امریکا سمیت کینیڈا، برطانیہ، فرانس، جرمنی اور دیگر ممالک میں ٹرمپ کے خلاف احتجاج
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور ان کے اتحادی ارب پتی بزنس مین ایلون مسک کے فیصلوں کے خلاف ان کے مخالفین کی جانب سے بڑے پیمانے پر احتجاج کی تیاری کی گئی ہے اور ہفتے کے روز امریکا بھر میں تقریباً 1200 مظاہروں کی منصوبہ بندی کی گئی ہے۔
غیر ملکی خبررساں ادارے ’رائٹرز‘ کے مطابق ٹرمپ کے مخالفین صدر کی جانب سے انتظامی احکامات کے ذریعے خارجی اور داخلی پالیسیوں میں کی جانے والی بڑے پیمانے پر کی جانے والی تبدیلیوں کے خلاف اپنا احتجاج ریکارڈ کروائیں گے۔
امریکی صدر کے خلاف ان مظاہروں کا انعقاد کرنے والے گروپ ’انڈیوسیبل‘ کے شریک بانی ایزرا لیون کا کہنا تھا کہ ’یہ بہت بڑا احتجاجی مظاہرہ ہوگا جس سے ڈونلڈ ٹرمپ اور ایلون مسک سمیت ان کے تمام اتحادیوں کو واضح پیغام جائے گا کہ ہم نہیں چاہتے کہ ہماری جمہوریت، برادریوں، اسکولوں، دوستوں اور ہمسایوں پر ان کا ہاتھ ہو۔‘
وائٹ ہاؤس کی جانب سے فوری طور پر ڈونلڈ ٹرمپ یا ایلون مسک کی جانب سے تبصرہ کرنے کی درخواست کا جواب نہیں دیا۔

تقریب کی ویب سائٹ کے مطابق تقریبا 150 گروپس کی جانب سے اس مظاہرے میں شرکت کرنے کے لیے دستخط کیے ہیں۔
امریکا کی 50 ریاستوں کے علاوہ کینیڈا، برطانیہ، فرانس، جرمنی، میکسیکو اور پرتگال میں ریلیاں نکالی جائیں گی جب کہ سب سے بڑی ریلی واشنگٹن کے نیشنل مال میں متوقع ہے۔
یاد رہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ نے 20 جنوری کو متعدد انتظامی احکامات کے ساتھ دوسری مدت کے لیے اپنے عہدے پر واپس آئے تھے۔
اس حوالے سے ناقدین کا کہنا ہے کہ یہ اقدامات پروجیکٹ 2025 کے ایجنڈے سے مطابقت رکھتے ہیں جو حکومت کی تشکیل نو اور صدارتی اختیار کو مستحکم کرنے کے لیے ایک قدامت پسند سیاسی اقدام ہے۔
وائٹ ہاؤس کی معاون پریس سیکریٹری لز ہسٹن نے مظاہرین کے اس الزام کو مسترد کردیا کہ ٹرمپ کا مقصد سوشل سیکیورٹی اور طبی منصوبوں میں کٹوتی کرنا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ امریکی صدر کا موقف واضح رہے کہ وہ ہمیشہ مستحقین کے لیے سماجی تحفظ، ہیلتھ انشورنس اور طبی منصوبوں کا تحفظ کریں گے، تاہم ڈیموکریٹس کا موقف غیر قانونی طور پر مقیم غیر ملکیوں کو یہ فواد پہنچا رہا ہے جس سے یہ پروگرامز دیوالیہ ہوجائیں گے اور ان کے اقدامات سے امریکی باشندوں کو کوئی فائدہ نہیں پہنچے گا۔

دوسری جانب، ٹرمپ کے ایجنڈے کو ان قانونی کارروائیوں کی وجہ سے روکا گیا ہے جن میں کہا گیا ہے کہ انہوں نے سرکاری ملازمین کو برطرف کرنے، تارکین وطن کو ملک بدر کرنے اور خواجہ سراؤں کے حقوق کو ختم کرنے کی کوششوں کے ذریعے اپنے اختیارات سے تجاوز کیا۔
احتجاجی گروپوں کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا کہ امریکا کے اتحادی اسرائیل کی غزہ میں نئی فوجی کارروائی اور کیمپس میں مظاہروں پر ٹرمپ انتظامیہ کے کریک ڈاؤن کی مخالفت کرنے والے فلسطینی حامی گروہ بھی واشنگٹن میں شرکت کریں گے۔