امریکا نے اسمارٹ فونز، کمپیوٹرز کو ٹیرف سے مستثنیٰ قرار دے دیا
ٹرمپ انتظامیہ نے اسمارٹ فونز، کمپیوٹرز اور دیگر الیکٹرانکس کو ٹیرف سے مستثنیٰ قرار دے دیا، جس کے نتیجے میں امریکی صارفین پر ہائی ٹیک مصنوعات کی لاگت کے اثرات کم ہوں گے۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے ’اے ایف پی ’ کے مطابق یو ایس کسٹمز اینڈ بارڈر پروٹیکشن آفس کے ایک نوٹس میں بتایا گیا کہ ٹیرف چھوٹ چین سے امریکا میں آنے والے اسمارٹ فونز اور پرزہ جات سمیت مختلف الیکٹرانک اشیا پر دی گئی ہے، جس پر اس وقت اضافی 145 فیصد ٹیرف عائد کرنے کا اعلان کیا گیا تھا۔
سیمی کنڈکٹرز کو زیادہ تر امریکی تجارتی شراکت داروں پر ’بیس لائن‘ 10 فیصد ٹیرف اور چین پر اضافی 125 فیصد محصولات سے بھی خارج کر دیا گیا۔
واضح رہے کہ ہارڈ ڈرائیوز اور کمپیوٹر پروسیسرز سمیت مستثنیٰ مصنوعات میں سے بہت ساری عام طور پر امریکا میں نہیں بنتی ہیں۔
ٹرمپ نے ٹیرف کو امریکا میں دوبارہ مینوفیکچرنگ کے فروغ کا ایک طریقہ قرار دیا، لیکن مقامی مینوفیکچرنگ کو بڑھانے میں کئی سال لگ سکتے ہیں۔
یاد رہے کہ 3 اپریل کو صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے امریکا کو درآمد کی جانے والی زیادہ تر اشیا پر 10 فیصد ٹیرف عائد کرنے کے ساتھ ساتھ درجنوں حریفوں اور اتحادیوں پر بھی بہت زیادہ محصولات عائد کرنے کے اقدام نے عالمی تجارتی جنگ کو تیز کر دیا تھا۔
چین پر 20 فیصد کے علاوہ 34 فیصد نئے ٹیرف عائد کرنے کا اعلان کیا گیا تھا۔
4 اپریل کو چین نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے عائد کردہ ٹیرف کے خلاف متعدد جوابی اقدامات کا اعلان کر دیا تھا، جس میں تمام امریکی اشیا پر 34 فیصد اضافی ٹیرف اور بعض نایاب معدنیات کی برآمدات پر پابندیاں شامل تھیں۔
9 اپریل کو امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنے کئی نئے ٹیرف 90 روز کے لیے معطل کرنے کا اعلان اور ساتھ ہی چینی مصنوعات پر عائد ٹیرف میں مزید 21 فیصد اضافہ کرکے 125 فیصد کردیا تھا۔
11 اپریل کو امریکا نے چینی اشیا پر مزید ٹیرف عائد کر دیا تھا، جو اب 145 فیصد ہوگیا۔