مسلسل گہری نیند نہ کرنے سے ’الزائمر‘ کا خطرہ بڑھنے کا انکشاف
ایک تازہ تحقیق سے معلوم ہوا ہے کہ مسلسل پرسکون اور گہری نیند نہ کرنے سے بھی دماغی غیر فعالیت بڑھتی ہے جب کہ اس سے خطرناک دماغی عارضے ’الزائمر‘ ہونے کے امکانات بھی بڑھ جاتے ہیں۔
نیند کی کمی کو بلڈ پریشر اور شوگر سمیت دیگر بیماریوں کا سبب قرار دیا جاتا ہے، جس سے امراض قلب اور فالج جیسی سنگین بیماریوں کے امکانات بھی بڑھ جاتے ہیں۔
تاہم اگر نیند کرنے کے باوجود اس میں بار بار خلل آتا ہے اور انسان گہری نیند نہیں کر پاتا تو بھی ایسی نیند متعدد بیماریوں کا باعث بن سکتی ہے۔
امریکی نشریاتی ادارے ’سی این این‘ کے مطابق ماہرین کی جانب سے گہری نیند نہ کرنے کے انسانی صحت اور خصوصی طور پر دماغ پر پڑنے والے اثرات کے لیے تحقیق کی گئی۔
ماہرین نے پایا کہ جو افراد گہری اور پرسکون نیند نہیں کرپاتے ان کے دماغ کا وہ حصہ متاثر ہوتا ہے جو کہ یادداشت، جذبات اور معلومات کو محفوظ کرنے سمیت اس کا تبادلہ کرنے کا کام کرتا ہے۔
ماہرین کے مطابق مسلسل گہری نیند نہ کرنے سے دماغ کا مذکورہ حصہ متاثر ہوتا ہے، جس سے الزائمر سمیت اس جیسی دوسری بیماریاں ہونے کے امکانات بڑھ جاتے ہیں۔
ماہرین نے واضح کیا کہ گہری نیند سے انسانی دماغ تیزابیت اور ان سیلز کو ختم یا صاف کرنے کا کام کرتا ہے جو کہ مسائل یا پیچیدگیوں کا سبب بنتے ہیں لیکن اگر گہری نیند نہیں کی جائے گی تو دماغ ملنے والی معلومات کی ترسیل کا کام کرتا رہے گا اور خراب یا تھک جانے والے سیلز کی صفائی یا ان کی مرمت نہیں کر پاتا۔
ماہرین کا کہنا تھا کہ مکمل آرام کے دوران دماغ کے زیادہ تر حصے اگلے دن کے لیے تر و تازگی کے ساتھ کام کرنے کی تیاری کرتے ہیں اور جمع ہونے والی خرابیوں کو صاف کرکے حصوں کو توانا بناتے ہیں لیکن آرام نہ کرنے کی صورت میں ایسا نہیں ہوپاتا۔
ماہرین کے مطابق گہری نیند نہ کرنے کی وجہ سے دماغ متحرک رہتا ہے اور وہ موصول ہونے والی معلومات کو سمجھنے اور دوسرے حصوں تک منتقل کرنے کا کام کرتا رہتا ہے۔
ماہرین کا کہنا تھا کہ نیند کے دوران خواب آنے سے بھی گہری اور مکمل نیند کے لوازمات نہیں ہوپاتے اور خوابوں کی معلومات کو بھی دماغ سمجھنے سمیت دوسری جگہ منتقل کرنے میں مصروف رہتا ہے۔