6 ماہ میں گردشی قرض 9 ارب روپے کم ہوگیا، وزارت توانائی
وزارت توانائی نے قومی اسمبلی کو ایک تحریری جواب میں بتایا کہ حکومت کی کوششوں کی بدولت گردشی قرضہ کم ہوا ہے۔
وزارت توانائی نے ایوان کی جانب سے گردشی قرضے کی تفصیلات طلب کرنے کی درخواست کے جواب میں لکھا کہ رواں مالی سال کے پہلے چھ مہینوں میں گردشی قرض میں 9 ارب روپے کی کمی واقع ہوئی ہے۔
وزارت توانائی نے کہا کہ جون 2024 تک گردشی قرضہ 2393 ارب روپے تھا، دسمبر تک یہ کم ہو کر 2384 ارب روپے ہو گیا تھا، حکومتی کوششوں کی وجہ سے گردشی قرضے میں نمایاں کمی آئی ہے۔
وزارت توانائی نے مزید کہا کہ بجلی کی تقسیم کار کمپنیوں (ڈسکوز) کی وصولی میں بہتری آئی ہے۔
وزارت توانائی نے اپنے جواب میں گردشی قرض میں کمی کی اطلاع دینے کے علاوہ 2025-2029 کے لیے حکومت کے تزویراتی روڈ میپ کے کچھ پہلو بھی پیش کیے، جس میں بجلی کے ضیاع کی نشاندہی کے لیے ٹرانسفارمرز کی تقسیم کا آڈٹ کرنے کے ساتھ ساتھ غیر مجاز استعمال کی نشاندہی کے لیے ریئل ٹائم مانیٹرنگ جیسے اقدامات شامل تھے۔
وزارت توانائی نے کہا کہ زیادہ بجلی کے ضیاع والے علاقوں کی نشاندہی کرنے کے لیے، تقسیم کاروں اور ٹرانسفارمرز کا کمپیوٹرائزڈ انرجی آڈٹ کیا جائے گا اور غیر مجاز استعمال کی نشاندہی کے لیے ریئل ٹائم مانیٹرنگ اور نقصان کے تخمینے کے لیے ایک جدید میٹرنگ انفراسٹرکچر سسٹم بھی نافذ کیا جائے گا۔
وزارت نے مزید کہا کہ اس حکمت عملی کے لیے ضروری ہے کہ تمام صارفین کے پاس بجلی کے میٹر ہوں، اس لیے جن صارفین کے پاس نہیں ہیں انہیں میٹر نصب کروانا ہوں گے۔
وزارت توانائی نے اپنے تحریری جواب میں مزید کہاکہ’ اس حکمت عملی میں نادہندگان کے خلاف ریکوری کی کارروائی شامل ہے جنہیں لینڈ ریونیو ایکٹ کے تحت مستقل طور پر بجلی کی فراہمی منقطع کردی گئی ہے ، نیز زیادہ بجلی چوری والے علاقوں میں ایریا بنڈل کنٹریکٹرز نصب کیے جائیں گے۔’
وزارت نے مزید کہا کہ حکومت کی حکمت عملی کے تحت، گرڈ کی بجلی پر انحصار کم کرنے کے لیے ٹیوب ویلز کو شمسی توانائی پر منتقل کیا جائے گا اور مقامی انتظامیہ اور ڈسکو زکے لیے بقایا جات وصول کرنے کے لیے ایک ریکوری اسکیم متعارف کرائی جائے گی۔
واضح رہے کہ نیشنل الیکٹرک پاور ریگولیٹری اتھارٹی (نیپرا) نے جمعرات کو کے-الیکٹرک سمیت تمام تقسیم کار کمپنیوں کے صارفین کے لیے تین ماہ (اپریل تا جون) کے لیے اوسط ٹیرف پر 1.71 روپے فی یونٹ سبسڈی کی منظوری دی تھی، جس کا آج حکومت نے نوٹیفکیشن جاری کر دیا۔
58.6 ارب روپے کی یہ سبسڈی وفاقی حکومت کی جانب سے 15 مارچ کو عائد کردہ پٹرول اور ڈیزل پر 10 روپے فی لیٹر پیٹرولیم لیوی کے ذریعے فنڈ کی جائے گی۔
بجلی کے بنیادی ٹیرف میں اب تک کوئی کمی نہ ہونے کی تصدیق کرتے ہوئے، حکومت نے گزشتہ ہفتے تسلیم کیا کہ 1.90 روپے فی یونٹ کی منفی سہ ماہی ایڈجسٹمنٹ سود اور شرح مبادلہ میں اتار چڑھاؤ کے مطابق ہوگی، جبکہ زیادہ پیٹرولیم لیوی کے خلاف 1.71 روپے فی یونٹ کی ریلیف اگلے مالی سال میں بھی جاری رہ سکتی ہے۔