لاہور ہائیکورٹ: ٹارچر اینڈ کسٹوڈیل ڈیتھ ایکٹ پر عملدرآمد کی درخواست، دلائل کیلئے وکلا طلب
لاہور ہائی کورٹ نے ٹارچر اینڈ کسٹوڈیل ڈیتھ ایکٹ پر عملدرآمد سے متعلق درخواست پر سماعت کی اور وکلا کو دلائل کے لیے طلب کرلیا۔
سماعت کے دوران عدالت میں ایڈووکیٹ جنرل پنجاب امجد پرویز، پراسیکیوٹر جنرل پنجاب سید فرہاد علی شاہ پیش ہوئے۔
جسٹس طارق سلیم شیخ نے استفسار کیا کہ کیا پولیس نے پہلے سے ہی جو مقدمہ درج کر رکھا ہے وہ ایف آئی اے کو منتقل ہوسکتا ہے ؟
انہوں نے مزی سوال اٹھایا کہ اگر مقدمہ ایف آئی اے کو منتقل ہو تو اس کا طریقہ کار کیا ہوگا؟
عدالت نے قراۃ العین افضل ایڈووکیٹ کو عدالتی معاون مقرر کردیا اور انہیں 16 اپریل کو معاونت کے لیے طلب کر لیا۔
لاہور ہائی کورٹ نے آئندہ سماعت پر وکلا کو بھی دلائل کے لیے طلب کرلیا۔
واضح رہے کہ 22 مارچ کو درخواست شہری مشکور حسین نے ایڈووکیٹ نعمان نور کی وساطت سے دائر کی تھی، جس میں وفاقی حکومت، وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) سمیت دیگر کو فریق بنایا گیا۔
درخواست میں مؤقف اپنایا گیا کہ پولیس کی جانب سے نجی ٹارچرسیل بنائے گئے ہیں، جہاں ملزمان کو تشدد کا نشانہ بنایا جاتا ہے، حکومت کی جانب سے زیر حراست ملزمان کی حفاظت کے لیے ٹارچر اینڈ کسٹورڈیئل ڈیتھ ایکٹ کا نفاذ کیا گیا۔