پشاور میں غیرقانونی طور پر مقیم افغان باشندوں کی میپنگ شروع، 90 ٹیمیں فعال
پشاور میں غیرقانونی طور پر مقیم افغان باشندوں کی میپنگ شروع کردی گئی ہے، افغان باشندوں کی میپنگ کے لیے 90 سے زیادہ ٹیمیں تشکیل دی گئی ہیں، جو فعال ہوگئی ہیں۔
ڈان نیوز کے مطابق پولیس حکام کی جانب سے بتایا گیا ہے کہ میپنگ سے پتا لگایا جائے گا کہ کس جگہ کتنے غیر قانونی افغان باشندے رہائش پذیر ہیں، افغان باشندوں کی میپنگ کے لیے 90 سے زیادہ ٹیمیں بنائی گئی ہیں جن میں مختلف محکموں کے اہلکاروں کو شامل کیا گیا ہے۔
حکام کے مطابق میپنگ کے لیے بنائی گئی ٹیموں میں پولیس، ضلعی انتظامیہ اور دیگر متعلقہ محکموں کےاہلکار شامل ہیں، افغان باشندوں کی میپنگ کے لیے 200 سے زیادہ پولیس اہلکار تعینات کیے گئے ہیں۔
پشاور اور خیبر میں افغان باشندوں کی واپسی کے لیے قائم کیے گئے ہولڈنگ سینٹرز کو سیکیورٹی فراہم کی گئی ہے، پشاور میں ہولڈنگ سینٹر پر 230 اور خیبر میں ہولڈنگ سینٹر پر 230 پولیس اہلکار تعینات کیے گئے ہیں۔
ان ہولڈنگ سینٹرز میں غیر قانونی مقیم افغان باشندوں کو رکھا جائے گا، جہاں سے ضروری کارروائی مکمل کرنے کے بعد سرحد کے ذریعے افغانستان بھیج دیا جائے گا۔
یاد رہے کہ 31 مارچ تک تمام غیرقانونی مقیم افغان شہریوں کو پاکستان چھوڑنے کی ہدایت کی گئی تھی، یکم اپریل سے افغٖانوں کی ملک بدری شروع کی جانی تھی تاہم عیدالفطر کی وجہ سے ڈیڈلائن میں 2 روز کی نرمی کے بعد 3 اپریل سے غیرقانونی مقیم افغانوں کو پکڑ کر کیمپوں میں منتقل کرنا شروع کر دیا گیا ہے۔
قبل ازیں اقوام متحدہ نے کہا تھا کہ افغان پناہ گزینوں کے لیے پاکستان کی حمایت قابل ستائش ہے، لیکن میزبان ریاست کے لیے یہ بڑا چیلنج بھی ہے۔