشتعال انگیز بیانات دینے سے روکنے کے لیے مناسب اقدامات کرنے کا مطالبہ بھی کیا
— فوٹو: اے ایف پی
یونس نے نئی دہلی سے حسینہ واجد کو اشتعال انگیز بیانات دینے سے روکنے کے لیے مناسب اقدامات کرنے کا مطالبہ بھی کیا — فوٹو: اے ایف پی

بنگلہ دیش کی عبوری حکومت کے سربراہ و نوبیل امن انعام یافتہ محمد یونس نے بینکاک میں ہونے والے اجلاس کے موقع پر بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی سے ملاقات کی، اور ڈھاکا کی جانب سے حسینہ واجد کی حوالگی کی درخواست پر تبادلہ خیال کیا۔

ڈان اخبار میں شائع برطانوی خبر رساں ادارے ’رائٹرز‘ کی رپورٹ کے مطابق بھارت کے سیکریٹری خارجہ وکرم مصری نے کہا کہ وزیر اعظم (مودی) نے زور دیا کہ ماحول کو خراب کرنے والی کسی بھی بیان بازی سے گریز کیا جانا چاہیے۔

مودی اور یونس کی ملاقات بینکاک میں بمسٹیک یا خلیج بنگال انیشی ایٹو فار ملٹی سیکٹرل ٹیکنیکل اینڈ اکنامک کوآپریشن کے سربراہ اجلاس کے موقع پر ہوئی جس میں تھائی لینڈ، میانمار، نیپال، سری لنکا اور بھوٹان بھی شامل ہیں۔

بھارت حسینہ واجد کی حکومت کا سب سے بڑا بینیفشری تھا اور ان کا تختہ الٹنے سے سرحد پار تعلقات کشیدہ ہو گئے تھے، جس کے نتیجے میں محمد یونس نے گزشتہ ماہ چین کا اپنا پہلا سرکاری دورہ کرنے کا فیصلہ کیا تھا۔

جنوبی ایشیائی ہمسایہ ممالک کے درمیان تعلقات، جو حسینہ واجد کے دور میں مضبوط تھے، اس وقت سے خراب ہوئے ہیں جب انہوں نے طلبہ کی قیادت میں بڑے پیمانے پر احتجاج کے پیش نظر ملک چھوڑ دیا اور بھارت میں پناہ لی۔

بنگلہ دیش نے دونوں رہنماؤں کے درمیان 40 منٹ تک جاری رہنے والی بات چیت کو ’واضح، نتیجہ خیز اور تعمیری‘ قرار دیا۔

محمد یونس کے پریس آفس نے ایک بیان میں کہا کہ عبوری سربراہ نے نریندر مودی کو بتایا کہ بنگلہ دیش دونوں ممالک کے فائدے کے لیے تعلقات کو صحیح راستے پر لانے کے لیے ان کے ساتھ کام کرنا چاہتا ہے۔

بنگلہ دیش میں رائے عامہ حسینہ واجد کو پناہ گاہ فراہم کرنے کے فیصلے پر بھارت کے خلاف ہوگئی ہے، نئی دہلی نے ڈھاکا کی اس درخواست کا کوئی جواب نہیں دیا جس میں حسینہ واجد کو مقدمے کی سماعت کے لیے واپس بھیجنے کی درخواست کی گئی تھی۔

وکرم مصری نے مزید تفصیل بتائے بغیر کہا کہ دونوں رہنماؤں نے حسینہ واجد کی حوالگی کے لیے بنگلہ دیش کی درخواست پر تبادلہ خیال کیا۔

بنگلہ دیش کی جانب سے جاری بیان میں یونس کے حوالے سے کہا گیا ہے کہ حسینہ واجد بنگلہ دیش کی عبوری حکومت کے خلاف مسلسل جھوٹے اور اشتعال انگیز الزامات عائد کرتی رہی ہیں۔

بیان میں کہا گیا کہ یونس نے نئی دہلی سے درخواست کی کہ حسینہ واجد کو بھارت میں رہتے ہوئے اشتعال انگیز بیانات دینے سے روکنے کے لیے مناسب اقدامات کیے جائیں۔

بھارت کے سیکریٹری خارجہ وکرم مصری نے کہا کہ نریندر مودی نے محمد یونس سے سرحدی سلامتی اور استحکام کو برقرار رکھنے میں مدد کرنے کو کہا ہے، اور امید ظاہر کی ہے کہ بنگلہ دیش ہندوؤں سمیت غیر مسلموں کے خلاف ہونے والے مبینہ مظالم کے تمام معاملات کی مکمل تحقیقات کرے گا۔

بھارت نے بنگلہ دیش پر زور دیا ہے کہ وہ ہندوؤں کی حفاظت کرے۔

بھارت الزام عائد کرتا رہا ہے کہ یونس کے عہدہ سنبھالنے کے بعد سے ہندوؤں کو نشانہ بنایا جا رہا ہے، ڈھاکا کا کہنا ہے کہ تشدد کو بڑھا چڑھا کر پیش کیا گیا اور یہ فرقہ وارانہ مسئلہ نہیں ہے۔

ہرش پنت نے کہا کہ امید ہے کہ اس ملاقات سے کچھ تعلقات کی بحالی کا عمل شروع ہوگا، میرے خیال میں اس وقت تعلقات کو مستحکم کرنا اولین ترجیح ہونی چاہیے۔

دونوں ممالک کے درمیان دیرینہ ثقافتی اور کاروباری تعلقات ہیں اور دونوں ممالک کے درمیان 4 ہزار کلومیٹر طویل سرحد ہے۔

کارٹون

کارٹون : 10 اپریل 2025
کارٹون : 9 اپریل 2025