چین اور ایران کے ساتھ بڑھتی کشیدگی، ٹرمپ کے خصوصی ایلچی روس پہنچ گئے
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے خصوصی ایلچی اسٹیو وِٹکوف روس پہنچ گئے جہاں ان کی روسی صدر ولادیمیر پوتن کے ساتھ ملاقات متوقع ہے۔
عالمی خبر رساں ادارے رائٹرز کی رپورٹ کے مطابق روس کے قریبی اتحادی ممالک چین اور ایران کے ساتھ امریکا کی بڑھتی کشیدگی کےدرمیان ٹرمپ کے خصوصی ایلچی اسٹیو وِٹکوف سینٹ پیٹرزبرگ پہنچ گئے ہیں اور ممکنہ طور پر روسی صدر ولادیمیر پوتن سے ملاقات کریں گے۔
کریملن نے وِٹکوف کی آمد کی تصدیق کی اور ازویسٹیا نیوز آؤٹ لیٹ نے اسٹیو وِٹکوف کی روس کے دوسرے بڑے شہر سینٹ پیٹرزبرگ کے ایک ہوٹل سے روانگی کی ایک ویڈیو جاری کی، جس میں پوتن کے سرمایہ کاری ایلچی کریل دمتریو بھی ان کے ہمراہ تھے۔
کریملن نے اس بات کی تصدیق کرنے سے انکار کر دیا کہ آیا اسٹیو وِٹکوف پوتن کے ساتھ بات چیت کریں گے، مگر خبررساں ادارے Axios، جس نے جمعہ کے روز اس معاملے سے واقف ایک ذرائع کا حوالہ دیتے ہوئے ان کے سفر کی اطلاع دی تھی، نے کہا کہ اسٹیو وِٹکوف اور پوتن کی ملاقات ہوگی۔
اسٹیو وِٹکوف ماسکو اور واشنگٹن کے درمیان وقفے وقفے سے جاری مفاہمت میں، ان حالات میں ایک اہم شخصیت کے طور پر سامنے آئے ہیں جب روس آرکٹک اور روسی نایاب زمینی معدنیات میں ممکنہ مشترکہ سرمایہ کاری کی بات کررہا ہے، اور دونوں ممالک یوکرین میں ممکنہ امن معاہدے کا خاکہ تلاش کرنے کی بھی کوشش کر رہے ہیں۔
جمعہ کے روز پوتن سینٹ پیٹرزبرگ میں روسی بحریہ کی ترقی کے بارے میں ایک ’ غیر معمولی طور پر اہم’ اجلاس کے لیے بھی موجود تھے۔
اگر وہ اسٹیو وِٹکوف سے ملتے ہیں تو رواں سال یہ ان کی تیسری ملاقات ہوگی، اور اس صورتحال میں ان کے درمیان تبادلہ خیال ہوگا جب کہ روسی کے دو قریبی اتحادی ممالک ، چین اور ایران کے ساتھ امریکی تعلقات شدید کشیدہ ہیں۔ ایران کے ساتھ کشیدہ تعلقات کی وجہ اس کا جوہری پروگرام اور بیجنگ کے ساتھ شدید تناؤ کا سبب بڑھتی ہوئی تجارتی جنگ ہے ۔
اسٹیو وِٹکوف ہفتہ کو ایران کے ساتھ اس کے جوہری پروگرام پر بات چیت کے لیے عمان روانہ ہوں گے، جب کہ ٹرمپ نے تہران کو دھمکی دی ہے کہ اگر وہ کسی معاہدے پر راضی نہیں ہوتا تو اس کے خلاف فوجی کارروائی کی جائے گی، دوسری جانب ماسکو نے بارہا سفارتی تصفیہ کرانے کی کوشش میں مدد کی پیشکش کی ہے۔
امریکا اور روس کے حکام نے جمعرات کو استنبول میں بات چیت کی جس کے بارے میں دونوں فریقین کا کہنا تھا کہ اس گفت و شنید سے ان کے سفارتی مشنز کے کام کو معمول پر لانے کی جانب پیش رفت ہوئی ہے کیونکہ وہ اپنے دوطرفہ تعلقات کو دوبارہ استوار کرنے کی ابتدا کررہے ہیں۔
تاہم، یوکرین میں جنگ کے خاتمے کے لیے ممکنہ امن معاہدے سے قبل جنگ بندی پر اتفاق کرنے کے مقصد سے امریکا-روس مذاکرات مکمل جنگ بندی کے حالات پر اختلافات کی وجہ سے بظاہر تعطل کا شکار ہو گئے ہیں۔
امریکی صدر نے عجلت کا مظاہرہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ اگر انہیں محسوس ہوا کہ ماسکو یوکرین کے معاہدے کے سلسلے میں سستی کررہا ہے تو وہ روسی تیل خریدنے والے ممالک پر ثانوی پابندیاں عائد کریں گے۔
اسٹیو وِٹکوف اور پوتن کے درمیان فروری میں ہونے والی ملاقات کا اختتام امریکی ایلچی کے مارک فوگل کے ساتھ وطن واپس لوٹنے پر ہوا، جو ایک امریکی استاد ہیں جن کے بارے میں واشنگٹن نے کہا تھا کہ انہیں روس نے ناجائز طور پر حراست میں لیا ہوا تھا۔