وفاقی حکومت متنازع کینال منصوبہ مشترکہ مفادات کونسل سے منظور نہیں کروا سکے گی، مراد علی شاہ
وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے کہا ہے کہ وفاقی حکومت متنازع چولستان کینال منصوبے کو مشترکہ مفادات کونسل (سی سی آئی) سے منظور نہیں کروا سکے گی، جس کی وجہ اس اقدام کے خلاف ہمارے مضبوط دلائل ہیں۔
واضح رہے کہ چیف آف آرمی اسٹاف جنرل عاصم منیر اور وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نواز نے 15 فروری کو عوامی ہنگامہ آرائی اور سندھ میں شدید تحفظات کے درمیان جنوبی پنجاب کی زمینوں کو سیراب کرنے کے لیے چولستان منصوبے کا افتتاح کیا تھا۔
وفاقی حکومت کی جانب سے جنوبی پنجاب میں 1.2 ملین ایکڑ ’بنجر زمین‘ کو سیراب کرنے کے لیے 6 نہریں تیار کرنے کے لیے شروع کیے گئے 3.3 ارب ڈالر کے متنازع گرین پاکستان انیشی ایٹو (جی پی آئی) کی سندھ میں برسراقتدار پیپلز پارٹی کے ساتھ ساتھ کسانوں اور دیگر اسٹیک ہولڈرز نے سخت مخالفت کی ہے، وکلا نے گزشتہ روز وفاقی حکومت کو متنبہ کیا تھا کہ اگر چولستان میں نہروں کی منصوبہ بندی ایک ہفتے کے اندر بند نہ کی گئی تو وہ احتجاج شروع کریں گے۔
آج ٹھٹھہ میں پارٹی کارکنان سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ لوگ کہتے ہیں کہ سی سی آئی میں اکثریت سندھ کے خلاف جائے گی، میں اکیلا انہیں سی سی آئی میں سنبھال سکتا ہوں۔
ان کا کہنا تھا کہ میں طاقتور نہیں ہوں لیکن میرے پاس اسے رد کرنے کے لیے مضبوط جوابات ہیں، ورنہ وہ اسے 2018-2023 میں منظور کرا لیتے۔
انہوں نے کارکنوں کو یقین دلاتے ہوئے کہا کہ وہ اب بھی اس کی منظوری نہیں لے سکیں گے، مراد علی شاہ کا کہنا تھا کہ پیپلز پارٹی عوام کے حقوق کا دفاع کرے گی۔
انہوں نے کہا کہ اپوزیشن موجودہ حکومت کی حمایت کرنے پر پیپلزپارٹی پر حملہ کر رہی ہے کیونکہ وہ فری ہینڈ حاصل کرنا چاہتے ہیں۔
انہوں نے چولستان اور چوبارہ کینال کا خاص طور پر ذکر کرتے ہوئے کہا کہ پیپلزپارٹی دریائے سندھ میں سندھ کے پانی کے حصے کا دفاع کر رہی ہے، اور ان دونوں منصوبوں پر حکومت سندھ نے سی سی آئی میں سوالات اٹھائے۔
وزیر اعلیٰ سندھ کا کہنا تھا کہ ایسا نہیں ہے کہ وفاقی حکومت نے منصوبے کی تعمیر شروع کر دی ہے بلکہ وہ تعمیر شروع کرنا چاہتی ہے، ان کا کہنا تھا کہ اسلام آباد میں بیٹھے لوگوں کو ایک بات سمجھنا چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ بنیادی طور پر بات یہ ہے کہ وہ تمام لوگ جو سندھ کا پانی پیتے ہیں اور اپنی زمین کو زراعت کے مقاصد کے لیے سیراب کرتے ہیں وہ ان دریاؤں کے اصل مالک ہیں، مزید کہنا تھا کہ نہ تو صوبائی اور نہ ہی وفاقی حکومت دریاؤں کی مالک’ ہے۔
جب پارٹی کارکنوں نے ان کی تقریر میں نہر مخالف نعرے لگائے تو ان کا کہنا تھا کہ ’مجھے نہروں کے خلاف نعرے لگانے دو‘۔
انہوں نے ان دو ساحلی اضلاع کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ اگر کسی کو یہ حق حاصل ہے تو سب سے پہلے ٹھٹھہ اور سجاول کے لوگ ہیں۔
انہوں نے اجتماع سے کہا کہ پارٹی کارکنوں کو اپنے جذبات کے اظہار کے لیے احتجاج کرنا چاہیے اور انہیں اپنی طاقت کا مظاہرہ کرنا ہوگا۔
انہوں نے کہا کہ اب کیا ضروری ہے؟کیا یہ ضروری ہے کہ نہریں بند کی جائیں یا یہ ضروری ہے کہ مخالفین کی پیپلز پارٹی کے خلاف مہم اور پروپیگنڈہ کامیاب ہو جائے؟ وہ پیپلز پارٹی کے خلاف مہم چلانا چاہتے ہیں، ہم کسی کے خلاف نہیں اور جو احتجاج کر رہے ہیں ان کی حمایت کر رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ انڈس ریور سسٹم اتھارٹی (ارسا) نے 17 جنوری 2024 کو پانی کی دستیابی کا سرٹیفکیٹ (ڈبلیو اے سی) جاری کرنے کا فیصلہ ایک منقسم فیصلے کے درمیان کیا کیونکہ ارسا میں حکومت سندھ کے مقرر کردہ ممبر (احسان لغاری) نے بتایا تھا کہ صوبے کے ساتھ ناانصافی ہو رہی ہے۔
مراد علی شاہ نے کہا کہ اپوزیشن عوام اور پیپلزپارٹی کے درمیان خلیج پیدا کرنا چاہتی ہے کیونکہ ان کی پارٹی کی غیر موجودگی میں ارسا نے 17 جنوری 2024 کو فیصلہ کیا۔
انہوں نے واضح کیا کہ پیپلز پارٹی دریائے سندھ کے اپ اسٹریم پر کوئی منصوبہ شروع نہیں ہونے دے گی۔
انہوں نے اعلان کیا کہ ’یہ پانچوں دریا ہمارے ہیں‘۔
انہوں نے نشاندہی کی کہ اپوزیشن نے نہر منصوبے کی منظوری کا ذمہ دار صدر مملکت کو ٹھہرایا، مراد علی شاہ نے کہا کہ صدر نے مارچ میں پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس سے خطاب میں واضح کیا کہ وہ نہروں کی حمایت نہیں کر سکتے۔
ہر ضلع میں ترقیاتی اسکیموں کیلئے 5 ارب روپے کا اعلان
وزیراعلیٰ مراد علی شاہ نے کہا کہ حکومت سندھ نے سندھ بھر میں ترقیاتی مہم کا آغاز کیا ہے، جس میں پیپلزپارٹی کے کارکنوں کی سفارشات پر سندھ کے ہر ضلع کے لیے 5 ارب روپے کی ترقیاتی اسکیموں کا اعلان کیا گیا ہے، مزید کہنا تھا کہ چھوٹی اسکیموں کے لیے ایک ارب ہر ضلع کو دیے جائیں گے۔
انہوں نے کہا کہ ڈپٹی کمشنر آئندہ صوبائی بجٹ میں شامل کی جانے والی تجاویز کے لیے لاگت کا تخمینہ تیار کریں گے۔
انہوں نے انفراسٹرکچر میں اپنی حکومت کی کامیابیوں کے بارے میں بات کی اور کہا کہ کراچی ٹھٹھہ ہائی وے پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ ماڈل پر بنائی گئی۔
وزیراعلیٰ شاہ نے ٹھٹھہ میں لیاقت میڈیکل یونیورسٹی کالج کے آپریشنل ہونے کا اعلان کیا اور حاضرین کو بتایا کہ سندھ میں سیلاب زدگان کے لیے 21 لاکھ گھر تعمیر کیے جا رہے ہیں، جن کے رہائشیوں کو مکمل ملکیت حاصل ہے۔
انہوں نے کہا کہ چیئرمین پیپلزپارٹی 18 اپریل کو حیدر آباد میں عوامی اجتماع سے خطاب کریں گے اور کارکن اس میں بڑی تعداد میں شرکت کریں۔