• KHI: Fajr 4:32am Sunrise 5:54am
  • LHR: Fajr 3:45am Sunrise 5:15am
  • ISB: Fajr 3:44am Sunrise 5:16am
  • KHI: Fajr 4:32am Sunrise 5:54am
  • LHR: Fajr 3:45am Sunrise 5:15am
  • ISB: Fajr 3:44am Sunrise 5:16am

مستونگ: بی این پی مینگل کا احتجاجی دھرنا جاری، کل کوئٹہ کی جانب مارچ کا اعلان

شائع April 5, 2025
— فوٹو: ڈان
— فوٹو: ڈان

بلوچستان کے ضلع مستونگ میں بلوچستان نیشنل پارٹی (بی این پی) - مینگل کا احتجاجی دھرنا جاری ہے اور مظاہرین کل کوئٹہ کی جانب مارچ کریں گے۔

ڈان نیوز کے مطابق مستونگ میں بی این پی-مینگل کی جانب سے 9ویں روز بھی احتجاجی دھرنا جاری ہے، دھرنے میں خواتین سمیت بلوچستان نیشنل پارٹی کے کارکنان بڑی تعداد شامل ہے۔

بلوچستان نیشنل پارٹی کے مرکزی صدر اختر مینگل نے 2 روز قبل ایک پریس کانفرنس میں کل 6 اپریل کو کوئٹہ کی جانب لانگ مارچ کا اعلان کیا تھا جس میں شرکت کرنے کے لیے مستونگ، قلات اور دیگر علاقوں سے سیاسی کارکنان بڑی تعداد میں جلسہ گاہ پہنچ چکے ہیں۔

دھرنے کے نویں روز بھی سیاسی قائدین اور لاپتا افراد کے لواحقین سمیت سماجی و سیاسی شخصیات نے دھرنے کے شرکا سے خطاب کیا۔

خیال رہے کہ سردار اختر مینگل نے بلوچ یکجہتی کمیٹی (بی وائی سی) کی چیف آرگنائزر ڈاکٹر ماہ رنگ بلوچ اور دیگر رہنماؤں کی گرفتاریوں اور دھرنے پر پولیس کریک ڈاؤن کے خلاف 25 مارچ کو وڈھ سے کوئٹہ تک ’لانگ مارچ‘ کا اعلان کیا تھا۔

26 مارچ کو بی این پی-مینگل نے دعویٰ کیا تھا کہ اس کے 250 سے زائد کارکنوں کو حراست میں لے لیا گیا، جب کہ مارچ کے شرکا مستونگ کے قریب پہنچے تھے تو ایک خودکش حملہ آور نے خود کو اڑا لیا تھا، تاہم سردار اختر مینگل اور دیگر محفوظ رہے تھے۔

دوسری جانب صوبائی اور وفاقی حکومتی عہدیداروں کی جانب سے بی این پی کے سربراہ سردار اختر مینگل سے رابطوں کا سلسلہ جاری ہے۔

سابق سینیٹر ثنااللہ بلوچ نے ڈان ڈاٹ کام کو بتایا کہ سابق چیئرمین سینیٹ میر صادق سنجرانی، ڈپٹی اسپیکر بلوچستان اسمبلی غزالہ گولہ اور صوبائی وزیر تعلیم راحیلہ حمید درانی مستونگ کے علاقے لک پاس کے مقام پر جاری دھرنے میں شریک ہوئیں اور اختر مینگل سے ملاقات کی۔

سابق سینیٹر ثنااللہ بلوچ کا کہنا تھا کہ بلوچستان اسمبلی کے خواتین اراکین اسمبلی نے سردار اختر مینگل سے درخواست کی کہ وہ میڑھ لیکر آئیں ہیں اور وہ یہ مسئلہ حل کرنا چاہتی ہیں کیونکہ دھرنے کے دوران آپ پر خود کش حملہ ہوا اور آپ کی سیکیورٹی کا مسئلہ بھی ہے، لہذا آپ دھرنا ختم کریں۔

بی این پی کے مرکزی رہنما کا مزید کہنا تھا کہ اراکین اسمبلی پر مشتمل وفود تمام تر صورتحال سے لاعلم تھی تو انھیں سردار اختر مینگل نے بتایا کہ آپ لوگوں کو پہلے حکومتی وفد سے ملنا چاہیے تھا کیونکہ آج ترجمان بلوچستان حکومت کی پریس کانفرنس دھمکی آمیز تھی جس سے ہمیں محسوس ہوتا ہے کی حکومت مسئلے کے حل میں سنجیدہ نہیں اور تمام راستے بند کردیے گئے ہیں۔

اختر مینگل نے خواتین اراکین اسمبلی کو بتایا کہ آپ لوگ میڑھ لیکر آئیں ہیں تو آپ لوگوں کی خاطر ہم اس قدر لچک پیدا کریں گے کہ کوئٹہ میں جس مقام کا آپ خواتین اراکین اسمبلی تجویز کریں گی، ہم اس ہی مقام پر دھرنا دیں گے لیکن اپنے مطالبات سے ایک انچ بھی پیچھے نہیں ہٹیں گے، اگر حکومت مطالبات تسلیم کرکے خواتین کو رہا کرتی ہے تو ہم اپنا دھرنا ختم کریں گے۔

جس پر خواتین اراکین اسمبلی نے سردار اختر مینگل کو یقین دہانی کرائی کہ وہ ان کا پیغام وزیر اعلیٰ بلوچستان تک پہنچائیں گے تاکہ یہ معاملہ جلد از جلد حل ہوسکے ۔

ثنااللہ بلوچ نے ڈان ڈاٹ کام کو بتایا کہ اسپیکر قومی اسمبلی سردارایاز صادق نے ٹیلی فون پر سردار اختر مینگل سے رابطہ کیا اور کہا ’اس مسئلے کے حل کے لیے ہم کیا کرسکتے ہیں؟

جس پر اختر مینگل نے اپنا مطالبہ ایاز صادق کے سامنے رکھا اور اسپیکر قومی اسمبلی کو سردار اختر مینگل نے بتایا کہ آج بلوچستان کے خواتین ارکان اسمبلی میڑھ لیکر میرے پاس آئیں اور ہم نے احترام کے ساتھ ان کے سامنے اپنی گرفتار خواتین کی رہائی کا مطالبہ رکھا اگر ہمارا مطالبہ تسلیم نہیں کیا جاتا تو ہم کل ہر صورت کوئٹہ کی جانب مارچ کریں گے۔

اختر مینگل کا کہنا تھا کہ ہمارا مارچ پرامن ہوگا حکومت کی جانب سے اشتعال انگیزی کی جارہی ہے، حکومت نے لانگ مارچ کے راستوں پر رکاوٹیں کھڑی کی ہیں ہم حکومتی مشینری کے سامنے کمزور تو ہیں لیکن اپنے موقف سے ہٹنے کو تیار نہیں۔

ثنااللہ بلوچ نے مزید بتایا کہ اسپیکر ایاز صادق نے وزیراعظم کے سامنے معاملہ اٹھانے کی یقین دہانی کرائی ہے جب کہ وفاقی اور صوبائی حکومت سمیت خواتین اراکین اسمبلی کی جانب سے تاحال کوئی جواب موصول نہیں ہوا۔

کارٹون

کارٹون : 4 مئی 2025
کارٹون : 3 مئی 2025