• KHI: Maghrib 7:02pm Isha 8:24pm
  • LHR: Maghrib 6:42pm Isha 8:11pm
  • ISB: Maghrib 6:51pm Isha 8:23pm
  • KHI: Maghrib 7:02pm Isha 8:24pm
  • LHR: Maghrib 6:42pm Isha 8:11pm
  • ISB: Maghrib 6:51pm Isha 8:23pm

امریکا کے ساتھ اپنے جوہری پروگرام پر’ حقیقی اور منصفانہ ’ معاہدہ چاہتے ہیں، ایران

شائع April 11, 2025
فائل فوٹو
فائل فوٹو

ایران نے کہا ہے کہ وہ اپنے جوہری پروگرام پر امریکا کے ساتھ ’ حقیقی اور منصفانہ ’ معاہدہ چاہتا ہے۔

عالمی خبر رساں ادارے اے ایف پی کی رپورٹ کے مطابق ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای کے ایک سینئر معاون نے جمعہ کے روز کہا کہ ایران اپنے جوہری پروگرام پر امریکا کے ساتھ ایک ’ حقیقی اور منصفانہ ’ معاہدہ چاہتا ہے، جس سے اس ہفتے کے آخر میں عمان میں ایک سفارتی محاذ آرائی کی راہ ہموار ہو گئی ہے۔

طویل عرصے سے ایک دوسرے کے حریف امریکا اور ایران کے درمیان، ایرانی جوہری پروگرام پر معاہدے تک پہنچنے کے مقصد سے ہفتے کو مسقط میں بات چیت ہوگی۔

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے گزشتہ ماہ آیت اللہ خامنہ ای کو ایک خط بھیجا تھا جس میں مذاکرات پر زور دیا گیا تھا اور مذاکرات سے ایران کے انکار کی صورت میں ممکنہ فوجی کارروائی کی تنبیہ بھی کی گئی تھی۔

ایرانی سپریم لیڈر کے مشیر علی شمخانی نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ’ ایکس’ پر ایک پوسٹ میں کہا، ’ نمائشی انداز سے دور اور صرف کیمروں کے سامنے بات کرنے کے بجائے، تہران ایک حقیقی اور منصفانہ معاہدہ چاہتا ہے، جس کے لیے اہم اور قابل عمل تجاویز تیار ہیں۔’

انہوں نے تصدیق کی کہ ایرانی وزیر خارجہ عباس عراقچی ’ امریکا کے ساتھ بالواسطہ مذاکرات کے لیے مکمل اختیار کے ساتھ’ عمان جا رہے ہیں، انہوں نے مزید کہا کہ اگر واشنگٹن نے نیک نیتی کا مظاہرہ کیا تو آگے کا راستہ واضح اور ہموار ہوگا۔

مذاکرات سے قبل، دونوں فریقین لفظی جنگ میں مصروف رہے ہیں، ٹرمپ نے اپنی اس تنبیہ کو دہرایا کہ اگر مذاکرات ناکام ہوتے ہیں تو فوجی کارروائی ’ بالکل’ ممکن ہے۔

ایران نے جواب میں کہا کہ وہ اقوام متحدہ کے جوہری معائنہ کاروں کو نکال سکتا ہے، جس پر امریکا نے ایک اور تنبیہ کی کہ ایسا اقدام ’ اشتعال انگیزی’ ہوگا۔

دوسری جانب ایران نے مسلسل جوہری ہتھیار حاصل کرنے کی کوشش کرنے کی تردید کی ہے۔

ایرانی وزارت خارجہ کے ترجمان اسماعیل بقائی نے کہا کہ ایران ’ نیک نیتی اور مکمل چوکسی کے ساتھ سفارت کاری کو ایک حقیقی موقع دے رہا ہے۔’ انہوں نے ایکس پر کہا، ’ امریکہ کو اس فیصلے کی قدر کرنی چاہیے، جو ان کی جارحانہ بیان بازی کے باوجود کیا گیا ہے۔’

احمقانہ اقدامات

ان مذاکرات کا اعلان سب سے پہلے ٹرمپ نے اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو کے واشنگٹن کے دورے کے دوران کیا تھا۔

اگرچہ انہوں نے کہا کہ مذاکرات اعلیٰ سطح کے اور ’ براہ راست’ ہوں گے، لیکن ایران نے اصرار کیا ہے کہ مذاکرات ’بالواسطہ‘ ہوں گے۔

بعد میں یہ بات سامنے آئی کہ عراقچی اور امریکی خصوصی ایلچی اسٹیو وِٹکوف عمان میں مذاکرات کی قیادت کرنے والے ہیں، عمان نے ماضی میں بھی ایران کے جوہری معاملے پر ثالثی کا کردار ادا کیا ہے۔

اسٹیو وِٹکوف نے آج ایران کے اتحادی روسی صدر ولادیمیر پوتن کے ساتھ یوکرین پر بات چیت کے لیے روس کا دورہ کیا۔

روسی وزارت خارجہ کے مطابق، روس، چین اور ایران کے درمیان جوہری امور پر ماہرین کی سطح کی مشاورت منگل کو ماسکو میں ہوئی۔

عمان میں ہونے والے مذاکرات سے قبل، امریکا نے ایران کے تیل کے نیٹ ورک اور جوہری پروگرام کو نشانہ بناتے ہوئے اضافی پابندیاں عائد کیں۔

ایران کے جوہری ایجنسی کے سربراہ محمد اسلامی نے امریکا کی عائد کردہ پابندیوں کے اثر کو کم کرتے ہوئے کہا: ’ امریکا نے مختلف پابندیوں کے ساتھ زیادہ سے زیادہ دباؤ ڈالا، لیکن وہ ایران کو ترقی کرنے سے روکنے میں ناکام رہا۔’

جنوری میں ٹرمپ کے دوبارہ اقتدار میں آنے کے بعد سے ایران ’ نشانے ’ پر آیا ہے، اور اس کے علاقائی اتحادیوں کو حالیہ مہینوں میں بڑے دھچکے لگے ہیں، ان میں حماس اور لبنان میں حزب اللہ شامل ہیں، جنہیں 7 اکتوبر 2023 کے حملے کے نتیجے میں اسرائیل کے ساتھ تنازعات میں حیران کن نقصانات اٹھانے پڑے ہیں۔

غزہ پر اسرائیل کے حملے کے آغاز کے بعد سے، ایران اور اسرائیل نے تاریخ میں پہلی بار براہ راست حملے کیے ہیں، اور شام میں، ایران کے دیرینہ اتحادی سابق صدر بشار الاسد کو دسمبر میں معزول کر دیا گیا۔

ایران کا دشمن

اگر مذاکرات ناکام ہوتے ہیں تو ایران کے خلاف فوجی کارروائی کی تنبیہ کرتے ہوئے ٹرمپ نے کہا کہ امریکہ کا اتحادی اسرائیل ’ یقینی طور پر اس ( فوجی کارروائی) میں بہت زیادہ شامل ہوگا اور اس کی قیادت کرے گا’۔

خامنہ ای کے مشیر شمخانی نے بعد میں خبردار کیا کہ ایسی دھمکیاں اقوام متحدہ کے جوہری نگران ادارے کے معائنہ کاروں کی بے دخلی سمیت اقدامات کا باعث بن سکتی ہیں۔

انہوں نے ملک کی یورینیم کی افزودگی کا حوالہ دیتے ہوئے مزید کہا، ’ افزودہ مواد کو محفوظ مقامات پر منتقل کرنے پر بھی غور کیا جا سکتا ہے۔’

اپنی پہلی مدت کے دوران، ٹرمپ نے یکطرفہ طور پر ایران اور عالمی طاقتوں کے درمیان 2015 کے تاریخی جوہری معاہدے سے دستبرداری اختیار کر لی تھی اور وسیع اقتصادی پابندیاں دوبارہ عائد کر دی تھیں۔

تہران نے واشنگٹن کے دستبردار ہونے کے ایک سال بعد تک اس معاہدے کی پاسداری کی، جسے باضابطہ طور پر جامع مشترکہ ایکشن پلان کے نام سے جانا جاتا ہے، لیکن بعد میں اس نے اپنے وعدوں سے دستبرداری شروع کر دی۔

فروری میں اپنی تازہ ترین سہ ماہی رپورٹ میں، بین الاقوامی جوہری توانائی ایجنسی نے کہا کہ ایران کے پاس تخمینہً 274.8 کلوگرام یورینیم ہے جو 60 فیصد تک افزودہ ہے، ہتھیاروں کے درجے کا یورینیم تقریباً 90 فیصد ہوتا ہے، جبکہ ایران نے سینٹری فیوجز کی تعداد میں بھی اضافہ کیا ہے۔

کارٹون

کارٹون : 1 مئی 2025
کارٹون : 30 اپریل 2025