کراچی میں ہیوی ٹریفک سے ایک اور حادثہ، ٹینکر کی ٹکر سے 4 سالہ بچہ جاں بحق
کراچی کے علاقے بلدیہ ٹاؤن میں واٹر ٹینکر کی ٹکر سے 4 سالہ بچہ جاں بحق ہوگیا۔
ڈان نیوز کے مطابق شہر قائد میں حالیہ دنوں میں ٹریفک حادثات میں اضافہ دیکھنے میں آیا ہے، خاص طور پر ڈمپرز اور واٹر ٹینکرز سے حادثات تقریباً روزانہ کی بنیاد پر رپورٹ ہو رہے ہیں۔
ہسپتال کے اعداد وشمار کے مطابق کراچی میں ٹریفک حادثات میں 2024 میں تقریباً 500 افراد جاں بحق اور 4,879 زخمی ہوئے۔
کراچی میں ہیوی ٹریفک سے شہریوں کی اموات پر سیاسی جماعتوں کی جانب سے احتجاج بھی کیا گیا، جس کے بعد صوبائی حکومت نے شہر میں دن کے وقت ہیوی ٹریفک پر پابندی عائد کردی تھی اور تمام گاڑیوں کے لیے فٹنس سرٹیفکٹ لازمی قرار دیا ہے۔
ایس ایس پی کیماڑی کیپٹن فیضان کے مطابق افسوسناک واقعہ کراچی کے علاقے بلدیہ ٹاؤن میں پیش آیا، جہاں بچہ کھیلتے ہوئے سڑک پار کررہا تھا کہ اس دوران ٹینکر کی زد میں آگیا جبکہ بچے کے چچا نے بتایا کہ بچے کوکھیل کے دوران ڈمپر نے کچل دیا ۔
بلدیہ پولیس اسٹیشن کے ایس ایچ او عمران سعد نے ڈان ڈاٹ کام سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ بلدیہ ٹاؤن کے علاقے عابد آباد میں 4 سالہ بچہ سڑک پر کھیل رہا تھا جب ایک واٹر ٹینکر نے اسے روند ڈالا، جس کے نتیجے میں وہ جاں بحق ہوگیا۔
عمران سعد کا کہنا تھا کہ حادثے کے بعد ڈرائیور موقع سے فرار ہونے میں کامیاب ہوگیا، جبکہ واٹر ٹینکر کو قبضے میں لے لیا گیا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ حادثے کے بعد مقامی افراد مشتعل ہوگئے اور انہوں نے ٹینکر کو جلانے کی کوشش کی تاہم پولیس نے انہیں ایسا کرنے سے روک دیا۔
یاد رہے کہ بدھ کی رات نارتھ کراچی میں نارتھ کراچی میں پاور ہاؤس چورنگی کے قریب ڈمپر کی ٹکر سے موٹرسائیکل سوار شخص زخمی ہوگیا تھا۔
ڈرائیور نے فرار کی کوشش میں 2 موٹرسائیکلوں کو رونڈ ڈالا تاہم کوئی جانی نقصان نہیں ہوا تھا، حادثے کے بعد مشتعل افراد نے 5 ڈمپر اور 4 واٹر ٹینکر اور ایک ٹرک جلا دیا تھا۔
واقعے کے خلاف ڈمپرز ایسوسی ایشن نے سپرہائی وے پر احتجاج کرتے ہوئے سڑک بلاک کردی تھی جس کے بعد پولیس نے ڈمپر اور ٹرکوں کو نذرآتش کرنے والے افراد کے خلاف انسداد دہشت گردی کی دفعات کے تحت مقدمات درج کرکے 19 ملزمان کو گرفتار کرلیا تھا۔
منگل کے روز وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے کراچی میں پولیس اور ٹرانسپورٹ حکام کو ہدایت دی تھی کہ وہ بھاری گاڑیاں چلانے والے ڈرائیوروں کے منشیات ٹیسٹ کروائیں تاکہ محفوظ اور ذمہ دارانہ ڈرائیونگ کو یقینی بنایا جا سکے۔
انسانی حقوق کے کارکنوں اور سول سوسائٹی کے اراکین کا کہنا ہے کہ شہر میں مہلک ٹریفک حادثات کی بڑھتی ہوئی تعداد اور ٹریفک قوانین کے نفاذ کی خراب صورتحال انسانی حقوق کی خلاف ورزی ہے، جن کا تحفظ ریاست کرنے میں ناکام رہی ہے۔
واضح رہے کہ کراچی میں بڑھتے ٹریفک حادثات پر مہاجر قومی موومنٹ کے سربراہ آفاق احمد نے 12 اپریل کو مافیا کے خلاف احتجاجی مظاہرے کا اعلان کررکھا ہے۔
آفاق احمد نے اس مظاہرے کو ’سفید پرچم تحریک‘ کا نام دیتے ہوئے کہا ’ یہ احتجاج کسی سیاسی جماعت، قومیت یا فرقے کا نہیں بلکہ اس شہر میں بسنے والی عوام کے لیے ہے، اگر حکومت نے پُرامن مظاہرین کو روکا تو پھر عوام اپنے جھنڈوں کے ڈنڈوں سے مافیاز کا مقابلہ کریں گے’۔
تاہم، آج انہوں نے کراچی میں پریس کانفرنس کے دوران کہا کہ ہمارے احتجاج کو غلط رنگ دینے کی کوشش کی گئی اور یہ تاثر قائم کرنے کی کوشش کی گئی کہ میرے مطالبے سے خدانخواستہ کوئی لسانیت پروان چڑھ رہی ہے۔
اس سے قبل کراچی میں اپنے مرکز بہادر آباد میں ایم کیو ایم پاکستان کے رہنماؤں نے عوامی نیشنل پارٹی (اے این پی) سندھ کے صدر شاہی سید کے ہمراہ پریس کانفرنس کی تھی۔
خالد مقبول صدیقی نے کہا کہ ملک کے حالات خراب کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے، کراچی کے امن سے پاکستان کا استحکام جڑا ہے، اس شہر کو کسی طور پر بھی ماضی کے حالات کی جانب دھکیلنے نہیں دیں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ اگر کوئی ٹینکر ڈرائیور نشے میں یا بغیر لائسنس گاڑی چلا رہا ہے تو حکومت ذمہ دار ہے، ان ڈمپرز کو شہر کے اندر آنے کی اجازت کون دیتا ہے اور کچی شراب پینے سے مرنے والوں کو معاوضہ دیا جاتا ہے، ڈمپر سے کچلے جانے والوں کو کیوں نہیں معاوضہ ملتا۔
انہوں نے کہا کہ ’یہ سیاست کا نہیں انسانی اور انتظامی معاملہ ہے، جسے سیاسی بنانے کی کوشش ہو رہی ہے‘۔