• KHI: Maghrib 7:02pm Isha 8:24pm
  • LHR: Maghrib 6:42pm Isha 8:11pm
  • ISB: Maghrib 6:51pm Isha 8:23pm
  • KHI: Maghrib 7:02pm Isha 8:24pm
  • LHR: Maghrib 6:42pm Isha 8:11pm
  • ISB: Maghrib 6:51pm Isha 8:23pm

فل برائٹ اسکالرشپ پروگرام ختم نہیں کیا گیا، یونائیٹڈ اسٹیٹس ایجوکیشنل فاؤنڈیشن

شائع April 11, 2025
فائل فوٹو
فائل فوٹو

پاکستان میں یونائیٹڈ اسٹیٹس ایجوکیشنل فاؤنڈیشن (یو ایس ای ایف پی) نے فل برائٹ اسکالرشپ پروگرام کے خاتمے سے متعلق افواہوں کو مسترد کر دیا۔

واضح رہے کہ 8 اپریل کو گلوبل انڈرگریجویٹ ایکسچینج (گلوبل یو جی آر اے ڈی) پاکستان پروگرام کی بندش سے متعلق ایک باضابطہ اعلان کیا گیا تھا، جو امریکا کے اعلیٰ کالجوں اور یونیورسٹیوں میں ایک سمسٹر گزارنے کے عزائم رکھنے والے طلبہ کے لیے بڑا دھچکا ثابت ہوا تھا۔

پاکستان اور امریکا کے درمیان تبادلوں کے ضمن میں انتہائی اہمیت رکھنے والا فل برائٹ پروگرام فروری سے غیریقینی کا شکار تھا، جب امریکی محکمہ خارجہ نے اپنے بیورو آف ایجوکیشنل اینڈ کلچرل افیئرز (ای سی اے) کے زیر انتظام تمام ثقافتی اور تعلیمی تبادلوں کو اچانک معطل کر دیا تھا۔

یہ اسکالرشپ عام طور پر طالب علم کے پورے تعلیمی دورانیے کے لیے سفری اخراجات، رہائشی وظیفہ، صحت بیمہ اور ٹیوشن فیس کا احاطہ کرتی ہے۔

ابتدا میں 15 روزہ عارضی تعطل قرار دی جانے والی معطلی دو ماہ سے زائد عرصے کے بعد بھی برقرار رہی تھی، جس کی کوئی سرکاری وضاحت یا دوبارہ شروع ہونے کی کوئی ٹائم لائن نہیں دی گئی تھی۔

انسٹیٹیوٹ آف انٹرنیشنل ایجوکیشن (آئی آئی ای )، جو فل برائٹ پروگرام اور دیگر ای سی اے کے زیر انتظام اسکالرشپس اور فیلوشپس کا انتظام کرتا ہے، نے گزشتہ ماہ اشارہ دیا تھا کہ ان کے ملازمین کو جبری رخصت پر بھیجا جا رہا ہے۔

امریکا میں موجودہ فل برائٹ اسکالرز کو بھیجی گئی حالیہ مواصلات میں یہ بھی اشارہ دیا گیا ہے کہ ان کے وظائف کی ادائیگی محکمہ خارجہ کے فنڈنگ کے ’وقفے‘ سے متاثر ہوگی۔

گلوبل یو جی آر اے ڈی پاکستان پروگرام کے خاتمے کے بارے میں پریس رپورٹس اور عوامی تشویش کے بعد یو ایس ای ایف پی نے آج کہا کہ ’ امریکی حکومت کی مالی اعانت سے چلنے والے متعدد تبادلہ پروگرام اب بھی موجود ہیں اور پاکستانیوں کے لیے دستیاب ہیں، جن میں فل برائٹ پروگرام بھی شامل ہے۔

مزید کہا گیا کہ امریکا میں فل برائٹ کے شرکاء کو ان کے وظائف کی ادائیگی جاری ہے، یہ دعوے کہ فل برائٹ پروگرام ختم کر دیا گیا ہے یا طلبہ کو امریکا میں بے یار و مددگار چھوڑ دیا جائے گا، غلط ہیں۔’

تاہم، یو ایس ای ایف پی نے مزید کہا کہ امریکی محکمہ خارجہ امریکی تبادلہ پروگراموں کا ایک تزویراتی عالمی جائزہ لے رہا ہے تاکہ موجودہ انتظامیہ کی ترجیحات کے ساتھ قریبی ہم آہنگی کو یقینی بنایا جا سکے۔

یو ایس ای ایف پی نے مزید کہا کہ ’جیسے ہی ہمیں امریکی حکومت کی مالی اعانت سے چلنے والے تبادلہ پروگراموں کی صورتحال کے بارے میں مزید معلومات موصول ہوں گی، ہم آپ کو آگاہ کرتے رہیں گے۔‘

فاؤنڈیشن کی جانب سے مزید کہا گیا کہ وہ اور امریکا، امریکا اور پاکستان کے درمیان مضبوط اور دیرپا عوامی روابط کو فروغ دینے کے لیے پرعزم ہیں۔

انڈرگریجویٹ ایکسچینج پروگرام کے تحت امریکا میں موجود 54 پاکستانی طلبہ کے حوالے سے یو ایس ای ایف پی نے کہا کہ وہ اپنے پروگرام مکمل کریں گے اور منصوبے کے مطابق پاکستان واپس جائیں گے، ادارے کی جانب سے مزید کہا گیا کہ ’ انہیں پروگرام سے منسلک اپنے وظائف اور تمام فوائد ملتے رہے ہیں اور ملتے رہیں گے۔’

فل برائٹ پروگرام کی پاکستان میں خاص طور پر مضبوط موجودگی ہے، جو ماسٹرز اور پی ایچ ڈی پروگراموں کے ساتھ ساتھ فل برائٹ فارن لینگویج ٹیچنگ اسسٹنٹ فیلوشپ کے لیے مالی مدد فراہم کرتا ہے۔

اسلام آباد میں امریکی سفارت خانے کے مطابق، 1951 میں اس کے آغاز کے بعد سے 4000 سے زائد پاکستانی طلبا فل برائٹ اسکالرشپ سے فائدہ اٹھا چکے ہیں۔

سفارت خانے کی ویب سائٹ کے مطابق، ’ اس کے آغاز سے لے کر اب تک، 9300 سے زائد پاکستانیوں اور 935 سے زائد امریکیوں نےیو ایس ای ایف پی کے زیر انتظام تبادلہ پروگراموں میں حصہ لیا ہے۔’

واشنگٹن کی جانب سے وضاحت جاری نہ کیے جانے سے نہ صرف فل برائٹ پروگرام کے مستقبل بلکہ امریکا میں پاکستانی طلبہ کے لیے وسیع تر ماحول کے بارے میں بھی اضطراب گہرا ہوگیا ہے، اب بہت سے لوگوں کو خدشہ ہے کہ ویزا کی پابندیاں، ریگولیٹری تجاوزات اور بدلتے ہوئے سیاسی رویے تعلیمی نقل و حرکت کے مستقبل کو خطرہ بنا رہے ہیں۔

ڈان سے بات کرنے والے متعدد پاکستانی طلبہ نے بتایا کہ معمولی خلاف ورزیاں، جیسے ٹریفک کی خلاف ورزی یا انتظامی تاخیر، بھی ویزا کی پیچیدگیوں کا باعث بنی ہیں، یہ مسائل اکثر اس وقت سامنے آتے ہیں جب کوئی طالب علم امریکا میں دوبارہ جانے کی کوشش کرتا ہے یا کام کی اجازت کے لیے درخواست دیتا ہے۔

بعض صورتوں میں، وفاقی ایجنسیوں کی جانب سے یونیورسٹیوں کو ایسی تبدیلیوں کے بارے میں مزید مطلع نہ کرنے کی وجہ سے، طلبا بغیر اطلاع کے اپنی قانونی حیثیت کھو بیٹھے۔

کارٹون

کارٹون : 1 مئی 2025
کارٹون : 30 اپریل 2025